سیاسی اختلافات تھے مجبور ہوکر پیپلزپارٹی چھوڑ دی سمیع اللہ خان

پیپلزپارٹی میں بہتری کی گنجائش نہیں رہی ، اس لیے مایوس ہوکر فیصلہ کیا، عظمیٰ بخاری

سمیع اللہ عظمیٰ بخاری پارٹی چھوڑنے کا جواب خود دیں گے، راجہ ریاض، تکرار میں گفتگو فوٹو : فائل

LIAQATPUR:
پیپلزپارٹی پنجاب کے سابق جنرل سیکریٹری سمیع اللہ خان نے کہا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے جس مقصد کے لیے پیپلز پارٹی بنائی تھی اور جس پروگرام کو بینظیر بھٹو لے کر آگے چلیں۔

پچھلے 5 سال سے پیپلز پارٹی اس پر عمل نہیں کر رہی۔میرا کوئی ذاتی ایشو نہیں ہے بلکہ پارٹی کے ساتھ سیاسی اختلافات تھے، مجبور ہو کر پارٹی چھوڑی۔ اتوار کو ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرار کے میزبان عمران خان سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ ایک نظریاتی کارکن ہیںاور25 سال پارٹی میں رہے۔ وہ اپوزیشن میں بھی رہے اور انھوںنے تھانہ کچہری بھی دیکھا اور جیلیں بھی کاٹیں۔ وہ آج بھی پانچ مرلے کے گھر میں رہتے ہیں اور انھوں نے کبھی ایک روپے کا فائدہ بھی حاصل نہیں کیا ۔ سمیع اللہ خان نے کہا کہ وہ اور دوسرے لوگ پارٹی اجلاسوں میں طرز حکمرانی کے خلاف آواز بلند کرتے رہے۔

ہم نے بتایا کہ غریب آدمی جو پیپلز پارٹی کی جانب امید بھری نٖظروں سے دیکھ رہا ہے، اب متنفر ہوگیا ہے ۔ اس کی نظروں میں پارٹی کا بیڑہ غرق ہو رہا ہے۔ ہمیں قیادت جواب دیتی کہ پہلے تین سال مشکل ہیں ہم چوتھے اور پانچویں سال ڈلیور کریں گے مگر ان کو کچھ بھی ڈلیور نہ کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ آئین پاکستان اور اصول ان کو ایک پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ پیپلز پارٹی کی سابق رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جب انھوں نے دیکھا کہ پارٹی میں بہتری کی گنجائش نہیں رہی تو مایوس ہو کر پیپلز پارٹی کو چھوڑ دیا۔ 14 تاریخ کو پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفی دیا، میں 15 تاریخ کو عام شہری تھی اور اسی روز میں نے شہباز شریف سے ملاقات کی۔ میں ان کی مزارع نہیں ہوں،میں نے زیادہ قانون پڑھا ہوا ہے۔




انھوںنے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے بھی 17 تاریخ کو اس بات کی تصدیق کی تھی کہ عظمیٰ بخاری کا استعفی 14 تاریخ کو مل گیا تھا۔ میں نے ایک روپے کا فائدہ حاصل نہیں کیا اور ہم احتساب کے لیے تیار ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی میں مصروفیت کی وجہ سے میں نے 10 سال وکالت نہیں کی۔ میں نے ساڑھے3سال میڈیا پر پارٹی کی نمائندگی کی اور پچھلے ڈیڑھ سال سے وہ میڈیا پر پارٹی کی نمائندگی کرنے پر تیار نہیں تھیں۔ ماضی میں میں نے جن لوگوں کو لوٹا کہا وہ اس پر آج بھی قائم ہیں۔ پنجاب میں ڈینگی سے300 ہلاکتیں ہوئیں، اس پر سخت افسوس ہوا اور میں نے ایک شہری کی حثیت سے شہباز شریف سے جواب مانگا تھا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ ریاض نے کہا کہ سمیع اللہ خان اور عظمیٰ بخاری نے پارٹی کیوںچھوڑ دی، اس کا جواب یہ خود دیں گے۔ عظمیٰ بخاری نے جس دن شہباز شریف سے ملاقات کی ، وہ اس دن پیپلز پارٹی کی رکن تھیں۔میں نے3 دن قبل سیکریٹری پنجاب اسمبلی سے استعفوں کے بارے میں پوچھا تھا توانھوں نے جواب دیا کہ کسی کا استعفیٰ موصول نہیں ہوا ۔ ان کا استعفیٰ جمعے کو منظورہوا تھا ۔ راجہ ریاض نے کہا کہ الیکشن آنے والے ہیں، اس میں پتہ چل جائے گا کہ عوام کس کے لیے درد دل رکھتے ہیں۔ شریف بردران کے پیٹ میں ملک ریاض اور بحریہ ٹائون کے خلاف درد ہو رہا ہے ۔ صدر زرداری لاہور آئیں گے اور انھوں نے یہاں سیاست کرنی ہے۔
Load Next Story