وٹہ سٹہگاؤں کی پنچائیت خاتون کی جان لینے کراچی پہنچ گئی

بشریٰ کی درخواست پرتحفظ دینے کیلیے عدالت نے پولیس کوحکم جاری کردیا

مجھے اورشوہرکوعلیحدہ ہونے کی دھمکی دی گئی،غیرشرعی رسمیں عروج پر ہیں ۔ فوٹو : فائل

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے تحفظ فراہم کرنے سے متعلق خاتون بشریٰ پروین کی درخواست پر خاتون اور اس کے بچوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایس ایچ او بلوچ کالونی کو احکام جاری کیے ہیں۔


تفصیلات کے مطابق درخواست گزار بشریٰ پروین نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ ضلع ملتان تحصیل جلال پور پیر والا کی رہائشی ہے اس کے والدین کے انتقال کے بعد اس کے چچا غلام محمد نے اسے مزدوری کے لیے زمینداروں کے کھیتوں میں کام پر لگادیا تھا مزدوری سے ملنے والی رقم خود ہڑپ کر تا رہا 5 سال قبل اس کے چچا غلام محمد نے میری شادی وٹے سٹے کی بنیاد پر کی، وٹے میں فاروق سے میری شادی ہوئی اور سٹے میں فاروق کی بہن سے خود میرے چچا نے شادی کرلی اس دوران 2 بچے پیدا ہوئے 5 سال گزرنے کے بعد میرے چچا نے میری نند کو طلاق دیدی اور مجھے طلاق لینے پر دبائو ڈالا اور بتایا کہ 5 سال کے وٹہ سٹہ کے معاہدے پر شادی کی گئی تھی۔

اب وہ کہیں اور شادی کرنا چاہتا ہے اور جس سے وہ شادی کرنا چاہتا ہے مجھے اس کے بھائی کو فروخت کرنا چاہتا ہے میں نے اسے غیر شرعی قرار دیا جس پر اس نے فیصلہ پنچائیت پر چھوڑ دیا پنچائت کے سربراہ عاشق اور اراکین عبدالمالک، غلام آربی اور دیگر گائوں کے افراد شامل تھے جنھوں نے پنچائت کے فیصلے میں بتایا کہ میں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور اس کے جرم میں مجھے اور میرے شوہر کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا مجھے اور میرے شوہر کو ایک ہفتے کا وقت دیا گیا اور کہا گیا کہ ایک ہفتے میں علیحدہ نہ ہوئے تو تمہیں تمہارے گھر میں ہی قتل کردیا جائے گا یہ غیر شرعی رسمیں ہمارے گائوں میں عروج پر ہیں اس دوران جان بچاکر میں کراچی پہنچی ہوں لیکن پنچائت کے اراکین تعاقب کرتے ہوئے کراچی پہنچ گئے ہیں مجھے اور میرے بچوں کو ان سے جان کا خطرہ ہے پنچائیت کا فیصلہ غیر قانونی غیر شرعی ہے،مجھے تحفظ فراہم کیا جائے۔
Load Next Story