ڈچ فوجیوں کی حادثاتی موت پر ہالینڈ کی وزیر دفاع اور آرمی چیف مستعفی
جولائی 2016 میں مالی میں امن مشن پر مامور 2 ڈچ فوجی تربیتی مشن کے دوران مارٹر گولہ پھٹنے سے ہلاک ہوئے تھے
KARACHI:
مالی میں تربیتی مشن کے دوان حادثاتی طور پر مارٹر گولہ پھٹنے سے دو ڈچ فوجیوں کی ہلاکت پر ہالینڈ کی وزیر دفاع اور آرمی چیف نے اسعتفیٰ دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 6 جولائی 2016 کو افریقی ملک مالی میں اقوام متحدہ کے امن دستے میں شامل دو ڈچ فوجی تربیتی مشن کے دوران مارٹر گولہ پھٹنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔ ان فوجیوں کی ہلاکت کے حوالے سے ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ گزشتہ روز منظر عام پر آئی جس میں فوج کے حفاظتی اقدامات اور طبی طریقہ کار کو فوجیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد ہالینڈ کی وزیر دفاع جینین ہینس اور ڈچ مسلح افواج کے سربراہ ٹام مڈن ڈراپ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ جینین ہینس نے اپنے بیان میں کہا کہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد ان کے پاس مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ 2006 میں ابتدائی طور پر افغانستان مشن کے لیے جو ہتھیار خریدے گئے تھے ان میں ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ ٹرانسپورٹیشن اور اسٹوریج کے دوران ان ہتھیاروں کو ٹھنڈی جگہ پر بھی نہیں رکھا گیا اور مقامی اسپتال میں میڈیکل کیئر کے انتظامات بھی غیر تسلی بخش تھے۔
یاد رہے کہ مالی میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کے امن دستوں میں 300 سے زائد ڈچ فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔
مالی میں تربیتی مشن کے دوان حادثاتی طور پر مارٹر گولہ پھٹنے سے دو ڈچ فوجیوں کی ہلاکت پر ہالینڈ کی وزیر دفاع اور آرمی چیف نے اسعتفیٰ دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 6 جولائی 2016 کو افریقی ملک مالی میں اقوام متحدہ کے امن دستے میں شامل دو ڈچ فوجی تربیتی مشن کے دوران مارٹر گولہ پھٹنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔ ان فوجیوں کی ہلاکت کے حوالے سے ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ گزشتہ روز منظر عام پر آئی جس میں فوج کے حفاظتی اقدامات اور طبی طریقہ کار کو فوجیوں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔
اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد ہالینڈ کی وزیر دفاع جینین ہینس اور ڈچ مسلح افواج کے سربراہ ٹام مڈن ڈراپ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ جینین ہینس نے اپنے بیان میں کہا کہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد ان کے پاس مستعفی ہونے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ 2006 میں ابتدائی طور پر افغانستان مشن کے لیے جو ہتھیار خریدے گئے تھے ان میں ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ ٹرانسپورٹیشن اور اسٹوریج کے دوران ان ہتھیاروں کو ٹھنڈی جگہ پر بھی نہیں رکھا گیا اور مقامی اسپتال میں میڈیکل کیئر کے انتظامات بھی غیر تسلی بخش تھے۔
یاد رہے کہ مالی میں قیام امن کے لیے اقوام متحدہ کے امن دستوں میں 300 سے زائد ڈچ فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔