دہشتگردی چیلنج داخلی امن بڑا ہدف

ریاست مخالف عناصر مسلسل پسپائی کا شکار ہیں

ریاست مخالف عناصر مسلسل پسپائی کا شکار ہیں ۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
اس کثیر جہتی معروضی حقیقت سے شاید کسی کو انکار ہو کہ ملک بحرانوں کی دلدل سے نکلنے کی ہر ممکن کوشش میں ہے، ریاست مخالف عناصر مسلسل پسپائی کا شکار ہیں، دہشتگردوں کے خفیہ ٹھکانوں کے خاتمہ کا کام تقریباً 90 فی صد کامیاب رہا ہے جب کہ ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کی پیشرفت کے نتیجہ خیز مراحل ابھی باقی اہداف تک پہنچنے والے ہیں، لیکن دہشتگردوں کی باقیات بدستور ملکی سلامتی، داخلی امن وامان، جمہوری استحکام اور اقتصادی ترقی کے لیے سوالیہ نشان بنی ہوئی ہیں، وہ بے سر کے عفریت کی طرح بے محابہ قتل وغارت، بدامنی، اسٹریٹ کرائمز کی تشویشناک صورتحال کو بھی اپنے لیے اہم ایڈوانٹیج سمجھتے ہوئے شہری و دیہی علاقوں میں مجرمانہ اور دہشتگردانہ وارداتوں کے چور دروازے استعمال کرنے میں مصروف ہیں۔

اس کی ''ہٹ اینڈ رن'' حکمت عملی اگرچہ گرفت میں آ رہی ہے، مگر ابھی سیکیورٹی پر مامور ریاستی اور حکومتی مشینری کو اسے مکمل طور پر قابو میں لانا ہو گا۔ کسی مدبر کا قول ہے کہ میں یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ آزادی کے دفاع میں شدت پسندی بری چیز نہیں، اسی طرح انصاف کی جستجو میں جدت پسندی نیکی نہیں۔ اس قول فیصل کے درمیان پاکستانی سماج کو اپنے معاملات ٹھیک کرنا ہونگے۔

حالیہ میڈیا رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشتگرد قوتوں نے عاشورہ محرم الحرام کے موقع پر ملک میں دہشتگردی کی وارداتوں کے کئی منصوبے بنائے مگر سیکیورٹی حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایسے کئی منصوبوں کو بروقت انٹیلی جنس کے ذریعہ ناکام بنایا، ان کے ٹارگٹ تک پہنچنے کی خواہش دم توڑ گئی۔ تاہم مشاہدہ میں آیا ہے کہ دہشتگردی اور انتہاپسندی، جرائم، انصاف کی عدم فراہمی، نصابی تفریق، بیروزگاری، مہنگائی، مذہبی اور نظریاتی مغالطے، پر تشدد برین واشنگ، موجودہ سماج اور ریاستی انتظام کاری کو درپیش تاریخ کا سب سے اعصاب شکن مسئلہ بن کر سامنے آئے ہیں جن کو مد نظر رکھتے ہوئے پچھلے دو تین دنوں کے دوران رونما ہونے والے واقعات کی ہولناک کیمسٹری اور منصوبہ سازی کا پردہ چاک ہو جاتاہے۔


اطلاعات کے مطابق ایک حساس ادارے کی نشاندہی پر کراچی میں ملیر ڈویژن پولیس نے سپر ہائی وے مویشی منڈی کے قریب مبینہ مقابلے میں5 دہشتگردوں کو ہلاک کر کے ان کے قبضے سے اسلحہ، دستی بم اور راکٹ لانچر برآمد کر لیے، ایس ایس پی ملیر کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے پانچوں دہشتگردوں کا تعلق القاعدہ، داعش اور دیگرکالعدم تنظیموں سے تھا، ملزمان عاشورہ کے جلوس میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، سی ٹی ڈی نے گوجرانوالہ میں کارروائی کرتے ہوئے ایک دہشتگرد گرفتار کر لیا جس کا تعلق کالعدم جماعت الاحرار سے ہے، اس کا ہدف مذہبی اجتماعات کو نشانہ بنانا تھا، اسلام آباد ایکسپریس ہائی وے پر داعش کا جھنڈا لہرائے جانے کے واقعہ کے بعد واہ کینٹ اورگرد و نواح میں ایک دوسری کالعدم تنظیم کی وال چاکنگ سامنے آ گئی، بی ڈی ایس نے علاقہ اسماعیل خیل کے قریب اراضیات میں نامعلوم تخریب کاروں نے تین دستی بم نصب کیے تھے۔

جنھیں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بناکر علاقے کو بڑی تباہی سے بچا لیا، جہلم میں کارروائی کے بعد ضلع لکی مروت تھانہ نورنگ کی حدود ممہ خیل میں کاؤنٹر ٹیررازم فورس نے دہشتگردی کا خطرناک منصوبہ ناکام بناتے ہوئے 3 دہشتگرد بارودی مواد سمیت گرفتار کر لیے، حساس اداروںنے پنجاب میں داخل ہونیوالے مبینہ خودکش بمبارکی تصویر اور تفصیلات جاری کر دیں، میڈیارپورٹس کے مطابق خودکش بمبار کم عمر ہے، ادھر کراچی کے علاقے گلستان جوہر اور شاہراہ فیصل میں خواتین پر موٹر سائیکل سوار افراد کے چھری سے حملے کے واقعات کا نیا سلسلہ سامنے آیا ہے۔ گزشتہ روز ایک اور لڑکی چھری سے زخمی کی گئی،6 روز کے دوران چار سے زائد زخمی خواتین کو نجی اسپتال لایا گیا۔ کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں چھرا گروپ کا راج ہے، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ حملہ آور گلستان جوہر کے ویران فلیٹوں میں دوبارہ بسنے والوں کو خوفزدہ کرکے ان پر جابرانہ قبضہ کے منصوبے بنا رہے ہیں۔

جب کہ ایک پولیس افسر کا کہنا ہے کہ ملزم نفسیاتی مریض ہے جسے جلد قابو کر لیا جائے گا، ادھر سینٹرل جیل کراچی میں کالعدم تنظیم کے گرفتار دہشتگردوں کی جانب سے داعش کے لیے بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے اور اب تک کالعدم تنظیم کے تقریباً 30 ملزمان عالمی دہشتگرد تنظیم میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ قیدیوں میں سے 12ضمانت پر جیل سے باہر آ گئے ہیں اور اب وہ لاپتہ ہیں، ان دہشتگردوں کے گھروں پر حساس ادارے کی جانب سے چھاپے بھی مارے گئے ہیں لیکن یہ ہاتھ نہ آ سکے تاہم داعش میں بھرتی ہونیوالے قیدیوں میں سے سات کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے، واضح رہے لاہور میں ترک استاد کے اہلخانہ کے ہمراہ اغواء پر پاک ترک اسکول اسلام آباد کے اساتذہ اور طلباء نے جمعرات کو نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا۔

لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ارباب اختیار دہشتگردوں کے مائنڈ سیٹ پر توجہ مرکوز کریں، اس مضطرب ذہنیت کا کھوج لگائیں جو ڈرون حملوں سے زیادہ لڑکیوں کے اسکولوں سے خوفزدہ ہے، جب کہ داخلی امن و امان اور سماجی شیرازہ بندی پر بھی توجہ دیں۔ امن ہو گا تبھی جمہوریت اور ملک کو لاحق خطرات کا سدباب ہو سکے گا۔
Load Next Story