گرین گیسز میں تخفیف پاکستان کا راست مطالبہ

2010 اور2011 کے سیلاب اور سندھ میں خشک سالی موسمیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر تھے۔


Editorial October 05, 2017
2010 اور2011 کے سیلاب اور سندھ میں خشک سالی موسمیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر تھے۔فوٹو: فائل

SRINAGAR: پاکستان نے گلوبل وارمنگ کا باعث بننے والی گرین ہاؤس گیسزکے اخراج میں بیس فیصد تک تحفیف کے لیے چالیس ارب ڈالرگرانٹ کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے ،تاکہ متبادل ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاکر اس مسئلے پر قابو پانے کے اقدامات کیے جاسکیں۔ یہ مطالبہ پیرس معاہدہ اور اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے موسمیاتی تبدیلی پرعملدرآمد کے حوالے سے کیا گیا ہے۔ درحقیقت دہشت گردی کے بعد پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث رونما ہونیوالے منفی اثرات کا ہے۔

2010 اور2011 کے سیلاب اور سندھ میں خشک سالی موسمیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر تھے۔ جس تیزی سے گلگت بلتستان اور شمالی علاقہ جات میں گلیشیئر پگھل رہے ہیں،اس سے مستقبل میں پاکستان میںپانی کمیاب ہوجائے گا اور جغرافیائی مسائل پیدا ہوں گے ۔گوکہ پاکستان میں کاربن کا اخراج بہت کم ہے گرین ہاؤس گیسز کا اخراج بھی اوسط سے بہت کم ہے یعنی صرف اعشاریہ آٹھ فیصد، لیکن اس کے باوجود ہم اس مسئلے کا شکار ہیں۔ ہم بحیثیت پاکستانی قوم ڈیمز بنانے پر متفق ہوجاتے تو کوئلے اور تیل سے چلنے والے کئی بجلی گھروں کی ضرورت باقی نہ رہتی اور ملک میں توانائی کا بحران بھی جنم نہ لیتا ۔ دراصل کوئلہ ،گیس اور پٹرولیم تینوں ذرایع جو توانائی کے حصول کے لیے ہمارے ملک میں استعمال کیے جارہے ہیں ان کی وجہ سے ہزاروں کارخانے، لاکھوں گاڑیاں اورکروڑوں گھروں سے خارج ہونے والی زہریلی گیس و مادے فضا میں تحلیل ہورہے ہیں اورایک اندازے کے مطابق پاکستان میں صرف پٹرولیم کی مصنوعات یعنی پٹرول ، ڈیزل یا مٹی کا تیل دس ملین ٹن سے زیادہ ایک سال میں استعمال ہوتے ہیں۔

ان کے جلنے سے کتنی بڑی مقدار میں زہریلی گیسز اور ضرر رساں مادے اور کثافتیں فضا میں بکھر کر ماحول کو برباد کررہی ہیں ۔ ان زہریلی گیسوں کے باعث کراچی، حیدرآباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد ، لاہور ، پشاور ، کوئٹہ سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں لاکھوں افراد آنکھوں کی جلن ، سانس میں دشواری ، کھانسی ،گلے ، ناک، کان اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی کا چیلنج بہت اہم ہے ۔ حکومتی سطح پر بیانات کافی نہیں کیونکہ اس ٰغفلت سے لاکھوں پاکستانی زندگی کی بازی ہار جائیں گے۔کاربن کے اخراج کوکم نہ کیا گیا تو موجودہ صدی کے آخر تک دنیا کا درجہ حرارت چارسینٹی گریڈ تک بڑھ جائے گا جس سے بہت بڑے پیمانے پر تباہی آسکتی ہے، پاکستان میں جنگلات کے رقبے میں اضافے سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں