قومی ہاکی پلیئرز کی فٹنس پہلی ترجیح ہوگی

اولمپئن ڈاکٹر عاطف بشیر، محمد سرور اور ملک شفقت کی گفتگو

اولمپک اور عالمی کپ سمیت دیگر ایونٹس یکے بعد دیگرے ہاتھ سے جانے پر افسردہ ہونا لازمی تھا لیکن اب امید کی کرن پیدا ہوگئی ہے۔ فوٹو : فائل

WASHINGTON:
ملک بھر میں خاص طور پر کھیلوں کے حلقوں میں یہ امر دلچسپی کا باعث بنا ہے کہ پاکستان اگلے برس بھارت میں ہونے والے عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ میں شرکت کا حقدار قرار پایا ہے۔

اس حوالے سے ایف آئی ایچ کی جانب سے تصدیق کرتے ہوئے پاکستان کو مبارکباد پیش کی گئی ہے بلکہ ہاکی کی عالمی تنظیم کی جانب سے اس نیک خواہش کا اظہار سامنے آیا ہے کہ پاکستان عالمی ہاکی میں اپنے کھوئے ہوئے مقام کو دوبارہ حاصل کرنے کے موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائے، پاکستان ہاکی فیڈریشن کے تنظیمی اور انتظامی امور کے حوالے سے اختلاف رائے کیا جاسکتا ہے لیکن یہ بات تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں کہ پی ایچ ایف کے ذمہ داران ملک میں قومی کھیل ہاکی کی بحالی کے لیے سنجیدگی کے ساتھ کوشاں ہیں۔

خاص طور پر پی ایچ کے سیکریٹری سابق اولمپئن شہباز احمد کے ٹھوس بنیادوں پر کیے جانے والے اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آنے کی توقع ہے۔ملک کے بہترین مفاد میں ذاتی اختلافات کو پس پشت ڈال کر مخالفین کے دروازے پر چلے جانے والے شہباز احمد نے سابق کھلاڑیوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے ان کے تجربات سے استفادہ کرنے کی کوشش کی ہے، عالمی لیگ کوالیفائنگ راؤنڈ میں پاکستان کی عبرتناک شکست کے بعد پی ایچ ایف کے ویژن 2020 ء کے تحت کراچی کے عبدالستار ایدھی ہاکی کلب آف پاکستان اسٹیڈیم پر منعقد کیے جانے والے قومی تربیتی کیمپ میں کھلاڑیوں کی ٹریننگ اور اس کے نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں۔

سابق قومی سلیکٹر اور پاکستان ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ اولمپئن فرحت خان کی زیر نگرانی اس تربیتی کیمپ میں کوچز کے فرائض انجام دینے والے سابق قومی کپتان اور اولمپئن محمد سرور، اولمپئن ملک شفقت اور فزیو کی ذمہ داری نبھانے والے سابق اولمپئن ڈاکٹر عاطف بشیر کے ساتھ اسپورٹس کمپلیکس میں اجتماعی نشست رہی، اپنے ادوار میں پاکستان کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دینے والی ان تمام شخصیات کا کہنا تھا کہ عالمی ہاکی میں عروج پانے کے بعد زوال کی بھی انتہا دیکھنے پر دل خون کے آنسو روتا رہا، اولمپک اور عالمی کپ سمیت دیگر ایونٹس یکے بعد دیگرے ہاتھ سے جانے پر افسردہ ہونا لازمی تھا لیکن اب امید کی کرن پیدا ہوگئی ہے، پاکستان ہاکی درست سمت میں اپنے سفر کا آغاز کررہی ہے،کھلاڑیوں کی فٹنس پہلی ترجیح بن چکی۔

ڈاکٹر اولمپئن عاطف بشیر نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی کبھی بھی نہیں رہی تاہم حالات سے پیدا ہونے والی بددلی سے کھلاڑیوں کے حوصلے بھی خاصے ماند پڑ گئے تھے لیکن اب نظر آرہا ہے کہ ان کے جذبے بیدار ہورہے ہیں اور ان میں اپنے ملک کے لیے جیتنے کی لگن اور شوق بھی پیدا ہورہا ہے،آج کے دور میں ہاکی میں بہت تبدیلی آئی ہے، مہارتوں کا ہونا اپنی جگہ درست لیکن فزیکل فٹنس کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے اور کھلاڑیوں کو بھی اس بات کا اندازہ ہوگیا ہے کہ سو فیصد فٹنس ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کی اسکلز میں کمی کے ساتھ عدم فٹنس پاکستان کی ناکامی کی وجوہات میں شامل رہی لیکن اب ان دونوں شعبوں میں اشتراک اور مربوط منصوبہ بندی کے تحت اقدامات کے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آرہے ہیں، جسمانی استعداد میں بہتری کھلاڑیوں کی کارکردگی میں نکھار کا سبب بنتی ہے وہ دن دور نہیں جب ہمارے کھلاڑی عالمی معیار کے مطابق فٹ ہو کر اپنے ملک کو کامیابیوں سے ہمکنار کرانے لگیں گے۔

اولمپئن ڈاکٹر عاطف بشیر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پی ایچ ایف کی جانب سے ہاکی کی بحالی کے لیے کی جانے والی کاوشوں کے نتیجے میں مثبت تبدیلی آرہی ہے ، پی ایچ ایف کے تحت انڈر12، انڈر 14، انڈر 16 اور انڈر 18 کی سطح پر زیادہ سے زیادہ ایونٹس کے انعقاد کی حکمت عملی کارگر ثابت ہوئی ہے جبکہ کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ مالی آسودگی ملنے سے بھی ثمرات سامنے لائے جاسکتے ہیں۔

قومی ٹیم کی کوچنگ کے لیے منتخب کیے جانے والے سابق قومی کپتان و اولمپئن محمد سرور نے اپنے رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہاکی میں جیت کے عادی ہوچکے تھے، زوال آیا تو مایوسی کے سائے گہرے ہوئے ، عملی اقدامات اور تدابیر اختیار کرنے میں سنجیدگی اختیار نہ کرنے سے حالات مزید ابتری کا شکار ہوگئے ، مفادات کی جنگ میں پاکستان ہاکی سے دور ہوتا چلا گیا لیکن اب کھلاڑیوں کو اعتماد کی فضا مل رہی ہے تو ان کی صلاحیتوں میں بھی نکھار پیدا ہورہا ہے لیکن مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ہم چند دنوں میں عالمی چیمپئن نہیں بن سکتے۔

مجھے اس بات کا یقین ہے کہ حالات بتدریج بہتر ہوتے چلے جائیں گے اور حریف ٹیموں سے نصف درجن گول کھانے کی عادی بن جانے والی ٹیم میں مقابلے کا رجحان بڑھ جائے گا اور اگلے چند برسوں میں ہم فتوحات کے حصول کا سلسلہ شروع کریں گے۔ اولمپئن محمد سرور نے کہا کہ محنت کرکے کھلاڑی ہدف پانے کیلئے بھرپور محنت کررہے ہیں ۔قومی تربیتی کیمپ میں کھلاڑیوں نے ناقابل یقین حد تک نتائج فرائم کیے ہیں۔ قوم کو خوشخبری ملنے کا جلد ہی آغاز ہوجائے گا۔

قومی ہاکی ٹیم کی کوچنگ کا بیڑا اٹھانے والے ایک اور سابق اولمپئن محمد شفقت نے کہا کہ ہمارے دور میں کھلاڑیوں میں اپنے ہلالی پرچم کو بلند کرنے کا جذبہ فتح سے ہمکنارکراتا تھا ،آج کھلاڑیوں میں وہ جذبہ لوٹ کر آرہا ہے ، قومی تربیتی کیمپ میں کھلاڑیوں کی بھرپور ٹریننگ کی جارہی ہے، ان کو ذہنی اور جسمانی طور پر مضبوط کرکے مطلوبہ نتائج کا حصول ممکن بنائیں گے، ہر پوزیشن پر متعدد کھلاڑیوں کو تیار کیا جائے گا، قومی سطح پر کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ کھیلنے کے مواقع فراہم کرنا ضروری ہیں جبکہ غیر ملکی دوروں کا اہتمام قومی کھلاڑیوں کے تجربے میں معاون و مدد ثابت ہوگا۔

انھوں نے کراچی میں ہاکی کے فروغ کیلئے کے ایچ اے کے صدر ڈاکٹر جنید علی شاہ اور سیکریٹری سید حیدر حسین کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی اسی جذبہ اور شوق سے اقدامات کیے جائیں تو پاکستان کو عالمی ہاکی میں اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ پانے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔
Load Next Story