روڈ ٹریفک انجری ریسرچ اینڈ پریونشن سینٹر بند حادثات کا ڈیٹا جمع نہیں ہوسکے گا

10سال تک حکومت کو ڈیٹا اور تجاویز دیں، حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث منصوبہ بند کرنا پڑا، ڈاکٹرجمعہ


فصاحت فاطمہ October 03, 2017
روڈ ٹریفک انجری ریسرچ اینڈ پریوینشن سینٹر کے ڈیٹا سے سال بھر ہونے والے ٹریفک حادثات کا علم ہوتا تھا اورجانی نقصانات بھی ریکارڈ کاحصہ بنتے تھے۔ فوٹو؛ فائل

روڈ ٹریفک انجری ریسرچ اینڈ پریونشن سینٹر پراجیکٹ بند ہونے سے شہر قائد میں روڈ حادثات کا ڈیٹا رواں سال جمع نہیں ہوسکے گا۔

آر ٹی آئی آر پی سی کے سربراہ ڈاکٹر جمعہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں کہیں بھی ٹریفک حادثات کا ڈیٹا جمع کرنے کے لیے کوئی ادارہ موجود نہیں،کراچی میں آر ٹی آئی پی سی انھوں نے پرائیویٹ بنیاد پر 2006 میں قائم کیا تھا اور 10سال تک انھوں نے اس پراجیکٹ کے ذریعے شہری انتظامیہ اور صوبائی حکومت کو شہر اور صوبے میں ہونیوالے حادثات کا ڈیٹا تو دیا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ ان حادثات سے محفوظ رہنے کے لیے کئی طریقے بھی بتائے۔

ڈاکٹر جمعہ کے مطابق صوبے کے گورنر عشرت العباد کے دور میں انھوں نے شہر بھر میں پیڈیسٹرین برج کی تعمیرات پر ریسرچ کی تھی ،ڈاکٹر جمعہ نے بتایا کہ شہر کے جتنے بھی پیڈسٹرین برج ہیں ان کی تعمیر غلط ہے۔ اسی وجہ سے شہری پیڈسٹرین برج استعمال نہیں کرتے۔

آغا خان اسپتال میں شعبہ نیورو سرجری سے وابستہ ڈاکٹر جمعہ نے مزید بتایا کہ فنڈز کی کمی کا سامنا انھیں ہمیشہ سے تھا لیکن انھوں نے کبھی بھی اس بات کو پراجیکٹ پر اثر انداز ہونے نہیں دیا، پراجیکٹ بند صرف اس وجہ سے کیا کہ دنیا بھر میں سماجی بہبود کے منصوبے حکومت چلاتی ہے ،فرد واحد کا کام نہیں کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرے،کچھ برس قبل انھوں نے روڈ ٹریفک انجری ریسرچ سینٹر پراجیکٹ کو سندھ ڈیولپمنٹ بجٹ میں شامل کرنے کی کوشش بھی کی،لیکن سندھ حکومت کی جانب سے کوئی شنوائی نہ ہوسکی ۔

ڈاکٹر جمعہ نے کہا کہ انھیں یہ پراجیکٹ بند کرنا پڑا اور اس سے اب نقصان صرف یہ ہے کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں ایسا کوئی ادارہ سرکاری سطح پر نہیں جو حادثات کا ڈیٹا جمع کرے اور ان کا ادارہ غیر سرکاری تھا ، لیکن شہر بھر کے تمام سرکاری اسپتالوں اور دیگر اسپتالوں سے ڈیٹا جمع کرتا تھا، ڈاکٹر جمعہ نے مزید کہا کہ مستقبل میں وہ پراجیکٹ دوبارہ شروع نہیںکرنا چاہتے لیکن اگر سرکاری سطح پر ملک بھر میں کہیں بھی ایسا پراجیکٹ شروع ہوا تو وہ اپنی خدمات اس پراجیکٹ کے لیے دیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں