حمزہ بن لادن کو زندہ یا مردہ پکڑنے کے لیے خفیہ آپریشن کا انکشاف
جوائنٹ کولیشن اسپیشل آپریشنز یونٹ حمزہ کو ڈھونڈنے کے خفیہ مشن پر شام روانہ ہو چکا ہے، برطانوی میڈیا کا دعویٰ
دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے بانی رہنما اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن کو زندہ یا مردہ پکڑنے کے لیے خفیہ آپریشن شروع کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 28 سالہ حمزہ بن لادن کے حوالے سے ''پکڑو یا مارو'' مشن جوائنٹ کولیشن اسپیشل آپریشنز یونٹ نے شروع کیا ہے جس میں برطانوی اسپیشل فورسز کے اہلکار بھی حصہ لے رہے ہیں۔ برطانوی اخبار دی مِرر کی رپورٹ کے مطابق جوائنٹ کولیشن اسپیشل آپریشنز یونٹ میں برطانوی فوج کے اسپیشل ایئر سروس (ایس اے ایس) کے 40 فوجی بھی شامل ہیں اور یہ یونٹ حمزہ بن لادن اور اس کے ساتھیوں کو ڈھونڈنے کے خفیہ مشن پر شام روانہ ہو چکا ہے۔
خیال رہے کہ حمزہ بن لادن مئی 2011 میں اپنے والد کی موت کے بعد القاعدہ کا سرگرم رکن بن گیا تھا اور اب اسے مغربی اتحادی فورسز کی فہرست میں ان 10 انتہائی مطلوب افراد میں شامل کر لیا گیا ہے جنہیں خفیہ آپریشنز کے ذریعے تلاش کیا جا رہا ہے۔
رواں برس جنوری میں امریکا نے حمزہ بن لادن کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ گزشتہ برس یہ رپورٹس منظر عام پر آنا شروع ہوئی تھیں کہ حمزہ القاعدہ میں متحرک ہو چکا ہے اور اسے رواں برس مئی میں مبینہ طور پر شام میں دیکھا گیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حمزہ بن لادن القاعدہ کی کمانڈ سنبھالنے کی تیاری کر رہا ہے اور شام و عراق میں داعش کی شکست کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دنیا بھر کی جنگجو تحریکوں کو القاعدہ کے جھنڈے تلے متحد کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 28 سالہ حمزہ بن لادن کے حوالے سے ''پکڑو یا مارو'' مشن جوائنٹ کولیشن اسپیشل آپریشنز یونٹ نے شروع کیا ہے جس میں برطانوی اسپیشل فورسز کے اہلکار بھی حصہ لے رہے ہیں۔ برطانوی اخبار دی مِرر کی رپورٹ کے مطابق جوائنٹ کولیشن اسپیشل آپریشنز یونٹ میں برطانوی فوج کے اسپیشل ایئر سروس (ایس اے ایس) کے 40 فوجی بھی شامل ہیں اور یہ یونٹ حمزہ بن لادن اور اس کے ساتھیوں کو ڈھونڈنے کے خفیہ مشن پر شام روانہ ہو چکا ہے۔
خیال رہے کہ حمزہ بن لادن مئی 2011 میں اپنے والد کی موت کے بعد القاعدہ کا سرگرم رکن بن گیا تھا اور اب اسے مغربی اتحادی فورسز کی فہرست میں ان 10 انتہائی مطلوب افراد میں شامل کر لیا گیا ہے جنہیں خفیہ آپریشنز کے ذریعے تلاش کیا جا رہا ہے۔
رواں برس جنوری میں امریکا نے حمزہ بن لادن کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ گزشتہ برس یہ رپورٹس منظر عام پر آنا شروع ہوئی تھیں کہ حمزہ القاعدہ میں متحرک ہو چکا ہے اور اسے رواں برس مئی میں مبینہ طور پر شام میں دیکھا گیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حمزہ بن لادن القاعدہ کی کمانڈ سنبھالنے کی تیاری کر رہا ہے اور شام و عراق میں داعش کی شکست کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دنیا بھر کی جنگجو تحریکوں کو القاعدہ کے جھنڈے تلے متحد کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔