کئی برس ہوگئے نوکوٹ کے درجنوں اسکولز بند اساتذہ کی تنخواہیں جاری
ہزاروں بچے تعلیم سے محروم، اسکولوں کو ملنے والے فنڈز میں کرپشن، فرنیچر اساتذہ کے گھروں میں استعمال ہونے لگا‘ذرائع
ایک جانب سندھ حکومت تعیلم کو عوام کرنے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کرنے میں مصروف ہے، تو دوسری جانب تعلقہ جھڈو کی 6یوسی میں تقریباً2درجن سے زائد اسکول بند ہونے کی وجہ سے ہزاروں بچے اور بچیاں تعیلم کے زیور سے محروم ہو رہے ہیں۔
جن میں یوسی فضل بھنبھرو میں14اسکول محکمہ تعلیم میر پور خاص کی مبینہ ملی بھگت سے گزشتہ کئی سالوں سے بند ہیں مگر اساتذہ کی تنخواہ ہر ماہ وصول کی جا رہی ہے، اور ان اسکولوں میں گائوں کے وڈیروں نے اپنی اوطاقوں اور گوداموں میں تبدیل ہو چکے ہیں، نوکوٹ کے گرلز پرائمری اسکول، گرلز ہائی اسکول رانجھو بھٹی، پرائمری اسکول بولڈ، گوٹھ ابراہیم جبکائی بوائز پرائمری اسکول ، چوہدری حمید، علی بخش کلوی، حاجی اسلم رند اس کے علاوہ یونین کونسل فضل ٹھٹھہ میں عبداللہ رند محمد حسین جشکوری، وئی محمد ٹھڈی، مصری ٹھڈی، حریف خاصخیلی، شاہ محمد گرگیز، سینڈ محمد میمن کے علاوہ دیگر گوٹھوں میں اساتذہ گھر بیٹھے تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔
نوکوٹ کے دور دراز علاقوں بوائز پرائمری اسکول کلو میگھوار کے اسکول میں ماسٹر حضرات نے فرنیچر بھی فروخت کر دیا ، ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یوسی فضل بھنبھرو اور نوکوٹ کے مختلف اسکولوں میں اکثر اساتذہ نے ، پرائیویٹ استاد بھرتی کیے ہوئے ہیں جنہیں 1500سے لیکر2500تک ہر ماہ تنخواہ دی جاتی ہے اور مذکورہ استاد اپنے ذاتی کاروبار میں مصروف ہیں، بعض گائوں والوں کو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ اصل گورنمنٹ ملازم کون ہے جو کہ یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہ، فقیر شیر محمد بلالنی میں قائم اسکول میں اکثر اساتذہ اپنا تبادلہ کروانے میں مصروف رہتے ہیں کیونکہ وہاں محکمہ تعلیم کے افسران کو بار بار اساتذہ کی غیر حاضر ہونے کی شکایت کر کے تھک گئے ہیں۔
مگر آج تک عمل درآمد نہ ہو سکا، شہری و دہی علاقوں کی سماجی اور عوامی حلقوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کہ ہے کہ بند اسکول کھلوائے جائیں اور اساتذہوں کو ڈیوٹی کا پابند کیا جائے تاکہ علاقے کے بچے بنیادی تعلیم حاصل کر سکیں، دوسری جانب ڈپٹی کمشنر میر پور خاص کے حکم پر مختیار کار علی نواز سموں نے نوکوٹ شہر کے مختلف اسکولوں کا دورہ کیا اس موقع پر انہوں نے کہا کہ تعلقہ جھڈو کے درجنوں بند اسکولوں کی رپورٹ تیار کی جا رہی ہے جو کہ ایک دو روز میں ڈی سی کو روانہ کر دی جائیگی، اور بہت جلد عوام کو خوشخبری موصول ہوگی۔
واضح رہے کہ متعدد بار نئے آنے والے افسران نے ان کی نا اہل اور کرپٹ اساتذہ پر ایکشن لینے کی کوشش کی تو سیاسی اثر رسوخ کی بنا پر خاموش کروا دیا جاتا ہے اس سلسلے میں ایک پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کہ علاقے میں اساتذہ کی کمی نہیں ہے صرف گھر بیٹھے ہوئے اساتذہ ڈیوٹی دینے آجائیں تو پورے علاقے کے بند اسکول بہتر طریقے سے چل سکتے ہیں۔
جن میں یوسی فضل بھنبھرو میں14اسکول محکمہ تعلیم میر پور خاص کی مبینہ ملی بھگت سے گزشتہ کئی سالوں سے بند ہیں مگر اساتذہ کی تنخواہ ہر ماہ وصول کی جا رہی ہے، اور ان اسکولوں میں گائوں کے وڈیروں نے اپنی اوطاقوں اور گوداموں میں تبدیل ہو چکے ہیں، نوکوٹ کے گرلز پرائمری اسکول، گرلز ہائی اسکول رانجھو بھٹی، پرائمری اسکول بولڈ، گوٹھ ابراہیم جبکائی بوائز پرائمری اسکول ، چوہدری حمید، علی بخش کلوی، حاجی اسلم رند اس کے علاوہ یونین کونسل فضل ٹھٹھہ میں عبداللہ رند محمد حسین جشکوری، وئی محمد ٹھڈی، مصری ٹھڈی، حریف خاصخیلی، شاہ محمد گرگیز، سینڈ محمد میمن کے علاوہ دیگر گوٹھوں میں اساتذہ گھر بیٹھے تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔
نوکوٹ کے دور دراز علاقوں بوائز پرائمری اسکول کلو میگھوار کے اسکول میں ماسٹر حضرات نے فرنیچر بھی فروخت کر دیا ، ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یوسی فضل بھنبھرو اور نوکوٹ کے مختلف اسکولوں میں اکثر اساتذہ نے ، پرائیویٹ استاد بھرتی کیے ہوئے ہیں جنہیں 1500سے لیکر2500تک ہر ماہ تنخواہ دی جاتی ہے اور مذکورہ استاد اپنے ذاتی کاروبار میں مصروف ہیں، بعض گائوں والوں کو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ اصل گورنمنٹ ملازم کون ہے جو کہ یہ سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہ، فقیر شیر محمد بلالنی میں قائم اسکول میں اکثر اساتذہ اپنا تبادلہ کروانے میں مصروف رہتے ہیں کیونکہ وہاں محکمہ تعلیم کے افسران کو بار بار اساتذہ کی غیر حاضر ہونے کی شکایت کر کے تھک گئے ہیں۔
مگر آج تک عمل درآمد نہ ہو سکا، شہری و دہی علاقوں کی سماجی اور عوامی حلقوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کہ ہے کہ بند اسکول کھلوائے جائیں اور اساتذہوں کو ڈیوٹی کا پابند کیا جائے تاکہ علاقے کے بچے بنیادی تعلیم حاصل کر سکیں، دوسری جانب ڈپٹی کمشنر میر پور خاص کے حکم پر مختیار کار علی نواز سموں نے نوکوٹ شہر کے مختلف اسکولوں کا دورہ کیا اس موقع پر انہوں نے کہا کہ تعلقہ جھڈو کے درجنوں بند اسکولوں کی رپورٹ تیار کی جا رہی ہے جو کہ ایک دو روز میں ڈی سی کو روانہ کر دی جائیگی، اور بہت جلد عوام کو خوشخبری موصول ہوگی۔
واضح رہے کہ متعدد بار نئے آنے والے افسران نے ان کی نا اہل اور کرپٹ اساتذہ پر ایکشن لینے کی کوشش کی تو سیاسی اثر رسوخ کی بنا پر خاموش کروا دیا جاتا ہے اس سلسلے میں ایک پرائمری اسکول کے ہیڈ ماسٹر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کہ علاقے میں اساتذہ کی کمی نہیں ہے صرف گھر بیٹھے ہوئے اساتذہ ڈیوٹی دینے آجائیں تو پورے علاقے کے بند اسکول بہتر طریقے سے چل سکتے ہیں۔