بچوں کے کمروں میں ٹی وی اور ویڈیو گیم نہ رکھئے
ویڈیو گیم اور ٹی وی کی عادت بچوں کی تعلیمی صلاحیت پر اثرانداز ہوتی ہے اور وہ موٹاپے کے شکار ہوسکتے ہیں۔
امریکہ میں ایک مطالعہ کیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جن بچوں کے کمروں میں ویڈیو گیم اور ٹی وی موجود رہتے ہیں، بچے دیر تک انہیں استعمال کرتے ہیں جس کا اثر ان کی پڑھائی پر ہوتا ہے اور وہ آگے چل کر موٹاپے کا شکار ہوسکتے ہیں۔
آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی کے نفسیات دانوں نے اپنی نوعیت کا ایک منفرد سروے کیا ہے جس میں ٹی وی اور ویڈیو گیم بچوں کے سونے کے کمرے میں رکھنے کے تباہ کن اثرات کا جائزہ پیش کیا ہے۔
اس رپورٹ کے مرکزی مصنف ڈگلس جینٹائل کہتے ہیں کہ ٹی وی اور ویڈیو گیم کی جگہ بدلنے سے بہت فرق پڑتا ہے۔ اس سے بچے پڑھنے، کھیل کود اور دیگر باتیں سیکھنے میں اپنا وقت کم لگاتے ہیں اور بس انہی دو چیزوں میں گم رہتے ہیں۔ اس طرح ٹی وی اور گیمز کی لت لگ جاتی ہے، تعلیم پر برا اثر پڑتا ہے اور وہ سست ہوکر موٹے ہونے لگتے ہیں۔
ماہرین نے اس عادت کو چھ ماہ سے لے کر دو سال تک نوٹ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹی وی اور ویڈیو گیمز پر زیادہ وقت گزارنے والے بچے زیادہ پرتشدد اور جوشیلے اور ماردھاڑ کرنے والے بھی ہوسکتے ہیں۔ ٹی وی بچوں کے کمرے میں رکھنے سے 24 گھنٹے ان کی دسترس میں رہتا ہے۔ اب یہاں والدین کو چاہیے کہ وہ اس پر گہری نظر رکھیں اور ٹی وی ان کے کمرے سے نکال باہر کریں۔
ٹی وی دیکھنے سے بچے کتابیں پڑھنے سے رہ جاتے ہیں اور بچے ہرہفتے اوسطاً 60 گھنٹے ٹی وی دیکھتے ہیں جو ایک ہولناک صورتحال ہے۔ اس سے بچے کھیلنے، نئی چیزیں سیکھنے اور اپنی صلاحیت استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں اور اسی کے نتیجے میں ان کی تعلیم متاثر ہوتی ہے۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ بچوں میں ٹی وی اور گیمز کھیلنے کا دورانیہ جیسے جیسے بڑھتا جاتا ہے، ویسے ویسے وہ موٹاپے اور چڑچڑے پن کا شکار بھی ہوتے جاتے ہیں۔ اسی لیے ماہرین نے ان اشیا تک بچوں کی رسائی مشکل بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔
آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی کے نفسیات دانوں نے اپنی نوعیت کا ایک منفرد سروے کیا ہے جس میں ٹی وی اور ویڈیو گیم بچوں کے سونے کے کمرے میں رکھنے کے تباہ کن اثرات کا جائزہ پیش کیا ہے۔
اس رپورٹ کے مرکزی مصنف ڈگلس جینٹائل کہتے ہیں کہ ٹی وی اور ویڈیو گیم کی جگہ بدلنے سے بہت فرق پڑتا ہے۔ اس سے بچے پڑھنے، کھیل کود اور دیگر باتیں سیکھنے میں اپنا وقت کم لگاتے ہیں اور بس انہی دو چیزوں میں گم رہتے ہیں۔ اس طرح ٹی وی اور گیمز کی لت لگ جاتی ہے، تعلیم پر برا اثر پڑتا ہے اور وہ سست ہوکر موٹے ہونے لگتے ہیں۔
ماہرین نے اس عادت کو چھ ماہ سے لے کر دو سال تک نوٹ کیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹی وی اور ویڈیو گیمز پر زیادہ وقت گزارنے والے بچے زیادہ پرتشدد اور جوشیلے اور ماردھاڑ کرنے والے بھی ہوسکتے ہیں۔ ٹی وی بچوں کے کمرے میں رکھنے سے 24 گھنٹے ان کی دسترس میں رہتا ہے۔ اب یہاں والدین کو چاہیے کہ وہ اس پر گہری نظر رکھیں اور ٹی وی ان کے کمرے سے نکال باہر کریں۔
ٹی وی دیکھنے سے بچے کتابیں پڑھنے سے رہ جاتے ہیں اور بچے ہرہفتے اوسطاً 60 گھنٹے ٹی وی دیکھتے ہیں جو ایک ہولناک صورتحال ہے۔ اس سے بچے کھیلنے، نئی چیزیں سیکھنے اور اپنی صلاحیت استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں اور اسی کے نتیجے میں ان کی تعلیم متاثر ہوتی ہے۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ بچوں میں ٹی وی اور گیمز کھیلنے کا دورانیہ جیسے جیسے بڑھتا جاتا ہے، ویسے ویسے وہ موٹاپے اور چڑچڑے پن کا شکار بھی ہوتے جاتے ہیں۔ اسی لیے ماہرین نے ان اشیا تک بچوں کی رسائی مشکل بنانے کی تجویز پیش کی ہے۔