میرے ماتحت فورس کہیں اورسے احکامات لے کرکام نہیں کرسکتی وزیر داخلہ
صورت حال کا جواب نہ دیا گیا تو وہ مستعفی ہوجائیں گے کیوں کہ وہ کٹھ پتلی وزیر داخلہ نہیں بن سکتے، احسن اقبال
وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ میرے ماتحت فورس کہیں اورسے احکامات لے کرکام نہیں کرسکتی اور نہ ہی ایک ریاست میں دو ریاستیں چل سکتیں۔
احتساب عدالت میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر احاطہ عدالت میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملک اس طرح نہیں چلے گا، میرے ماتحت فورس کہیں اورسے احکامات لے کر کام نہیں کرسکتی اور نہ ہی ایک ریاست میں دو ریاستیں چل سکتیں ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : وفاقی وزراء کو احتساب عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا گیا
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ رینجرز سول انتظامیہ کے ماتحت کام کرنے کی پابند ہے، جس شخص نے بھی یہ حکم دیا اس کے خلاف کارروائی ہوگی، نا تو چیف کمشنر نے آرڈر دیا اور نا ہی میں نے، تو پھر رینجرز نے کس کے حکم پر مداخلت کی۔ قانون کی پاسداری کرتے ہوئے نوازشریف نے خود کو احتساب کے عمل میں شریک کیا لہذا اب یہ نوازشریف کا حق ہے کہ ان کے ساتھ وکلا اور ساتھی عدالت جاسکیں۔
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال سمیت وفاقی کابینہ کے دیگر ارکان کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر وزیر داخلہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس صورت حال کا جواب نہ دیا گیا تو وہ مستعفی ہوجائیں گے کیوں کہ وہ کٹھ پتلی وزیر داخلہ نہیں بن سکتے۔
احتساب عدالت میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر احاطہ عدالت میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملک اس طرح نہیں چلے گا، میرے ماتحت فورس کہیں اورسے احکامات لے کر کام نہیں کرسکتی اور نہ ہی ایک ریاست میں دو ریاستیں چل سکتیں ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : وفاقی وزراء کو احتساب عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا گیا
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ رینجرز سول انتظامیہ کے ماتحت کام کرنے کی پابند ہے، جس شخص نے بھی یہ حکم دیا اس کے خلاف کارروائی ہوگی، نا تو چیف کمشنر نے آرڈر دیا اور نا ہی میں نے، تو پھر رینجرز نے کس کے حکم پر مداخلت کی۔ قانون کی پاسداری کرتے ہوئے نوازشریف نے خود کو احتساب کے عمل میں شریک کیا لہذا اب یہ نوازشریف کا حق ہے کہ ان کے ساتھ وکلا اور ساتھی عدالت جاسکیں۔
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال سمیت وفاقی کابینہ کے دیگر ارکان کو کمرہ عدالت میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر وزیر داخلہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس صورت حال کا جواب نہ دیا گیا تو وہ مستعفی ہوجائیں گے کیوں کہ وہ کٹھ پتلی وزیر داخلہ نہیں بن سکتے۔