طالبان ہمارے شاگرد ہیں بات مان لیں گےسمیع الحق
امریکی ایجنڈاسامنے آئے گا توکردار اداکرسکیں گے،فوج،حکومت سنجیدگی دکھائے
DERA GHAZI KHAN:
متحدہ دینی محاذ اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات تبھی کامیاب ہوسکتے ہیں کہ جب فوج اور حکومت اس میں سنجیدگی کا مظاہرہ بھی کرے، طالبان ہمارے شاگرد ہیں، بات مان لیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایکسپریس کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کیا۔انھوں نے کہا کہ ہم بیرونی پالیسیوں اور بیرونی جنگ سے نکل جائیں تو حالات بہتر ہوجائیں گے اسی طریقہ سے ہم اس آگ سے بچ سکتے ہیں، امن کو سب ضروری قرار دیتے ہیں لیکن کوئی بھی غیر ملکی جنگ سے باہر نہیں نکلتا، ایم کیو ایم، اے این پی، پیپلز پارٹی اور سب ہی اس جنگ کا حصہ ہیں اور دیگر بھی گم صم ہیں کیونکہ وہ امریکا کو خفا نہیں کرنا چاہتے۔
انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو قطر بھیجا گیا نہ ان کو معلوم نہ ہمیں کہ وہ کس کے لیے گئے تھے ،طالبان کا میراساتھ رابطہ ہے انھوں نے بھی کہا کہ انھیں کچھ معلوم نہیں ہے ،پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (س)کے اتحاد کے حوالے سے اب تک کوئی باضابطہ بات نہیں ہوئی اور نہ ہی دونوں پارٹیوں میں اب تک اتحادکا کوئی امکان ہے جبکہ ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ متحدہ دینی محاذ کے ساتھ شامل ہونے اور مل کر الیکشن لڑنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں ۔
متحدہ دینی محاذ اور دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات تبھی کامیاب ہوسکتے ہیں کہ جب فوج اور حکومت اس میں سنجیدگی کا مظاہرہ بھی کرے، طالبان ہمارے شاگرد ہیں، بات مان لیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایکسپریس کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کیا۔انھوں نے کہا کہ ہم بیرونی پالیسیوں اور بیرونی جنگ سے نکل جائیں تو حالات بہتر ہوجائیں گے اسی طریقہ سے ہم اس آگ سے بچ سکتے ہیں، امن کو سب ضروری قرار دیتے ہیں لیکن کوئی بھی غیر ملکی جنگ سے باہر نہیں نکلتا، ایم کیو ایم، اے این پی، پیپلز پارٹی اور سب ہی اس جنگ کا حصہ ہیں اور دیگر بھی گم صم ہیں کیونکہ وہ امریکا کو خفا نہیں کرنا چاہتے۔
انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو قطر بھیجا گیا نہ ان کو معلوم نہ ہمیں کہ وہ کس کے لیے گئے تھے ،طالبان کا میراساتھ رابطہ ہے انھوں نے بھی کہا کہ انھیں کچھ معلوم نہیں ہے ،پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (س)کے اتحاد کے حوالے سے اب تک کوئی باضابطہ بات نہیں ہوئی اور نہ ہی دونوں پارٹیوں میں اب تک اتحادکا کوئی امکان ہے جبکہ ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ متحدہ دینی محاذ کے ساتھ شامل ہونے اور مل کر الیکشن لڑنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں ۔