بحری قزاقوں کی قید سے رہائی پانے والوں کا ڈاؤ یونیورسٹی میں طبی معائنہ

شدید ذہنی و جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، تمام مسائل پر جلد قابو پالیں گے، ڈاکٹرز

بحری قزاقوں سے رہائی پانے والے جاوید سلیم،مجتبیٰ اور ذوالفقار علی کا ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس میںطبی معائنہ کیا جارہا ہے ،اس موقع پر رہائی پانے والے دیگر افراد کے بھی ٹیسٹ کیے گئے۔ فوٹو ایکسپریس

گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العبادکی ہدایت پر بحری قزاقوں سے رہائی پانے والوں کو ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس میں تفصیلی طبی معائنے کے لیے لایاگیا، ہفتہ کی صبح 10 بجے یہ خوش نصیب افراد جب گورنر ہاؤس اور سی پی ایل سی کے نمائندوںکے ہمراہ اوجھا کیمپس پہنچے تو اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر اسد آغا نے ان کا خیرمقدم کیا، ان میں ایم وی البیڈو ے جہازکے کپتان جاوید سلیم، چیف آفیسر مجتبیٰ، تھرڈ انجینئر راحیل انور، فورتھ انجینئر ذوالفقار علی، سی مین فقیر محمد، کاشف اسلام اور احسن نوید شامل تھے۔

ڈاؤیونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمیدخاں کی ہدایت پر ان 7 پاکستانیوںکے تفصیلی طبی معائنے کیلیے ڈاؤ یونیورسٹی کے اسپتال میں خصوصی انتظامات کیے گئے تھے جہاں پروفیسر اختر علی بلوچ، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر بابر بشیر کی سربراہی میں دیگر 4 ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل عملے نے ان کا تفصیلی معائنہ کیا اور ان کے ای سی جی، بلڈ پریشر، ایکسرے، الٹراساؤنڈ سمیت خون کے ٹیسٹ بھی کیے گئے جس کی رپورٹ پیر کو گورنر سندھ کو پیش کی جائیگی۔


ڈاکٹروں کے مطابق انھیں 21 ماہ تک پینے کاصاف پانی نہ ملنے اور آلودہ پانی سے ان کے جسم میں پانی اور نمکیات کی شدیدکمی واقع ہوگئی ہے، حکومت پاکستان کی کوششوں کے نتیجے میں بحری قزاقوں سے رہائی پانیوالے جہازکے عملے میں کپتان سمیت دیگر 5 افراد میں شدید نقاہت، کمزوری اور جسم میں پانی کی کمی بتائی گئی ہے جبکہ بحری قزاقوں کے تشدد نے افراد کے ذہنوں میں انمٹ نقوش بھی چھوڑ دیے ہیں، ماہرین نے بتایاکہ انھیں یقین نہیں آتا کہ انھیں ایک بار پھر زندگی مل گئی، یہ واقعہ انھیں ہمیشہ یادرہے گا اور اس واقعے کو اپنی اولادوں اور ان کی اولادوں تک پہنچائیں گے۔

ایک لیڈی ڈاکٹر نے بتایا کہ ان میں سے بعض افراد نفسیاتی مسائل سے بھی دوچار ہوگئے ہیں، ان کے ذہنوں میں خوف کی فضا برقرارہے جو کافی عرصے تک رہے گی کیونکہ ان افراد کو ذہنی و جسمانی تشددکا نشانہ بنایاگیا جبکہ غیر معیاری و محدود کھانا اور آلودہ پانی پینے سے بھی دیگر طبی مسائل کا سامنا ہے، انھوں نے بتایا کہ 21 ماہ قید میں رہنے کے باعث یہ شدید ذہنی دبائو کا شکار تھے تاہم جلد ہی ان پرقابو پالیا جائے گا، معائنہ کرنے والے ڈاکٹروں نے بتایاکہ ایک عرصہ سخت قید وصعوبت میں گزارنے، گھر والوں سے دور رہنے اور ہرروز موت کا خوف ہونے کی وجہ سے ذہنوں میں طویل عرصے تک خوف وہراس رہتا ہے۔
Load Next Story