محرم الحرام میں بم دھماکے کرنیوالے عدالت سے فرار 3 قیدی گرفتار نہ ہو سکے

2010 میں ملزمان کے ساتھیوں نے سٹی کورٹ سے انھیں فرارکرایاتھا،محکمہ داخلہ اور پولیس کی غفلت سے ملزمان فرار ہوئے


Arshad Baig October 01, 2017
دہشت گردوں نے 2009 میں محرم الحرام کے جلوسوں میں 4 دھماکے کیے تھے سب سے بڑا دھماکا لائٹ ہاؤس کے قریب کیا گیا تھا۔ فوٹو: فائل

KARACHI: محرم الحرام کے جلوسوں اور یوم عاشورہ کے موقع پر بم دھماکوں میں ملوث 3 دہشت گرد آزاد ہیں۔

جون 2010 میں محکمہ داخلہ اور پولیس کی غفلت اور لاپروائی کے باعث ملزمان سٹی کورٹ سے فرار ہوگئے تھے دسمبر 2009 میں 4 محرم الحرام کو سرسید تھانے کی حدود میں دہشت گردوں نے جلوس کے راستے میں بم نصب کردیے تھے اور موقع سے فرار ہوگئے تھے تاہم بم ڈسپوزل اسکواڈ نے جلوس کے پہنچنے سے قبل ہی بم ناکارہ بنادیا تھا پولیس نے نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔

26دسمبر 8 محرم الحرام 2009 کو پاپوش نگر میں ماتمی جلوس پر بم دھماکا کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 13افراد زخمی ہوئے تھے 9 محرم الحرام کو قصبہ کالونی میں جلوس پر بم دھماکا کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے تھے بعدازاں 28 دسمبریوم عاشورہ 10محرم الحرام 2009 کو ہی لائٹ ہاؤس ایم اے جناح روڑپر ماتمی جلوس پر بڑا بم دھماکا کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں45 افراد جاںبحق جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے اور مقدمہ تھانہ پریڈی میں درج ہوا تھا بعدازاں تفتیش ایس آئی یو کے سپرد کردی گئی تھی 13جنوری 2010 کو ماڑی پور تھانے کی حدود سے پولیس مقابلے کے بعد مرتضیٰ عرف شکیل ، شکیب فاروقی کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ سجاد حیدر وغیرہ فرار ہوگئے تھے ملزمان کی نشاندہی پر وزیر کو بھی گرفتار کیا۔

پولیس نے دوران تحقیقات ملزمان کی جانب سے اعتراف جرم کا دعویٰ کیا اور ان کے مقدمات کے چالان دہشت گردی و سٹی کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں جمع کرائے 6 ماہ گزر جانے کے باوجود محکمہ داخلہ کی جانب سے ملزمان کے خلاف حساس نوعیت کے درج مقدمات کو جیل منتقل کرنے سے متعلق کوئی بھی نوٹیفکیشن جاری نہ ہوسکا اور ملزمان کو عام عدالتوں میں معمولی سیکیورٹی میں پیش کیا جاتا رہا ملزمان کو مقدمات کی نقول فراہم کی گئی تھیں تاہم کسی بھی ملزم پر فرد جرم عاید نہیں ہوسکی تھی۔

14جون 2010 کو جیل حکام نے ملزمان کو سٹی کورٹ پیشی کے لیے بھیجا تھا لاک اپ انچارج سٹی کورٹ نے 6 قیدیوں کے لیے ایک اہلکار کو سیکیورٹی پر تعینات کیا تھا اور پیشی ہونے کے باوجود ان کی سٹی کورٹ کے احاطے میں دوستوں سے ملاقات کرائی گئی جس کا فائدہ ملزمان نے اٹھایا اور ان کے ساتھیوں نے دستی بم سے حملہ کرکے سیکیورٹی پر مامور اہلکار کو زخمی کرکے تینوں دہشت گردوں کو فرار کرادیا تھا جبکہ ایک ملزم وزیر اپنے ہی دستی بم کے پھٹنے سے ہلاک ہوگیا تھا۔

عدالتوں نے ملزمان کو اشتہاری قرار دے کر دائمی وارنٹ جاری کیے8 سال گزرنے کے باوجود ملزمان آزاد ہیں سیکیورٹی ادارے ملزمان کو گرفتار کرنے میں تاحال ناکام ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں