امریکی دباؤ مسترد صدر زرداری گیس منصوبے پر معاہدے کیلیے کل ایران جائینگے

معاہدے کے تحت ایران پاکستان کو اپنی حدود کے اندر پائپ لائن کیلیے50 کروڑ ڈالر کا قرضہ دیگا


Kamran Yousuf February 25, 2013
معاہدے کے تحت ایران پاکستان کو اپنی حدود کے اندر پائپ لائن کیلیے50 کروڑ ڈالر کا قرضہ دیگا، گوادر میں تیل ریفائنری بھی بنائیگا فوٹو: فائل

امریکا کے بڑھتے ہوئے دبائو کے باوجود صدر آصف زرداری ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے معاہدے کیلیے کل (منگل) تہران کا دورہ کریں گے۔

معاہدے کے تحت ایران پاکستان کو اپنی حدود کے اندر پائپ لائن بچھانے کیلئے50کروڑ ڈالر کا قرضہ بھی دے گا۔ امریکا کی طرف سے اقتصادی پابندیاں لگنے کے خوف سے اس منصوبے کیلیے سرمایہ کاروں کی دستیابی کا مسئلہ درپیش ہے۔ وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے ایکسپریس ٹربیون کے رابطے پر تصدیق کی کہ صدر مملکت منگل سے ایران کا دو روزہ دورہ شروع کریں گے۔

اس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکا پاکستان کو گیس منصوبے سے دستبردار ہونے کیلیے زبردست دبائو ڈال رہا ہے لیکن ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ یہ منصوبہ پاکستان کے مستقبل کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلیے اہمیت کا حامل ہے اور ہم اس پر ہر صورت میں عملدرآمد کریں گے۔ واضح رہے کہ جمعرات کو اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے بھی امریکی دبائو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ''پاک ایران گیس منصوبہ پاکستان کیلیے انتہائی اہم ہے۔ اس وقت پاکستان کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے چنانچہ یہ گیس منصوبہ آگے بڑھانا ملکی مفاد میں ہے''۔ صدر آصف زرداری نہ صرف معاہدے پر دستخط کریں گے بلکہ ایران گوادر میں ایک تیل ریفائنری بھی قائم کرے گا۔

4

باضابطہ معاہدے پر دونوں ملک صدر زرداری کے مجوزہ دورے میں دستخط کریں گے۔ 4ارب ڈالر لاگت سے گوادر میں تعمیر ہونے والے ریفائنری سے یومیہ 4 لاکھ بیرل تیل صاف کیا جا سکے گا۔ تہران اور اسلام آباد کے درمیان تعاون بڑھنے پر امریکا کی طرف سے دبائو میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ ہفتے کو امریکی دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے پاس اپنی توانائی کی ضرورت پوری کرنے کیلیے ایران گیس منصوبے سے بہتر آپشن موجود ہیں۔ تاہم پاکستان نے ابھی تک امریکی دبائو کی مزاحمت کی ہے۔ گزشتہ ہفتے ایرانی وزیر تیل اسلام آباد آئے تھے اور اعلان کیا کہ ایران دسمبر 2014 سے پاکستان کو گیس کی فراہمی شروع کر دے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں