کشش ثقل کی لہروں کی دریافت پر طبیعیات کا نوبل انعام

گزشتہ 116 سال میں مجموعی طور پر 204 افراد کو نوبل انعام برائے طبیعیات دیا جاچکا ہے۔


ویب ڈیسک October 03, 2017
نوبل انعام یافتگان کو دیا جانے والا نوبل میڈل جسے دنیا بھر میں عزت و احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

لاہور/ KARACHI: نوبل پرائز کمیٹی نے 2017 کےلیے نوبل انعام برائے طبیعیات (فزکس) کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق اس سال ایسے تین ماہرین کو نوبل انعام برائے طبیعیات کا مشترکہ حقدار ٹھہرایا گیا ہے جنہوں نے کششِ ثقل کی موجیں دریافت کرنے کے ضمن میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ نوبل انعام کی نصف رقم رینر وائس کو جبکہ بقیہ نصف رقم بیری سی بیرش اور کپ ایس تھورن میں مساوی تقسیم کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال امریکا میں ایک تحقیقی منصوبے ''لائیگو'' (LIGO) کے تحت کشش ثقل کی لہریں دریافت کی گئی تھیں جن کی پیش گوئی 100 سال پہلے البرٹ آئن اسٹائن نے اپنے نظریہ اضافیت (عمومی) میں کی تھی۔ لائیگو کی اس تحقیقی ٹیم میں پاکستانی نژاد خاتون سائنسداں نرگس ماول والا بھی شامل تھیں۔ اگرچہ ماہرین کو امید تھی کہ 2016 ہی میں اکیسویں صدی کی اس سب سے بڑی سائنسی دریافت کو نوبل انعام دیا جائے گا لیکن نوبل کمیٹی نے اس حوالے سے مزید شہادتیں حاصل ہوجانے کے بعد ہی اس دریافت پر نوبل انعام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

 

فزکس (طبیعیات) کے نوبل انعامات: دلچسپ تاریخی حقائق



  • 1901 سے 2016 تک طبیعیات/ فزکس کے شعبے میں 110 مرتبہ نوبل انعامات دیئے گئے ہیں۔ پہلی اور دوسری جنگِ عظیم کے دوران 6 سال ایسے تھے جن میں کوئی نوبل انعام نہیں دیا گیا: 1916، 1931، 1934، اور 1940 سے لے کر 1942 تک۔

  • ان 116 سال میں کُل 204 افراد کو نوبل انعام برائے طبیعیات دیا جاچکا ہے جن میں سے جون بیرڈین وہ واحد سائنسدان تھے جنہوں نے اسی زمرے میں دو مرتبہ نوبل انعام حاصل کیا۔

  • فزکس کے ان 204 نوبل انعام یافتگان میں صرف میری کیوری اور ماریا جیوپرٹ مائر وہ دو خواتین سائنسدان رہیں جنہوں نے یہ انعام حاصل کیا۔

  • اگرچہ جون بیرڈین نے دو مرتبہ فزکس کے شعبے میں نوبل انعام حاصل کیا لیکن میری کیوری کا منفرد اعزاز یہ ہے کہ انہیں 1903 کا نوبل انعام طبیعیات میں جبکہ 1911 کا نوبل انعام برائے کیمیا (کیمسٹری) دیا گیا۔

  • ان میں سے 47 نوبل انعامات برائے طبیعیات ایک ایک سائنسدان کو (بلا شرکتِ غیرے)؛ 32 انعامات دو دو ماہرین کو مشترکہ طور پر؛ جبکہ طبیعیات کے 31 نوبل انعامات میں تین تین تحقیق کاروں کو ایک ساتھ شریک قرار دیا گیا۔

  • نوبل اسمبلی کے دستور کے مطابق کوئی بھی ایک نوبل انعام تین سے زیادہ افراد میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔

  • 2016 تک طبیعیات (فزکس) کا نوبل انعام حاصل کرنے والوں کی اوسط عمر 55 سال رہی ہے۔

  • فزکس کے شعبے میں سب سے کم عمر سائنسداں ولیم لارنس براگ تھے جنہوں نے صرف 25 سال کی عمر میں یہ انعام حاصل کیا۔ وہ اپنے والد سر ولیم ہنری براگ کے ساتھ 1915 کے نوبل انعام برائے طبیعیات میں مساوی طور پر شریک قرار دیئے گئے تھے۔

  • اسی زمرے کے سب سے عمر رسیدہ سائنسداں ریمڈ ڈیوس جونیئر تھے جنہیں 2002 میں نوبل انعام برئے طبیعیات دیا گیا؛ تب ان کی عمر 88 سال تھی۔

  • نوبل انعام صرف زندہ افراد کو دیا جاتا ہے یعنی اس کےلئے کسی ایسے شخص کو نامزد نہیں کیا جاسکتا جو مرچکا ہو۔

  • 1974 میں نوبل فاؤنڈیشن کے آئین میں تبدیلی کے ذریعے فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ سے کسی بھی شخص کو بعد از مرگ (مرنے کے بعد) نوبل انعام نہیں دیا جائے گا؛ لیکن اگر نوبل انعام کا اعلان ہونے کے بعد متعلقہ فرد کا انتقال ہوجائے تو وہ نوبل انعام اسی کے نام رہے گا۔ 1974 سے پہلے صرف 2 افراد کو بعد از مرگ نوبل انعام دیا گیا تھا لیکن اس کے بعد سے اب تک کسی کو مرنے کے بعد نوبل انعام نہیں دیا گیا ہے۔

  • کیوری خاندان کو ''نوبل گھرانہ'' بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں پہلے میری کیوری اور ان کے شوہر پیری کیوری نے 1903 میں فزکس کا نوبل انعام مشترکہ طور پر (ہنری بیکرل کے ہمراہ) حاصل کیا؛ جبکہ ان کی ایک بیٹی آئرین جولیٹ کیوری بھی اپنے شوہر فریڈرک جولیٹ کے ساتھ 1935 کے نوبل انعام برائے کیمیا کی حقدار قرار دی گئی تھیں۔ یوں اس ایک خاندان نے مجموعی طور پر 5 نوبل انعامات جیتے کیونکہ میری کیوری کو 1911 میں بھی کیمسٹری کا نوبل پرائز دیا گیا تھا۔

  • فزکس کے باپ اور بیٹے نوبل انعام یافتگان: ان میں ولیم براگ اور لارنس براگ کو 1915 میں ایک ساتھ نوبل انعام دیا گیا؛ نیلز بوہر نے 1922 میں جبکہ ان کے بیٹے آگی نائلز بوہر نے 1975 میں فزکس کا نوبل پرائز جیتا؛ مین سائیگبان نے 1924 میں جبکہ ان کے بیٹے کائی ایم سائیگبان نے 1981 کے نوبل انعام برائے طبیعیات میں حصہ پایا؛ جبکہ مشہورِ زمانہ سر جوزف جون تھامسن (جے جے تھامسن) نے 1906 میں فزکس کا نوبل پرائز جیتا اور 1937 میں ان کے بیٹے جارج پیگٹ تھامسن نے بھی اس شعبے کا نوبل انعام اپنے نام کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں