شاباش ملیحہ لودھی

بعض اوقات شر سے بھی خیر کا پہلو برآمد ہوجاتا ہے اور عسر میں یسر پوشیدہ ہوتی ہے۔

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی مستقبل مندوب ملیحہ لودھی نے پیلٹ گن کے چھرّوں سے چھلنی چہرے والی فلسطینی بچی کی تصویر دکھائی جس پر میڈیا میں انہیں خوب تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ (فوٹو: فائل)

FAISALABAD:
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کا جواب دیتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی مستقبل مندوب ملیحہ لودھی نے اگرچہ بھرپور انداز اختیار کیا لیکن ساتھ ہی انہوں نے پیلٹ گن کے چھرّوں سے چھلنی چہرے والی فلسطینی بچی کی تصویر بھی دکھائی جس پر نہ صرف پاکستانی بلکہ بھارتی اور بین الاقوامی میڈیا میں بھی انہیں خوب تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

ملیحہ لودھی نے عالمی فورم پر جو غلطی کی وہ یقیناً پاکستان کی جگ ہنسائی کا سبب بنی لیکن بعض اوقات شر سے بھی خیر کا پہلو برآمد ہوجاتا ہے اور عسر میں یسر پوشیدہ ہوتی ہے۔ شاید ایسا ہی کچھ ملیحہ لودھی کے ساتھ بھی ہوا۔ میں یہاں قطعی طور پر ملیحہ لودھی سے ہمدردی کا اظہار نہیں کرنا چاہتا لیکن ان کی تقریر نے ایک ہی وقت میں کشمیر اور فلسطین کا ایشو اجاگر کرکے بین الاقوامی میڈیا کی توجہ ضرور حاصل کرلی۔

اگر ملیحہ لودھی کسی بھارتی فوجی کی پیلٹ گن سے متاثرہ کسی کشمیری لڑکی یا لڑکے کی تصویر پیش کرتیں تو شاید بین الاقوامی میڈیا ان کی تقریر کو اتنی زیادہ اہمیت نہ دیتا اور پاکستان کا مؤقف آمدن، نشستن، گفتن اور برخاستن سے کچھ مختلف نہ رہتا، لیکن ملیحہ لودھی کی غلط تصویر نے اس معاملے کو چار سے پانچ روز تک مسلسسل میڈیا اور سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بنائے رکھا جس سے پوری دنیا کو بھارت اور اسرائیل کے مظالم کا پتا چلتا رہا۔


بھارت میں بھی میڈیا کے بڑے ساہوکاروں نے ملیحہ لودھی کی اس تصویر کو خوب تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ میں پاکستان کی سب سے تجربہ کار مندوب کی جانب سے پیلٹ گن سے متاثرہ بچی کی جو تصویر پیش کی گئی وہ تو عالمی ایوارڈ یافتہ تصویر تھی جو فلسطینی بچی کی تھی۔ بھارتی میڈیا کی جانب سے اس معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا فائدہ یہ ہوا کہ خود بھارت میں مسلمانوں کے علاوہ ہندو اور دیگر مذاہب کے رہنے والوں کو بھی اخبارات، میڈیا اور دیگر ذرائع سے پتا چل گیا کہ وہ تصویر غلط ہے۔ لیکن حقیقت تو یہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج پیلٹ گنز سے نوجوانوں کو نابینا کر رہی ہے اور اس ساری کارروائی میں بھارتی فورسز کو ہندو انتہا پسند حکومت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ ملیحہ لودھی نے جس فلسطینی بچی کی تصویر اقوام متحدہ میں دکھائی وہ پاکستانی عملے نے کشمیر میڈیا سروس سے لی تھی۔ تو جناب! کشمیر میڈیا سروس ایک چھوٹا سا خبر رساں ادارہ ہے جو بہت ہی کم وسائل اور بھارتی جبر کے باوجود بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر رہا ہے لیکن ملیحہ لودھی تو بھرپور سرکائی وسائل اور فوج ظفر موج عملے کے ساتھ دنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ ان سب کے با وجود بھی اگر وہ اس طرح کی سنگین غلطیاں کریں گی تو ان کا یہ فعل ناقابل معافی جرم ہوگا اور انہیں اس غلطی کیلئے حکومت اور عوام کے سامنے جوابدہ بھی ہونا پڑے گا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھblog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔
Load Next Story