خود کو بالاتر سمجھنے والوں کو قانون کی گرفت میں لانا ہوگا جسٹس باقر نجفی
موجودہ عدلیہ مظلوم عوام کی آخری امید ہے جسے کبھی ٹوٹنے نہیں دیں گے، میانوالی بار سے خطاب
KARACHI:
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے کہا ہے کہ خود کو آئین اور قانون سے بالاتر سمجھنے والوں کو قانون کے نیچے لانا ہوگا اور اس کیلیے عدلیہ سب سے اہم ادارہ ہے جس پر آج پورے پاکستان کی نظریں لگی ہیں۔
ڈسٹرکٹ بار میانوالی کی تقریب سے خطاب میں جسٹس علی باقر نجفی نے کہا ہے کہ پاکستان کی موجودہ عدلیہ مظلوم عوام کی آخری امید ہے جسے کبھی ٹوٹنے نہیں دیں گے۔ سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کے عمل ہی سے انصاف کا پرچم سربلند ہوگا۔ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے وکلا کو پوری قوت کے ساتھ عدلیہ کا ساتھ دینا ہوگا۔
جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھاکہ موجودہ عدلیہ ایک تاریخ ساز تحریک کے بطن سے وجود میں آئی ہے۔ موجودہ عدلیہ سے جڑے ہر شخص کو پوری صلاحیت اور ایمانداری کے ساتھ اپنے فرائض سر انجام دینا ہونگے۔ خود کو آئین اور قانون سے بالاتر سمجھنے والوں کو قانون کے نیچے لانا ہوگا اور اس کیلیے عدلیہ سب سے اہم ادارہ ہے جس پر آج پورے پاکستان کی نظریں لگی ہیں، وکلا کو بھی ہڑتالوں اور عدالتوں کی تالہ بندی کی روش کو ترک کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے ہر جج کا احترام وکلا پر لازم ہے کیونکہ انھی وکلا میں سے ہی لوگ اٹھ کر عدالتوں کے منصب پر فائز ہوتے ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ ایک نئے انقلاب کی بنیاد رکھ رہے ہیں جو مثالی معاشرے کے قیام کی جانب اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
قبل ازیں جسٹس علی باقرنجفی سیشن جج آفس پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا، پولیس دستے نے ان کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے کہا ہے کہ خود کو آئین اور قانون سے بالاتر سمجھنے والوں کو قانون کے نیچے لانا ہوگا اور اس کیلیے عدلیہ سب سے اہم ادارہ ہے جس پر آج پورے پاکستان کی نظریں لگی ہیں۔
ڈسٹرکٹ بار میانوالی کی تقریب سے خطاب میں جسٹس علی باقر نجفی نے کہا ہے کہ پاکستان کی موجودہ عدلیہ مظلوم عوام کی آخری امید ہے جسے کبھی ٹوٹنے نہیں دیں گے۔ سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کے عمل ہی سے انصاف کا پرچم سربلند ہوگا۔ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے وکلا کو پوری قوت کے ساتھ عدلیہ کا ساتھ دینا ہوگا۔
جسٹس علی باقر نجفی کا کہنا تھاکہ موجودہ عدلیہ ایک تاریخ ساز تحریک کے بطن سے وجود میں آئی ہے۔ موجودہ عدلیہ سے جڑے ہر شخص کو پوری صلاحیت اور ایمانداری کے ساتھ اپنے فرائض سر انجام دینا ہونگے۔ خود کو آئین اور قانون سے بالاتر سمجھنے والوں کو قانون کے نیچے لانا ہوگا اور اس کیلیے عدلیہ سب سے اہم ادارہ ہے جس پر آج پورے پاکستان کی نظریں لگی ہیں، وکلا کو بھی ہڑتالوں اور عدالتوں کی تالہ بندی کی روش کو ترک کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے ہر جج کا احترام وکلا پر لازم ہے کیونکہ انھی وکلا میں سے ہی لوگ اٹھ کر عدالتوں کے منصب پر فائز ہوتے ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ ایک نئے انقلاب کی بنیاد رکھ رہے ہیں جو مثالی معاشرے کے قیام کی جانب اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
قبل ازیں جسٹس علی باقرنجفی سیشن جج آفس پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا، پولیس دستے نے ان کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔