چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کی تعیناتی بدستور التوا کا شکار
حنیف جالندھری، طاہر اشرفی، بیرسٹر ظفر اللہ کے ناموں کی سمری منظور نہیں ہو سکی
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کی تعیناتی کا معاملہ 10 ماہ گزرنے کے باوجود حل نہیں کیا جاسکا جبکہ قاری حنیف جالندھری، علامہ طاہر اشرفی، بیرسٹر ظفراللہ کے ناموں پرمشتمل سمری وزیر اعظم کو بھجوانے کے باوجود تاحال منظور نہیں کی گئی۔
مستقل چیئرمین نہ ہونے سے 10 کروڑ سالانہ بجٹ کی حامل مذکورہ کونسل بدترین معاشی وانتظامی مسائل کا شکار ہے جبکہ 70 کے قریب رپورٹس بھی ایوان میں بحث کیلیے پیش نہیں کی جاسکیں۔ رپورٹ کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی جو دسمبر2016 کو اپنی 3 سالہ آئینی مدت مکمل کرنے کے بعدرٹائر ہوچکے ہیں کے بعد تاحال اس پوسٹ پرمستقل تعیناتی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔ انھوں نے چیئرمین شپ کے دوران 10 ممبران کی فہرست وزیراعظم کو بھجوائی تھی جو 2 دفعہ واپس آچکی ہے اورتیسری بار بھجوائی گئی لسٹ میں 30 ممبران کے نام اضافے کے ساتھ دیے جاچکے ہیں۔
کونسل کے آئین کی دفعہ228کے تحت کونسل کے کم سے کم ممبران کی تعداد 8 جبکہ زیادہ سے زیادہ20ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ چیئرمین کیلیے بھجوائے گئے 3 ناموں میں شامل بیرسٹر ظفراللہ ازخوداس دوڑسے الگ ہو چکے ہیں جبکہ حنیف جالندھری کوچیئرمین بنائے جانے کاغالب امکان ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے ترجمان رانا زاہدنے ''ایکسپریس''کو بتایا کہ مستقل چیئرمین کی تعیناتی کیلیے 10 ماہ سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ مستقل چیئرمین نہ ہونے سے کونسل کومعاشی مسائل کا سامنا ہے۔ کونسل کے20 میں سے صرف8 ممبران ہیںجوازخودکوئی کام نہیںکر پا رہے ہیں۔ کونسل کے سیکریٹری کے پاس اختیارات محدودہیں ہمیں مقامی سطح پر بھی خرید و فروخت میں مسائل کا سامنا ہے۔
مستقل چیئرمین نہ ہونے سے 10 کروڑ سالانہ بجٹ کی حامل مذکورہ کونسل بدترین معاشی وانتظامی مسائل کا شکار ہے جبکہ 70 کے قریب رپورٹس بھی ایوان میں بحث کیلیے پیش نہیں کی جاسکیں۔ رپورٹ کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی جو دسمبر2016 کو اپنی 3 سالہ آئینی مدت مکمل کرنے کے بعدرٹائر ہوچکے ہیں کے بعد تاحال اس پوسٹ پرمستقل تعیناتی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔ انھوں نے چیئرمین شپ کے دوران 10 ممبران کی فہرست وزیراعظم کو بھجوائی تھی جو 2 دفعہ واپس آچکی ہے اورتیسری بار بھجوائی گئی لسٹ میں 30 ممبران کے نام اضافے کے ساتھ دیے جاچکے ہیں۔
کونسل کے آئین کی دفعہ228کے تحت کونسل کے کم سے کم ممبران کی تعداد 8 جبکہ زیادہ سے زیادہ20ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ چیئرمین کیلیے بھجوائے گئے 3 ناموں میں شامل بیرسٹر ظفراللہ ازخوداس دوڑسے الگ ہو چکے ہیں جبکہ حنیف جالندھری کوچیئرمین بنائے جانے کاغالب امکان ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے ترجمان رانا زاہدنے ''ایکسپریس''کو بتایا کہ مستقل چیئرمین کی تعیناتی کیلیے 10 ماہ سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ مستقل چیئرمین نہ ہونے سے کونسل کومعاشی مسائل کا سامنا ہے۔ کونسل کے20 میں سے صرف8 ممبران ہیںجوازخودکوئی کام نہیںکر پا رہے ہیں۔ کونسل کے سیکریٹری کے پاس اختیارات محدودہیں ہمیں مقامی سطح پر بھی خرید و فروخت میں مسائل کا سامنا ہے۔