بیٹسمین دباؤ میں آکر کھیلنا ہی بھول گئے سابق کرکٹرز
پاکستانی بیٹنگ لائن نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی جبکہ بولنگ کا شعبہ بری طرح ناکام رہا ، راشد لطیف
جنوبی افریقہ کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش کے بعد سابق کرکٹرز نے بیٹنگ لائن کو شکست کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ دبائو کا شکار بیٹسمین کھیلنا ہی بھول گئے۔
پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف نے جنوبی افریقہ کے ہاتھوں شکست کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پی سی بی درست سمت میں مناسب فیصلے کرے، بورڈ نے اب تک یہ سوچا ہی نہیں کہ خرابیاں دور کرنے کا آغاز کہاں سے کیا جائے، انھوں نے کہا کہ پاکستانی بیٹنگ لائن نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی جبکہ بولنگ کا شعبہ بری طرح ناکام رہا ، عمر گل کا دور ختم ہو گیا اور اب وہ اس قابل نہیں رہے کہ پاکستان کے اٹیک کو لیڈ کر سکیں، راشد لطیف نے کہا کہ اگر ٹیسٹ سیریز 5 میچز پر مشتمل ہوتی تو پاکستان کا حشر نشر ہو جاتا۔
سابق ٹیسٹ اوپنر صادق محمد نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف مسلسل دبائو کا شکار رہی، اوپنرز کی ناقص کارکردگی ٹیم کو لے ڈوبی، مڈل آڈر بیٹسمین مشکلات کا شکار رہے، باہر جاتی گیندوں سے چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑی اوررہی سہی کسر بولرز نے پوری کردی، ان کی گیندوںمیں نہ سوئنگ تھی اور نہ سیم نظر آئی، انھوں نے کہا کہ عمر گل توقعات پر پورا نہیں اترے ۔میزبان ٹیم کے بولرز نے حالات کا بھر پور فائدہ اٹھایا اور کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا، سابق ٹیسٹ اسپنر توصیف احمد نے کہا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے لیکن اگر مقابلہ ہو تو زیادہ لطف آتا ہے، پاکستان کی شکست کی ایک وجہ بولنگ میں نا تجربہ کاری رہی تاہم اب مایوسی کا شکارہونے کی بجائے ون ڈے سیرز پر توجہ مرکوز کی جائے اور قومی ٹیم کا مورال بلند کیا جائے تو بہتر نتائج کی توقع کی جاسکتی ہے۔
سابق چیف سلیکٹر محسن حسن خان نے جنوبی افریقہ کے خلاف قومی ٹیم کی بدترین کارکردگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیریز کے دوران ٹیم مینجمنٹ کھلاڑیوں کو یکجا کرنے میں ناکام رہی۔ سابق کپتان آصف اقبال نے کہا کہ قومی ٹیم تینوں شعبوں میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی۔ مدثر نذر نے کہا کہ جب ٹیم ہارتی ہے تو مورال گرنے کی وجہ سے مسلسل شکستیں اس کا مقدر بن جاتی ہیں، کلین سوئپ کے باوجود ٹیم کو ہمت نہیں ہارنی چاہیے بلکہ نئے عزم اور ہمت کے ساتھ ایک روزہ اور ٹوئنٹی20 سیریز میں میزبان سائیڈ کا مقابلہ کرنا چاہیے۔باسط علی نے کہا کہ پاکستان نے دوسرے ٹیسٹ میں کامیابی کا موقع گنوایا، تیسرے ٹیسٹ میں ہمارے بیٹسمینوں نے آسانی سے ہتھیار ڈال دیے۔
پاکستان کے سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف نے جنوبی افریقہ کے ہاتھوں شکست کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ پی سی بی درست سمت میں مناسب فیصلے کرے، بورڈ نے اب تک یہ سوچا ہی نہیں کہ خرابیاں دور کرنے کا آغاز کہاں سے کیا جائے، انھوں نے کہا کہ پاکستانی بیٹنگ لائن نے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی جبکہ بولنگ کا شعبہ بری طرح ناکام رہا ، عمر گل کا دور ختم ہو گیا اور اب وہ اس قابل نہیں رہے کہ پاکستان کے اٹیک کو لیڈ کر سکیں، راشد لطیف نے کہا کہ اگر ٹیسٹ سیریز 5 میچز پر مشتمل ہوتی تو پاکستان کا حشر نشر ہو جاتا۔
سابق ٹیسٹ اوپنر صادق محمد نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف مسلسل دبائو کا شکار رہی، اوپنرز کی ناقص کارکردگی ٹیم کو لے ڈوبی، مڈل آڈر بیٹسمین مشکلات کا شکار رہے، باہر جاتی گیندوں سے چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑی اوررہی سہی کسر بولرز نے پوری کردی، ان کی گیندوںمیں نہ سوئنگ تھی اور نہ سیم نظر آئی، انھوں نے کہا کہ عمر گل توقعات پر پورا نہیں اترے ۔میزبان ٹیم کے بولرز نے حالات کا بھر پور فائدہ اٹھایا اور کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا، سابق ٹیسٹ اسپنر توصیف احمد نے کہا کہ ہار جیت کھیل کا حصہ ہے لیکن اگر مقابلہ ہو تو زیادہ لطف آتا ہے، پاکستان کی شکست کی ایک وجہ بولنگ میں نا تجربہ کاری رہی تاہم اب مایوسی کا شکارہونے کی بجائے ون ڈے سیرز پر توجہ مرکوز کی جائے اور قومی ٹیم کا مورال بلند کیا جائے تو بہتر نتائج کی توقع کی جاسکتی ہے۔
سابق چیف سلیکٹر محسن حسن خان نے جنوبی افریقہ کے خلاف قومی ٹیم کی بدترین کارکردگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیریز کے دوران ٹیم مینجمنٹ کھلاڑیوں کو یکجا کرنے میں ناکام رہی۔ سابق کپتان آصف اقبال نے کہا کہ قومی ٹیم تینوں شعبوں میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی۔ مدثر نذر نے کہا کہ جب ٹیم ہارتی ہے تو مورال گرنے کی وجہ سے مسلسل شکستیں اس کا مقدر بن جاتی ہیں، کلین سوئپ کے باوجود ٹیم کو ہمت نہیں ہارنی چاہیے بلکہ نئے عزم اور ہمت کے ساتھ ایک روزہ اور ٹوئنٹی20 سیریز میں میزبان سائیڈ کا مقابلہ کرنا چاہیے۔باسط علی نے کہا کہ پاکستان نے دوسرے ٹیسٹ میں کامیابی کا موقع گنوایا، تیسرے ٹیسٹ میں ہمارے بیٹسمینوں نے آسانی سے ہتھیار ڈال دیے۔