حسد انسانی صلاحیتوں کے لئے زہرِ قاتل
جن افراد کی کامیابی سے آپ کو حسد محسوس ہوتا ہے ان کیلئے دل ودماغ میں تعریف اور رشک کے خیالات کو پروان چڑھائیں۔
انسان کے دل میں حسد کا جذبہ بچپن ہی میں پروان چڑھنے لگتا ہے۔ فوٹو: فائل
حسد ایک جذبہ ہے جو تقریباً ہر عمر کے افراد میں پایا جاتا ہے لیکن ہر دور میں اس کی شکلیں مختلف ہوتی ہیں۔
بچپن کے زمانے میں بچے اپنے ہم عمروں کے پاس نیا کھلونا دیکھ کر اپنے بڑوں سے ویسا ہی کھلونا خرید کر دینے کی ضد کرتے ہیں حالانکہ یہ عمر بھول پن کی ہوتی ہے۔ اسی طرح لڑکے لڑکیاں اپنے دوست یا سہیلی کے پاس کوئی نئی چیز دیکھ کر ان سے حسد کرتے ہیں یا ان کی کامیابیاں دیکھ کر ان سے جلتے ہیںجبکہ عملی زندگی میں قدم رکھنے کے بعد بھی ہم اور آپ اپنے ساتھ کام کرنے والوں کی کامیابی سے حسد کرتے نظر آتے ہیں۔
اکثر اوقات کامیاب افراد کو دیکھ کر ہمیں اپنی ناکامی کا احساس شدت سے ہونے لگتا ہے۔ ہم اپنے اس احساس کو عزم میں بدل دیتے ہیں کہ جو کچھ دوسروں کے پاس ہے وہ ہم بھی حاصل کر لیں۔ ایسے افراد جو اپنے اندر کامیابی حاصل کرنے کی قابلیت نہیں رکھتے ان میں اس جذبے کا دخل زیادہ ہوتا ہے وہ اپنے دوستوں' ساتھ کام کرنے والوں یا رشتے داروں کو ترقی کرتا دیکھ کرحسد کرنے لگتے ہیں۔
حاسد افراد کو دوسروں کی کامیابی مشکوک دکھائی دیتی ہے۔ وہ اپنی ناکامی سے نظریں چرانے کے لیے تاویلیں گھڑتے ہیں کہ ان کی ناکامی کی بنیادی وجہ وسائل کی کمی ہے۔ نو عمر افراد میں حسد کا جذبہ دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ پایا جاتا ہے' کیونکہ یہ عمر تعلیمی میدان اور عملی زندگی میں جدوجہد کی متقاضی ہوتی ہے۔ عموماً ایسا ہوتا ہے کہ اگر کسی ہم جماعت کے اچھے نمبر آ گئے تو دوسرے یہ سوچتے ہیں کہ اس نے نقل کی ہو گی یا وہ استاد کا رشتے دار یا منظور نظر ہے' اس قسم کے الزامات عائد کرنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کے نمبر اپنے ہم جماعت کے مقابلے میں بہت کم تھے۔ وہ یہ بات تسلیم نہیں کرتے کہ انہوں نے محنت نہیں کی تھی۔
اچھے طالب علم سے سکول اور کالج کے ساتھی ہی نہیں' پڑوسی بھی جلتے ہیں۔ جب کوئی نوجوان اپنے اچھے تعلیمی ریکارڈ کی وجہ سے آس پاس کے لوگوں کی توجہ حاصل کرتا ہے تو دوسرے نوجوان اس سے حسد کرنے لگتے ہیں' ایسی صورت حال میں کامیاب ہونے والے کو اپنا رویہ نرم رکھنا چاہیے اور اپنے ساتھ بیٹھنے اٹھنے والے ہم عمروں کو یکساں اہمیت دینی چاہیے' کیونکہ اچھا سلوک حسد اورجلن جیسے جذبات کو پنپنے سے روکتا ہے۔ اچھے کردار کے حامل نوجوان اپنی بڑائی نہیں جتاتے چاہے دوسرے ان سے کتنا ہی حسد کیوں نہ کرتے ہوں۔
ہمارے ہاں پروفیشنل جیلیسی کی اصطلاح عام ہے ۔ یہ آپ کی کارکردگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اکثر ملازمت پیشہ لڑکیاں اس کی زد میں زیادہ آتی ہیں۔ ارد گرد کے کم فہم افراد ان کی کامیابی سے جل کر ان کے کردار پر حملہ کرتے ہیںاور بہت سی لڑکیاں ذہنی الجھائو کا شکار ہو کر گھر بیٹھ جاتی ہیں۔ ذہنی بیمار افراد دوسروں کی شہرت' کامیابی' خوبصورتی اور ذہانت سے حسد کرتے ہیں۔ حسد کا جذبہ نہ صرف دوسروں کی تباہی کا باعث بنتا ہے بلکہ یہ آپ کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے اور آپ کی اپنی ذات ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہے۔
نوجوانوں کو اپنے حاسد دوستوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے اوپر ایک حفاظتی غلاف چڑھا لینا چاہیے' ان کی جلی کٹی باتوں کا اثر نہیں لینا چاہیے۔ حسد کا جذبہ کامیابی کے حصول میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے' اس لیے آپ کو اپنی ذات میں جھانکنا بھی چاہیے کہ جب آپ کے استادیا باس دوسرے طلبا یا ساتھ کام کرنے والوں کی تعریف کرتے ہیں تو آپ کیا محسوس کرتے ہیں؟ جب کوئی دوست اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتا ہے تو آپ کو کیسا لگتا ہے؟ اگر آپ کو دوسروں کی تعریف اور کامیابی اچھی نہیں لگتی تو یہ علامات اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ آپ کے اندر حسد کا جذبہ پروان چڑھ رہا ہے لہٰذا اس خامی سے نبٹنے کی کوشش کیجئے۔
آپ اپنے سلوک سے حاسد افراد کی مدد کر سکتے ہیں۔ آپ براہ راست ان کی اس خامی کی نشاندہی تو نہیں کر سکتے' کیونکہ وہ جواب میں غلط بیانی سے کام لیں گے لہٰذا ان سے دوستانہ تعلقات استوار کیجئے اور ان کے سامنے اپنی کامیابیوں کے بارے میں باتیں کر کے انہیں شرمندہ مت کیجئے۔ایک حاسد دوست آپ کے خیر خواہوں کی نظر میں آپ کو بے عزت کر سکتا ہے' ایسی صورت میں بھی آپ اس کی تعریف کریں اور اسے یہ محسوس کروائیں جیسے کوئی بات ہوئی ہی نہیں ہے۔آپ کے رویے کی بدولت وہ ایک نہ ایک دن اپنے برتائو پر نظرثانی ضرور کرے گا۔
حسد کا جذبہ بچپن ہی میں پروان چڑھنے لگتا ہے لہٰذا والدین اور اساتذہ کو بچوں کی پرورش کے دوران انتہائی محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ انہیں بچے کو سمجھاناچاہیے کہ دوسروں سے جلنا بری بات ہوتی ہے۔ انہیں بتائیں کہ ہمیں ہر حال میں خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے اور کامیابی کے لیے محنت کرنی چاہیے، صرف اس طرح ہم بڑے آدمی بن سکتے ہیں۔ اسی طرح حسد کا جذبہ نوجوانوں اور خاص طور پر خواتین میں بھی موجود ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا منفی جذبہ ہے کہ جو نہ صرف صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے بلکہ ترقی کی راہ میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ اپنی شخصیت کا جائزہ لیں کہ کہیں آپ بھی اس منفی جذبے کا شکار تو نہیں ہیں اور اگر ایسا ہے تو اس کا تدارک بلکہ اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی کوشش کریں اور اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ حسد کے جذبے کو رشک کے جذبے سے زیر کرنے کی کوشش کریں ۔
جن افراد کی کامیابی سے آپ کو حسد محسوس ہوتا ہے ان کیلئے دل ودماغ میں تعریف اور رشک کے خیالات کو پروان چڑھائیں۔ ان کیلئے مثبت خیالات کو جگہ دیں اور سوچیں کہ ان کی شخصیت میں ایسا کونا پہلو ہے کہ جس کہ وجہ سے وہ زیادہ کامیاب ہیں۔ آپ ایسا کرنے کی مشق کریں گے تو جلد ہی آپ کو ان کی وہ خوبیاں نظر آنے لگیں گی کہ جو ان کی کامیابی کی ضمانت ہیں۔ پھر آپ خود بھی ان خوبیوں کو اپنانے کی کوشش کریں تو آپ کی شخصیت بھی نکھر جائے گی اور آپ بھی ایک اچھے اور کامیاب انسان بن کر ابھریں گے۔ یاد رکھیں کہ مسلسل محنت ہی کامیابی کی کنجی ہے۔ حسد نہ صرف آپ کی ذہنی و جسمانی صحت پر مضر اثرات مرتب کرتا ہے بلکہ آپ کی کامیابی و کامرانی کی راہ میں بنیادی رکاوٹ کے طور پر ابھرتا ہے ، خود کو اس سے دور رکھیں تاکہ آپ اطمینان بھری زندگی گزار سکیں۔