غیر قانونی سرگرمیاں سینٹرل جیل کراچی کے اہم افسران و اہلکار ہٹانے کی سفارش

ایڈیشنل آئی جی کرائم برانچ نے سیل تحقیقاتی رپورٹ سیکریٹری داخلہ سندھ کوپیش کر دی

کرائم برانچ کی تحقیقات جاری ہے، ابھی مکمل نہیں ہوئی، نصرت منگن آئی جی جیل خانہ جات۔ فوٹو: فائل

BEIJING:
سینٹرل جیل کراچی میں قیدیوں کو سہولتیں دینے اور جیل میں غیرقانونی سرگرمیوں سے متعلق تحقیقات میں کرائم برانچ نے بھی جیل انتظامیہ کو ملوث قرار دیتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات سمیت اہم عہدوں پر تعینات افسران و اہلکاروں کو ہٹانے کی سفارش کردی ہے۔

تین روز قبل جیل معاملات کی تفتیش سی ٹی ڈی سے لیکر ایڈیشنل آئی جی کرائم برانچ آفتاب پٹھان کے سپرد کی گئی تھیں جنھوں نے آج رپورٹ مکمل کرکے سیل رپورٹ ہوم سیکریٹری سندھ قاضی پرویزشاہد کو پیش کردی۔


آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے سینٹرل جیل اور سی ٹی ڈی کے درمیان جاری قانونی اور محکمہ جاتی سردجنگ کو ختم کرانے کے لیے سینٹرل جیل انتظامیہ کے خلاف سی ٹی ڈی کی جانب سے سینٹرل جیل حکام کے خلاف مقدمہ الزام نمبر157/17زیر دفعات 201/186/353/109/34 انسداد دہشت گردی ایکٹ 7ATAکی تفتیش ایڈیشنل آئی جی کرائم برانچ آفتاب پٹھان کے سپرد کی تھیں کہ وہ جیل معاملے کی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کریں۔ اس حوالے سے جب ایڈیشنل آئی جی کرائم برانچ آفتاب پٹھان سے رابطہ کیا توانھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایاکہ تحقیقاتی رپورٹ کے حوالے سے آئی جی سندھ یا ہوم سیکریٹری ہی بتاسکتے ہے میں اس حوالے سے کچھ بتا نہیں سکتا۔

سی ٹی ڈی کے ایک اعلیٰ افسر نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایاکہ ایڈیشنل آئی جی کرائم برانچ آفتاب پٹھان کی جانب سے جوتحقیقات کی گئی ہے اس میں کرائم برانچ نے بھی جیل انتظامیہ کوملوث قرار دیتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات سمیت اہم عہدوں پرتعینات افسران و اہلکاروں کو ہٹانے کی سفارش کردی ہے، بعدازاں آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کرائم برانچ کی جانب سے تحقیقات کا عمل جاری ہے ابھی تک تحقیقات مکمل نہیں ہوئی۔
Load Next Story