اپنی دلچسپی کے پیشے کا انتخاب کریں
جوانی میں پیسہ کمانے کو مقصد حیات بنا بیٹھا اور باقی عمر بچے پالنے کے نام ہوگئی لیکن زندگی کو کوئی ’’نام‘‘ نہ ملا۔
30 سال کا بد دلی سے کام کرنے کا تجربہ اور ایک مرجھایا ہوا چہرہ لیے وہ میرے سامنے بیٹھا تھا۔مجھے پہلی بار یہ احساس ہوا کہ لوگ جوانی میں ہی مرجاتے ہیں لیکن دفنائے بڑھاپے میں جاتے ہیں۔
30 سال کام کرنے کا مطلب ہے آدھی زندگی کسی کام پر لگا دینا ۔اتنے طویل عرصے کی محنت کے بعد اس کے پاس پیسہ، دولت، گھراور گاڑی سب کچھ تھا لیکن خوشی نہ تھی۔ وہ سر سے پائوں تک پریشان دکھائی دیتا تھا۔ اس کو یہ بھی یاد نہیں تھا کہ آخری بار وہ کب خوش ہوا تھا۔ اس کے اندر کی اداسی اس کی زندگی کے ہر مزے کو خراب کررہی تھی۔ اس کو زندگی بے ذائقہ اور زندگی کے رنگ بھی مدھم دکھائی دیتے تھے۔
ایک سمندر تھا منفی سوچوں کا سمندر جو اس کے ہر لمحے کو عذاب بنا دیتا تھا ۔ بس وہ مرچکا تھا اور موت کا انتظار کررہا تھا۔ اس کے پاس افسوس اور ''کاش'' کا لفظ تھا اور یہ ''کاش'' اس وجہ سے تھا کیونکہ جو کام وہ آدھی زندگی کرتا رہا تھا اس کام میں اس کو کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اسے ایسے محسوس ہوتا تھا جیسے اللہ نے اس کو کسی اور کام کیلئے دنیا میں بھیجا تھا۔ یہ خالی پن اس کی زندگی کا بوجھ بن کر اس کے پہلے سے جھکی ہوئی کمر کو توڑے جارہا تھا۔ اپنے بچپن میں وہ پڑھائی کو زندگی کا مقصد سمجھتا رہا۔
جوانی میں اچھی نوکری اور پیسہ کمانے کو مقصد حیات بنا بیٹھا اور باقی عمر بچے پالنے کے نام ہوگئی لیکن ساری زندگی کو کوئی ''نام'' نہ ملا۔ بے مقصد زندگی کا کوئی نام نہیں ہوتا۔ وہ اس بے مقصد زندگی سے تنگ آچکا تھا اور اس ساری اداسی، پریشانی اور ندامت کو ساتھ لیے میری سامنے بیٹھا تھا۔ یہ کہانی کسی ایک نوجوان کی نہیں، زیادہ تر لوگ زندگی میں جو کام کرتے ہیں وہ ان کی پسند کے مطابق نہیں ہوتے۔ لوگ درست وقت میں اپنی دلچسپی اور اپنی شخصیت اور اپنی ذہانت کو دریافت نہیںکرتے اور ساری زندگی کسی ایسے کام میںگزار دیتے ہیں جس کیلئے ان کو پیدا نہیں کیا گیا۔ یاد رکھیے انسان دنیا کی وہ باکمال مخلوق ہے جس کی پسند اور ناپسند ہوتی ہے۔
ہم ''بور'' ہوتے ہیں اور بورنگ یا اکتا جانا اللہ کے انعاموں میں سے ایک انعام ہے۔ جس طرح کمپاس (Campass) سمت بنانے کے کام آتی ہے بالکل اسی طرح خدا تعالیٰ نے ہمارے اندر پسند اور ناپسند کی کمپاس رکھ دی ہوتی ہے۔ جو کام ہماری ذہانت اور شخصیت کے مطابق نہیں ہوتے ان کو کرتے ہوئے ہمیں اداسی اور بوریت محسوس ہونے لگتی ہے اور ہر وہ کام جس کیلئے دلچسپی اور جذبہ ہم میں موجود ہوتا ہے وہ ہمیں خوشی اور راحت دیتا ہے۔ کبھی نہ بھولیے گا کہ یہ ا ندر کی کمپاس آپ کو احساس کے ذریعے آگاہ کرتی ہے۔ دلچسپی کے کام کرتے ہوئے ہمیں اچھا محسوس ہوتا ہے اور باقی کام ہمیں اکتاہٹ محسوس کرواتے ہیں۔
ایک ریسرچ کے مطابق ایک شخص جس کی عمر 65 سال ہو اس کو نوے ہزار گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے۔ اب نوے ہزار گھنٹے اگر اس کو وہ کام کرنا پڑے جس کیلئے وہ پیدا نہیں ہوا تو یقینا وہ ایک تکلیف دہ زندگی گزارے گا ۔ آپ اپنے پین سے چُھری کا کام لیں اور چُھری سے لکھنے کا کام لیں۔ یقینا یہ ناممکن ہے کیونکہ پین لکھنے کیلئے بنا ہے اور چُھری کاٹنے کیلئے۔ اسی طرح ہر انسان دوسرے انسان سے الگ مقصد کیلئے بنا ہے۔ ہم ایک دوسرے سے بہت مختلف ہوتے ہیں۔ ہماری اقدار جدا جدا اور ہمارے مزاج بھی ایک دوسرے سے نہیں ملتے۔
اس لیے کہا جاتا ہے کہ اگر آپ ایک دن کیلئے خوش ہونا چاہتے ہیں تو پکنک پر نکلیں، اگر ایک ہفتے کیلئے خوش ہونا چاہتے ہیں تو ایک ہفتے کی چھٹی لیں اور کسی پہاڑی علاقے میں وقت گزاریں، اگر آپ ایک مہینے کیلئے خوش ہونا چاہتے ہیں تو شادی کروالیں، اگر آپ ایک سال کیلئے خوش ہونا چاہتے ہیں تو اپنی وراثتی دولت کو مزے لے کر اڑادیں اور اگر آپ زندگی بھر کیلئے خوش ہونا چاہتے ہیں تو وہ کام کریں جس سے آپ کو محبت ہے۔ کیونکہ ہم نے اپنا بہت سا وقت کام کرنے میں گزارنا ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں وہ پروفیشن منتخب کرنا چاہیے جس میں ہمارا پیشن یعنی دلچسپی موجود ہو۔
کپڑوں کی دکان بھری ہوتی ہے اور آپ اسی بھری دکان میں سے اپنے لیے ایک سوٹ منتخب کرتے ہیں۔ کسی ہوٹل میں بیٹھے رنگ رنگ کے کھانوں میں سے آپ کوئی ڈش اپنے لیے منگواتے ہیں اور جوتوں کے سٹور میں ہزاروں جوتوں کی موجودگی کے باوجود آپ ایک جوتوں کا جوڑا لے کر گھر چلے جاتے ہیں۔ اسی طرح زندگی گزارنے کیلئے آپ نے اپنی دلچسپی اور مزاج کے مطابق پیشے کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ دنیا میں ہزاروں پیشے ہیں لیکن آپ نے ان ہزاروں میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ آپ کا پیشہ اور اس پیشے کی محبت آپ کو آپ کی اصل شناخت، اصل پہچان، اصل نام اور اصل شکل عطا کرتا ہے۔ ہمارے کلچر میں بچوں کو تعلیم دلوائی اس لیے جاتی ہے کہ اچھی نوکری مل جائے اور نوکری کے چکر میں وہ اپنے Passion کو نظرانداز کردیتا ہے اور ایک بے مزہ سی زندگی گزار کے رخصت ہوجاتا ہے۔
کام کرنے کا مزہ تب آتا ہے جب اس کام سے آپ کو محبت ہو۔ آج دنیا کے ہر شعبے کے کامیاب ترین لوگ اپنے انٹرویوز میں اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ انہوں نے وہ کام کیا جس میں ان کی دلچسپی تھی اور اس دلچسپی کی وجہ سے وہ کامیاب ہوئے۔ اس بات کو کبھی نظر انداز نہ کیجیے گا کہ نوکری سے حاصل ہونے والے پیسے اصل کامیابی نہیں، اصل کامیابی اس کام کو کرکے ایک اطمینان کے احساس کی شکل میں محسوس ہوتی ہے۔ اس لیے کبھی اپنی قیمت اتنی کم نہ لگوائیں کہ چند پیسوں کی خاطر خود کو بیچ دیں اور ہمیشہ کیلئے خوشی اور راحت سے محروم ہوجائیں۔آج ہم آپ کو وہ طریقے بتاتے ہیں جن سے آپ اپنی دلچسپی اور Passion کو دریافت کرسکتے ہیں اور یہ دریافت آپ کی زندگی کی سب سے بڑی دریافت ہوگی۔
-1 اگر آپ کو اپنا کام کرتے ہوئے وقت ضائع ہوجانے کا احساس ہوتا ہے تو آپ خوش قسمت ہیں کیونکہ یہ احساس بہت قیمتی ہے۔ یہ اشارہ ہے کہ آپ غلط پیشے میں ہیں۔ آپ کو خدا تعالیٰ نے جو ذہانت دی ہے، آپ اس کو استعمال میں نہیں لارہے اور بدلے میں آپ کو وقت ضائع ہوجانے کا احساس مل رہا ہے۔ علامہ اقبالؒ کی شاعری میں اس احساس کو ''احساس زیاں'' کہا گیا ہے اور یہ احساس نعمت سے کم نہیں۔ یہ احساس آپ کو جگا دیتا ہے۔ یہ بیدار لوگوں اور بیدار قوموں کو نصیب ہوتا ہے۔ یہ احساس لہو کو گرماتا ہے اور مقصد حیات کی تلاش کو ممکن بناتا ہے۔ آپ کا وقت ہی زندگی ہے اور وقت ضائع جانا زندگی کا ضائع جانا ہے۔ کون احمق اپنی زندگی کو کاٹ کر کوڑے کے ڈھیر میں پھینکنا چاہے گا۔
-2 جس کام کا Passion آپ میں موجود ہوتا ہے اس کام کی وجہ سے آپ کو دوسروں کی تعریف ملنا شروع ہوجاتی ہے۔ یہ تعریف درحقیقت قدرت کی طرف سے اعلان ہوتا ہے کہ آپ درست جگہ پر موجود ہیں۔ انسان دنیا کی وہ مخلوق ہے جس کو زندہ رہنے کیلئے آکسیجن اور آگے بڑھنے کیلئے تعریف کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض اوقات تو آپ کے مخالفین بھی آپ کے کام کی تعریف کردیتے ہیں کیونکہ یہ کام آپ کی لگن کا ثبوت ہوتا ہے۔
-3 آپ نے کبھی اپنے سائز سے بڑے یا چھوٹے کپڑے پہنے ہیں؟ یا آپ نے کبھی تنگ جوتے پہننے کے بعد دوڑنے کا تجربہ کیا ہو؟ جو احساس اپنے سائز کے علاوہ کپڑے پہننے اور تنگ جوتے پہن کر دوڑنے میں ہے اس سے ملتا جلتا احساس آپ کو غلط پیشے اور شعبے میں کام کرنے سے ہوتا ہے۔ آپ کو وہ کام اپنا نہیں لگتا۔ آپ کام کرکے اعتماد محسوس نہیں کرتے۔ جس شعبے میں آپ کی دلچسپی ہوتی ہے اس شعبے کے کام میں آپ اپنی انرجی لگاتے ہیں اور آپ کا کام آپ کو بدلے میں مزید انرجی دیتا ہے۔ کام سے حاصل ہونے والی انرجی آپ کا اعتماد بن جاتی ہے اور یہ اعتماد آپ کو جچتا ہے۔
-4 دنیا کے تمام ہیروز میں ایک چیز مشترک ہوتی ہے۔ ان کا کام ان کو صبح صبح نرم گرم بستر سے اٹھا دیتا ہے اور رات گئے تک جگاتا بھی ہے۔ دراصل کام میں دلچسپی ان کو متحرک رکھتی ہے۔ جس طرح ہر چلنے والی چیز کی ایک Driving Force ہوتی ہے ان لوگوں کی Diriving Force ان کا کام ہوتا ہے۔ دنیا کی کوئی رکاوٹ اور کسی بھی طرح کی تھکاوٹ ان کو نہیں روک سکتی۔ یہ لوگ جسم کی انرجی سے کام نہیں کرتے بلکہ روح کی انرجی ان کو تھکنے نہیں دیتی۔
-5 ہم جس فیلڈ کو اپنے لیے منتخب کرتے ہیں اس فیلڈ میں کئی لوگ ہم سے پہلے کامیاب ہوچکے ہوتے ہیں۔ یہ لوگ ہمارے لیے انسپائریشن کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ ہم جب بھی ان کے کام کو دیکھتے ہیں تو ہمارے اندر ایک رشک کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ ہمیں ان کی کہانیاں، واقعات اور باتیں جوش دلاتی ہیں۔ یاد رکھیے شیر شیر کی اور چوہا چوہے کی پہچان جلد کرلیتا ہے۔ آپ کے رول ماڈلز کے ساتھ آپ کا دلچسپی اور پیشن کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح آپ کو اپنا آپ دیکھنے کیلئے ایک آئینے کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح آپ کو اپنے چھپے ہوئے ٹیلنٹ کو دیکھنے کیلئے کسی اور ٹیلنٹڈ انسان کو دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے اس فیلڈ اور پیشے کا انتخاب کریں جس پیشے کے لوگ آپ کو متاثر کرتے ہیں۔
-6 ہمیں ہر شعبے کے علم کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ ہمیں اپنے پسند کے شعبے کے علم کی ضرورت ہوتی ہے۔ علم ضرور حاصل کیجیے لیکن وہ علم حاصل کیجئے جو آپ کے کام آنا ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق ہمیں وہ کتابیں، وہ انفارمیشن، وہ رابطے، وہ لوگ، وہ یادیں اور وہ فلمیں نہیں بھولتی جن میں ہماری دلچسپی ہوتی ہے۔ دلچسپی آپ کے حافظے کو بڑھا دیتی ہے۔ آج ہی نوٹ کریں کہ آپ کے پاس کس پیشے اور شعبے کا علم بغیر کسی وجہ کے بہت زیادہ ہے۔ وہ شعبہ آپ کی ترقی کا دروازہ کھول سکتا ہے کیونکہ آپ کے پاس اس شعبے کی دلچسپی ہے۔
-7 جس کام کیلئے آپ پیدا کئے گئے ہیں وہ کام آپ کو عادت کی طرح محسوس ہوتا ہے۔ وہ کام آپ کو خدا تعالیٰ کی خوشنودی کا ذریعہ لگتا ہے۔ اس لیے وہ کام منتخب کریں جس میں آپ کا خشوع و خضوع عبادت والا ہے۔ اس کام میں ڈنڈی مارنے کو دل نہیں کرتا۔ آپ لاکھ چاہیں مگر اس کام میں ایمانداری ہی آپ کو اطمینان دے گی۔
-8 ہر چیز کی کوئی قیمت ہوتی ہے اور ہر کام کا ایک معاوضہ لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ جس کام میں آپ کی دلچسپی اور جذبہ موجود ہوتا ہے اس کام میں معاوضے کی پروا نہیں ہوتی۔کوئی آپ کوخرید نہیں سکتا، کوئی آپ کے دام نہیں لگاسکتا سوائے آپ کے رب کے۔ آپ کے کام میں آپ کا جذبہ اور لہو شامل ہوجاتا ہے اور آپ مالی فائدے کو ترجیح اول نہیں بناتے۔
-9 ایک جملہ بہت مشہور ہے ''Take your Passion and make it Happen'' جس کام کی دلچسپی اور لگن آپ میں موجود ہو اس کام میں کامیابی کا یقین بھی آپ کو محسوس ہونے لگتا ہے۔ یہ یقین بھی انعام ہوتا ہے کہ آپ درست فیلڈ میں ہیں۔ یقین دنیا کی سب سے بڑی دولت ہے لیکن کوئی کسی کا یقین دیکھ نہیں سکتا لیکن آپ کے کام کرنے کے انداز میں آپ کا یقین اور اعتماد نہ صرف نظر آتا ہے بلکہ آپ سے یقین اور اعتماد کی شعائیں خارج ہوتی ہیں جو دوسروں کو بھی کام کرنے پر ابھارتی ہیں۔ آپ مثالیں دینے کی بجائے خود مثال بن جاتے ہیں۔ کہتے ہیں اپنے جذبے کا پیچھا کرو کامیابی تمہارا پیچھا کرے گی۔
خدارا خود پر ظلم نہ کیجیے۔ اپنے اندر کی آواز سنیے۔ اپنے جذبے اور دلچسپی کو دریافت کیجیے۔ دنیا کے ہر بڑے انسان کو اپنا پیشہ تبدیل کرنا پڑتا ہے۔ اس میں شرم محسوس نہ کیجیے۔ وقتی فائدے کو چھوڑیئے۔ اپنے آپ کی کھوج لگا کر پیشے کا انتخاب کریں۔ خود کو دیکھیں آپ کہاں فٹ آتے ہیں۔ مس فٹ ہونے سے بہتر ہے آپ اپنے انٹرسٹ کو جان لیں، اپنی ذہانت کا پتا لگائیے۔ زندگی کا راز آپ کے اپنے اندر ہی دفن ہے یہی بات اقبالؒ اپنے اشعار میں کرتے رہے ہیں کہ ''اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغ زندگی'' سو اپنے اندر دیکھیے قدرت نے کیا خزانے دفن کیے ہیں، کیا پتا آپ کے ہاتھوں پر زمانے کی تقدیریں لکھی ہوئی ہوں کیونکہ جو خود کو نہیں جانتا اس کی تقدیر دوسروں کے ہاتھوں میں لکھی ہوتی ہے۔
30 سال کام کرنے کا مطلب ہے آدھی زندگی کسی کام پر لگا دینا ۔اتنے طویل عرصے کی محنت کے بعد اس کے پاس پیسہ، دولت، گھراور گاڑی سب کچھ تھا لیکن خوشی نہ تھی۔ وہ سر سے پائوں تک پریشان دکھائی دیتا تھا۔ اس کو یہ بھی یاد نہیں تھا کہ آخری بار وہ کب خوش ہوا تھا۔ اس کے اندر کی اداسی اس کی زندگی کے ہر مزے کو خراب کررہی تھی۔ اس کو زندگی بے ذائقہ اور زندگی کے رنگ بھی مدھم دکھائی دیتے تھے۔
ایک سمندر تھا منفی سوچوں کا سمندر جو اس کے ہر لمحے کو عذاب بنا دیتا تھا ۔ بس وہ مرچکا تھا اور موت کا انتظار کررہا تھا۔ اس کے پاس افسوس اور ''کاش'' کا لفظ تھا اور یہ ''کاش'' اس وجہ سے تھا کیونکہ جو کام وہ آدھی زندگی کرتا رہا تھا اس کام میں اس کو کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ اسے ایسے محسوس ہوتا تھا جیسے اللہ نے اس کو کسی اور کام کیلئے دنیا میں بھیجا تھا۔ یہ خالی پن اس کی زندگی کا بوجھ بن کر اس کے پہلے سے جھکی ہوئی کمر کو توڑے جارہا تھا۔ اپنے بچپن میں وہ پڑھائی کو زندگی کا مقصد سمجھتا رہا۔
جوانی میں اچھی نوکری اور پیسہ کمانے کو مقصد حیات بنا بیٹھا اور باقی عمر بچے پالنے کے نام ہوگئی لیکن ساری زندگی کو کوئی ''نام'' نہ ملا۔ بے مقصد زندگی کا کوئی نام نہیں ہوتا۔ وہ اس بے مقصد زندگی سے تنگ آچکا تھا اور اس ساری اداسی، پریشانی اور ندامت کو ساتھ لیے میری سامنے بیٹھا تھا۔ یہ کہانی کسی ایک نوجوان کی نہیں، زیادہ تر لوگ زندگی میں جو کام کرتے ہیں وہ ان کی پسند کے مطابق نہیں ہوتے۔ لوگ درست وقت میں اپنی دلچسپی اور اپنی شخصیت اور اپنی ذہانت کو دریافت نہیںکرتے اور ساری زندگی کسی ایسے کام میںگزار دیتے ہیں جس کیلئے ان کو پیدا نہیں کیا گیا۔ یاد رکھیے انسان دنیا کی وہ باکمال مخلوق ہے جس کی پسند اور ناپسند ہوتی ہے۔
ہم ''بور'' ہوتے ہیں اور بورنگ یا اکتا جانا اللہ کے انعاموں میں سے ایک انعام ہے۔ جس طرح کمپاس (Campass) سمت بنانے کے کام آتی ہے بالکل اسی طرح خدا تعالیٰ نے ہمارے اندر پسند اور ناپسند کی کمپاس رکھ دی ہوتی ہے۔ جو کام ہماری ذہانت اور شخصیت کے مطابق نہیں ہوتے ان کو کرتے ہوئے ہمیں اداسی اور بوریت محسوس ہونے لگتی ہے اور ہر وہ کام جس کیلئے دلچسپی اور جذبہ ہم میں موجود ہوتا ہے وہ ہمیں خوشی اور راحت دیتا ہے۔ کبھی نہ بھولیے گا کہ یہ ا ندر کی کمپاس آپ کو احساس کے ذریعے آگاہ کرتی ہے۔ دلچسپی کے کام کرتے ہوئے ہمیں اچھا محسوس ہوتا ہے اور باقی کام ہمیں اکتاہٹ محسوس کرواتے ہیں۔
ایک ریسرچ کے مطابق ایک شخص جس کی عمر 65 سال ہو اس کو نوے ہزار گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے۔ اب نوے ہزار گھنٹے اگر اس کو وہ کام کرنا پڑے جس کیلئے وہ پیدا نہیں ہوا تو یقینا وہ ایک تکلیف دہ زندگی گزارے گا ۔ آپ اپنے پین سے چُھری کا کام لیں اور چُھری سے لکھنے کا کام لیں۔ یقینا یہ ناممکن ہے کیونکہ پین لکھنے کیلئے بنا ہے اور چُھری کاٹنے کیلئے۔ اسی طرح ہر انسان دوسرے انسان سے الگ مقصد کیلئے بنا ہے۔ ہم ایک دوسرے سے بہت مختلف ہوتے ہیں۔ ہماری اقدار جدا جدا اور ہمارے مزاج بھی ایک دوسرے سے نہیں ملتے۔
اس لیے کہا جاتا ہے کہ اگر آپ ایک دن کیلئے خوش ہونا چاہتے ہیں تو پکنک پر نکلیں، اگر ایک ہفتے کیلئے خوش ہونا چاہتے ہیں تو ایک ہفتے کی چھٹی لیں اور کسی پہاڑی علاقے میں وقت گزاریں، اگر آپ ایک مہینے کیلئے خوش ہونا چاہتے ہیں تو شادی کروالیں، اگر آپ ایک سال کیلئے خوش ہونا چاہتے ہیں تو اپنی وراثتی دولت کو مزے لے کر اڑادیں اور اگر آپ زندگی بھر کیلئے خوش ہونا چاہتے ہیں تو وہ کام کریں جس سے آپ کو محبت ہے۔ کیونکہ ہم نے اپنا بہت سا وقت کام کرنے میں گزارنا ہوتا ہے۔ اس لیے ہمیں وہ پروفیشن منتخب کرنا چاہیے جس میں ہمارا پیشن یعنی دلچسپی موجود ہو۔
کپڑوں کی دکان بھری ہوتی ہے اور آپ اسی بھری دکان میں سے اپنے لیے ایک سوٹ منتخب کرتے ہیں۔ کسی ہوٹل میں بیٹھے رنگ رنگ کے کھانوں میں سے آپ کوئی ڈش اپنے لیے منگواتے ہیں اور جوتوں کے سٹور میں ہزاروں جوتوں کی موجودگی کے باوجود آپ ایک جوتوں کا جوڑا لے کر گھر چلے جاتے ہیں۔ اسی طرح زندگی گزارنے کیلئے آپ نے اپنی دلچسپی اور مزاج کے مطابق پیشے کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ دنیا میں ہزاروں پیشے ہیں لیکن آپ نے ان ہزاروں میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ آپ کا پیشہ اور اس پیشے کی محبت آپ کو آپ کی اصل شناخت، اصل پہچان، اصل نام اور اصل شکل عطا کرتا ہے۔ ہمارے کلچر میں بچوں کو تعلیم دلوائی اس لیے جاتی ہے کہ اچھی نوکری مل جائے اور نوکری کے چکر میں وہ اپنے Passion کو نظرانداز کردیتا ہے اور ایک بے مزہ سی زندگی گزار کے رخصت ہوجاتا ہے۔
کام کرنے کا مزہ تب آتا ہے جب اس کام سے آپ کو محبت ہو۔ آج دنیا کے ہر شعبے کے کامیاب ترین لوگ اپنے انٹرویوز میں اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ انہوں نے وہ کام کیا جس میں ان کی دلچسپی تھی اور اس دلچسپی کی وجہ سے وہ کامیاب ہوئے۔ اس بات کو کبھی نظر انداز نہ کیجیے گا کہ نوکری سے حاصل ہونے والے پیسے اصل کامیابی نہیں، اصل کامیابی اس کام کو کرکے ایک اطمینان کے احساس کی شکل میں محسوس ہوتی ہے۔ اس لیے کبھی اپنی قیمت اتنی کم نہ لگوائیں کہ چند پیسوں کی خاطر خود کو بیچ دیں اور ہمیشہ کیلئے خوشی اور راحت سے محروم ہوجائیں۔آج ہم آپ کو وہ طریقے بتاتے ہیں جن سے آپ اپنی دلچسپی اور Passion کو دریافت کرسکتے ہیں اور یہ دریافت آپ کی زندگی کی سب سے بڑی دریافت ہوگی۔
-1 اگر آپ کو اپنا کام کرتے ہوئے وقت ضائع ہوجانے کا احساس ہوتا ہے تو آپ خوش قسمت ہیں کیونکہ یہ احساس بہت قیمتی ہے۔ یہ اشارہ ہے کہ آپ غلط پیشے میں ہیں۔ آپ کو خدا تعالیٰ نے جو ذہانت دی ہے، آپ اس کو استعمال میں نہیں لارہے اور بدلے میں آپ کو وقت ضائع ہوجانے کا احساس مل رہا ہے۔ علامہ اقبالؒ کی شاعری میں اس احساس کو ''احساس زیاں'' کہا گیا ہے اور یہ احساس نعمت سے کم نہیں۔ یہ احساس آپ کو جگا دیتا ہے۔ یہ بیدار لوگوں اور بیدار قوموں کو نصیب ہوتا ہے۔ یہ احساس لہو کو گرماتا ہے اور مقصد حیات کی تلاش کو ممکن بناتا ہے۔ آپ کا وقت ہی زندگی ہے اور وقت ضائع جانا زندگی کا ضائع جانا ہے۔ کون احمق اپنی زندگی کو کاٹ کر کوڑے کے ڈھیر میں پھینکنا چاہے گا۔
-2 جس کام کا Passion آپ میں موجود ہوتا ہے اس کام کی وجہ سے آپ کو دوسروں کی تعریف ملنا شروع ہوجاتی ہے۔ یہ تعریف درحقیقت قدرت کی طرف سے اعلان ہوتا ہے کہ آپ درست جگہ پر موجود ہیں۔ انسان دنیا کی وہ مخلوق ہے جس کو زندہ رہنے کیلئے آکسیجن اور آگے بڑھنے کیلئے تعریف کی ضرورت ہوتی ہے۔ بعض اوقات تو آپ کے مخالفین بھی آپ کے کام کی تعریف کردیتے ہیں کیونکہ یہ کام آپ کی لگن کا ثبوت ہوتا ہے۔
-3 آپ نے کبھی اپنے سائز سے بڑے یا چھوٹے کپڑے پہنے ہیں؟ یا آپ نے کبھی تنگ جوتے پہننے کے بعد دوڑنے کا تجربہ کیا ہو؟ جو احساس اپنے سائز کے علاوہ کپڑے پہننے اور تنگ جوتے پہن کر دوڑنے میں ہے اس سے ملتا جلتا احساس آپ کو غلط پیشے اور شعبے میں کام کرنے سے ہوتا ہے۔ آپ کو وہ کام اپنا نہیں لگتا۔ آپ کام کرکے اعتماد محسوس نہیں کرتے۔ جس شعبے میں آپ کی دلچسپی ہوتی ہے اس شعبے کے کام میں آپ اپنی انرجی لگاتے ہیں اور آپ کا کام آپ کو بدلے میں مزید انرجی دیتا ہے۔ کام سے حاصل ہونے والی انرجی آپ کا اعتماد بن جاتی ہے اور یہ اعتماد آپ کو جچتا ہے۔
-4 دنیا کے تمام ہیروز میں ایک چیز مشترک ہوتی ہے۔ ان کا کام ان کو صبح صبح نرم گرم بستر سے اٹھا دیتا ہے اور رات گئے تک جگاتا بھی ہے۔ دراصل کام میں دلچسپی ان کو متحرک رکھتی ہے۔ جس طرح ہر چلنے والی چیز کی ایک Driving Force ہوتی ہے ان لوگوں کی Diriving Force ان کا کام ہوتا ہے۔ دنیا کی کوئی رکاوٹ اور کسی بھی طرح کی تھکاوٹ ان کو نہیں روک سکتی۔ یہ لوگ جسم کی انرجی سے کام نہیں کرتے بلکہ روح کی انرجی ان کو تھکنے نہیں دیتی۔
-5 ہم جس فیلڈ کو اپنے لیے منتخب کرتے ہیں اس فیلڈ میں کئی لوگ ہم سے پہلے کامیاب ہوچکے ہوتے ہیں۔ یہ لوگ ہمارے لیے انسپائریشن کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ ہم جب بھی ان کے کام کو دیکھتے ہیں تو ہمارے اندر ایک رشک کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ ہمیں ان کی کہانیاں، واقعات اور باتیں جوش دلاتی ہیں۔ یاد رکھیے شیر شیر کی اور چوہا چوہے کی پہچان جلد کرلیتا ہے۔ آپ کے رول ماڈلز کے ساتھ آپ کا دلچسپی اور پیشن کا رشتہ ہوتا ہے۔ جس طرح آپ کو اپنا آپ دیکھنے کیلئے ایک آئینے کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح آپ کو اپنے چھپے ہوئے ٹیلنٹ کو دیکھنے کیلئے کسی اور ٹیلنٹڈ انسان کو دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے اس فیلڈ اور پیشے کا انتخاب کریں جس پیشے کے لوگ آپ کو متاثر کرتے ہیں۔
-6 ہمیں ہر شعبے کے علم کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ ہمیں اپنے پسند کے شعبے کے علم کی ضرورت ہوتی ہے۔ علم ضرور حاصل کیجیے لیکن وہ علم حاصل کیجئے جو آپ کے کام آنا ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق ہمیں وہ کتابیں، وہ انفارمیشن، وہ رابطے، وہ لوگ، وہ یادیں اور وہ فلمیں نہیں بھولتی جن میں ہماری دلچسپی ہوتی ہے۔ دلچسپی آپ کے حافظے کو بڑھا دیتی ہے۔ آج ہی نوٹ کریں کہ آپ کے پاس کس پیشے اور شعبے کا علم بغیر کسی وجہ کے بہت زیادہ ہے۔ وہ شعبہ آپ کی ترقی کا دروازہ کھول سکتا ہے کیونکہ آپ کے پاس اس شعبے کی دلچسپی ہے۔
-7 جس کام کیلئے آپ پیدا کئے گئے ہیں وہ کام آپ کو عادت کی طرح محسوس ہوتا ہے۔ وہ کام آپ کو خدا تعالیٰ کی خوشنودی کا ذریعہ لگتا ہے۔ اس لیے وہ کام منتخب کریں جس میں آپ کا خشوع و خضوع عبادت والا ہے۔ اس کام میں ڈنڈی مارنے کو دل نہیں کرتا۔ آپ لاکھ چاہیں مگر اس کام میں ایمانداری ہی آپ کو اطمینان دے گی۔
-8 ہر چیز کی کوئی قیمت ہوتی ہے اور ہر کام کا ایک معاوضہ لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ جس کام میں آپ کی دلچسپی اور جذبہ موجود ہوتا ہے اس کام میں معاوضے کی پروا نہیں ہوتی۔کوئی آپ کوخرید نہیں سکتا، کوئی آپ کے دام نہیں لگاسکتا سوائے آپ کے رب کے۔ آپ کے کام میں آپ کا جذبہ اور لہو شامل ہوجاتا ہے اور آپ مالی فائدے کو ترجیح اول نہیں بناتے۔
-9 ایک جملہ بہت مشہور ہے ''Take your Passion and make it Happen'' جس کام کی دلچسپی اور لگن آپ میں موجود ہو اس کام میں کامیابی کا یقین بھی آپ کو محسوس ہونے لگتا ہے۔ یہ یقین بھی انعام ہوتا ہے کہ آپ درست فیلڈ میں ہیں۔ یقین دنیا کی سب سے بڑی دولت ہے لیکن کوئی کسی کا یقین دیکھ نہیں سکتا لیکن آپ کے کام کرنے کے انداز میں آپ کا یقین اور اعتماد نہ صرف نظر آتا ہے بلکہ آپ سے یقین اور اعتماد کی شعائیں خارج ہوتی ہیں جو دوسروں کو بھی کام کرنے پر ابھارتی ہیں۔ آپ مثالیں دینے کی بجائے خود مثال بن جاتے ہیں۔ کہتے ہیں اپنے جذبے کا پیچھا کرو کامیابی تمہارا پیچھا کرے گی۔
خدارا خود پر ظلم نہ کیجیے۔ اپنے اندر کی آواز سنیے۔ اپنے جذبے اور دلچسپی کو دریافت کیجیے۔ دنیا کے ہر بڑے انسان کو اپنا پیشہ تبدیل کرنا پڑتا ہے۔ اس میں شرم محسوس نہ کیجیے۔ وقتی فائدے کو چھوڑیئے۔ اپنے آپ کی کھوج لگا کر پیشے کا انتخاب کریں۔ خود کو دیکھیں آپ کہاں فٹ آتے ہیں۔ مس فٹ ہونے سے بہتر ہے آپ اپنے انٹرسٹ کو جان لیں، اپنی ذہانت کا پتا لگائیے۔ زندگی کا راز آپ کے اپنے اندر ہی دفن ہے یہی بات اقبالؒ اپنے اشعار میں کرتے رہے ہیں کہ ''اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغ زندگی'' سو اپنے اندر دیکھیے قدرت نے کیا خزانے دفن کیے ہیں، کیا پتا آپ کے ہاتھوں پر زمانے کی تقدیریں لکھی ہوئی ہوں کیونکہ جو خود کو نہیں جانتا اس کی تقدیر دوسروں کے ہاتھوں میں لکھی ہوتی ہے۔