85 ویں آسکر ایوارڈز نتائج توقعات کے مطابق رہے

Argo بہترین فلم، اینگ لی بہترین ڈائریکٹر قرار پائے۔


Nadeem Subhan February 25, 2013
جہان فلم کی اہم ترین تقریب کا احوال۔ فوٹو : فائل

منظر ہالی وڈ کے ڈولبی تھیئٹر کا ہے۔ وسیع و عریض ہال کی نشستوں پر براجمان خواتین جدید تراش خراش کے ملبوسات کی بہار دکھلا رہی ہیں جب کہ مردوں کی اکثریت سیاہ سوٹ زیب تن کیے ہوئے ہے۔ بیشتر لوگوں کے چہروں سے خوشی اور اشتیاق مترشح ہے، جب کہ باقی مرد و زَن امید و بیم کی کیفیت میں مبتلا نظر آرہے ہیں۔

ان کے بشرے اور حرکات و سکنات سے اضطراب بھی جھلک رہا ہے۔ بے چینی سے پہلو بدلتے ہوئے یہ لوگ دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری کے مانے ہوئے فن کار ہیں۔ سنیما اسکرین پر ان کا اعتماد دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے مگر ان لمحات میں ان کی حالت اسکول کے اس طالب علم سے مختلف نہ تھی جس کے امتحانی نتیجے کا اعلان ہونے ہی والا ہو۔ ان فن کاروں کی یہ کیفیت سمجھ میں آنے والی ہے کیوں کہ وہ دنیائے فلم کے معتبر ترین اعزاز '' آسکر ایوارڈ'' کے نام زدگان میں شامل ہیں، اور اس وقت اسی ایوارڈ کی تقریب میں شریک ہیں۔ تقریب کے دیگر مدعوین بھی منتظر ہیں کہ قسمت کی دیوی کس کس پر مہربان ہوتی ہے۔

85ویں آسکر ایوارڈز کی شان دار تقریب کی میزبانی کے فرائض معروف مزاحیہ اداکار سیتھ میکفرلانے کو سونپے گئے تھے۔ انتہائی خوب صورتی سے سجائے گئے اسٹیج پر وہ بڑی مہارت سے اپنی ذمہ داری نبھارہے ہیں۔ ان کے شگفتہ جملے اور چٹکلے وقفے وقفے سے حاضرین کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دیتے ہیں۔ حاضرین میں ہالی وڈ کے تقریباً سب ہی نام ور فن کار شامل ہیں۔ اس خوب صورت شام کا پہلا اہم ایوارڈ بہترین معاون اداکارہ کا ہے۔ یہ ایوارڈ دینے کے لیے اداکار کرسٹوفر پلومر اسٹیج پر موجود ہیں۔ اس کیٹیگری کی نام زدگان میں این ہیتھوے، ایمی ایڈمز، سیلی فیلڈ، ہیلن ہنٹ اور جیکی ویور شامل ہیں۔ تاہم حسب توقع فاتح کے طور پر این ہیتھوے کا نام پکارا گیا۔ تالیوں کی گونج میں ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے اسٹیج کی طرف جاتے ہوئے این کا چہرہ خوشی سے کھلا جارہا ہے جب کہ اس کی حریفوں کے چہرے پر اداسی صاف دیکھی جاسکتی ہے۔ آسکر کا مجسمہ تھامتے ہوئے خوب رُو اداکارہ اس قدر خوش ہے کہ اپنے جذبات کا اظہار کرنے کے لیے الفاظ اس کے منہ سے نہیں نکل پارہے۔ وہ بہ مشکل یہ کہہ پائی، '' بالآخر میرا خواب حقیقت بن گیا!'' این کو Les Misérables میں بہترین اداکاری پر کیریئر کا اولین اکیڈمی ایوارڈ ملا ہے۔

اب باری ہے بہترین معاون اداکار کے آسکر کی جس کے امیدواروں میں رابرٹ ڈی نیرو، ایلن آرکن، کرسٹوف والٹز، فلپ ہوفمین اور ٹامی لی جونز جیسے نام ور اداکار شامل ہیں۔ بالآخر قرعۂ فال کرسٹوفر والٹز کے نام نکلتا ہے۔ Django Unchainedمیں خوب صورت اداکاری پر کرسٹوف کو آسکر کے نام زدگان میں شامل کیا گیا تھا۔ آسٹریائی نژاد جرمن اداکار کے کیریئر میں یہ دوسرا موقع ہے جب وہ اسٹیج پر آکر آسکر ایوارڈ وصول کررہا ہے۔ اس سے قبل 2010ء میں بھی اس نے بہترین معاون اداکار کا آسکر ایوارڈ جیتا تھا۔ اداکارہ اوکٹیویا اسپنسر سے ایوارڈ لینے کے بعد کرسٹوف اس کا کریڈٹ فلم کے ڈائریکٹر کوئنٹن ٹارنٹینو کو دیتا ہے۔

تقریب کے میزبان سیتھ میکفلرلانے اعلان کرتے ہیں کہ اب بہترین ہدایت کار کا آسکر دیا جائے گا۔ اس کیٹیگری کے نام زدگان میں اسٹیون اسیپل برگ، اینگ لی، ڈیوڈ او رسل، مائیکل ہینیکے اور بین ہیٹلن شامل ہیں۔ اس کیٹیگری میں اصل مقابلہ اینگ لی اور اسپیل برگ کے درمیان ہے۔ اس سے قبل اسپیل برگ دو اور اینگ لی ایک اکیڈمی ایوارڈ حاصل کرچکے ہیں۔ سیتھ نے جب وہ لفافہ کھولا جس میں موجود کارڈ پر فاتح کا نام درج تھا تو ہال میں خاموشی چھاگئی، پھر جب میزبان کے منہ سے '' اینگ لی'' کے الفاظ ادا ہوئے تو ہال تالیوں کے شور سے گونج اٹھا۔ Life of Pi کی زبردست ہدایت کاری کی بنیادی پر اینگ لی آسکر کے امیدواروں کی دوڑ میں شامل ہوئے تھے۔

اور اب وہ ایوارڈ پیش کیا جانے والا ہے جس کے نام زدگان پر فلمی حلقوں میں خاصی بحث ہوتی رہی ہے۔بہترین اداکارہ کی کیٹیگری میں جینیفر لارنس، جیسکا چیسٹین، ایمانوئیل ریوا، Quvenzhané Wallis اور نومی واٹس شامل ہیں۔ اس کیٹیگری میں اصل مقابلہ ابتدائی دو نام زدگان کے درمیان ہے۔ ڈائریکٹر کیتھرین بگلو کی فلم Zero Dark Thirtyمیں شان دار پرفارمینس اور گولڈن گلوبل ایوارڈ جیتنے کی وجہ سے جیسیکا کو اکیڈمی ایوارڈ کی مضبوط امیداوار سمجھاجارہا ہے۔ تاہم رومانوی مزاحیہ فلم Silver Linings Playbookمیں جینیفر کی شان دار اداکاری پر کچھ فلمی حلقے اسے بہترین اداکارہ کے آسکر کی حق دار قرار دیتے رہے ہیں۔ تاہم قسمت کی دیوی جینیفر لارنس پر مہربان ہوتی ہے۔ اپنا نام سن کر جینیفر کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔ وہ اتنی خوش بلکہ حواس باختہ ہے کہ اسٹیج کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اس کا پاؤں پھسل جاتا ہے اور وہ ڈگمگا جاتی ہے۔ اداکار جین اجارڈن سے ایوارڈ وصول کرتے ہوئے وہ شدت جذبات سے مغلوب ہوجاتی ہے۔

بہترین اداکارہ کے آسکر کے برعکس بہترین اداکار کے سلسلے میں، فلمی حلقوں میں دو رائے نہیں پائی جارہی۔ سب ہی ڈینیئل ڈے لیوس کے نام پر متفق ہیں۔ اسی لیے جب اس کیٹیگری کے فاتح کے طور پر ڈینیئل کا نام پکارا گیا تو کسی کو حیرانی نہیں ہوئی۔ خود ڈینیئل بھی مرل اسٹریپ سے سنہری مجسمہ وصول کرتے ہوئے نارمل دکھائی دیا۔ ڈینیئل کو سابق امریکی صدر ابراہام لنکن پر بنائی گئی فلم Lincoln میں ناقابل فراموش اداکاری پر آسکر کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ ڈینیئل اس سے پہلے دو بار یہ ایوارڈ حاصل کرچکا ہے۔ اس کیٹیگری کے آسکر کی دوڑ میں ڈینیئل کا مقابلہ بریڈلے کوپر، ہیوجیکمین، ڈینزل واشنگٹن اور جوکن فینکس جیسے اداکاروںسے تھا۔

اور اب حاضرین اور دنیا بھر میں اس تقریب کے کروڑوں ناظرین کو ان لمحات کا شدت سے انتظار ہے جب تقریب کے آخری ایوارڈ کا اعلان کیا جائے گا۔ یعنی اکیڈمی ایوارڈ برائے بہترین فلم۔ اس کیٹیگری کے فاتح کا اعلان کرنے کے لیے امریکی خاتون اول مشیل اوباما اور سینیئر اداکار جیک نکلسن سے اسٹیج پر تشریف لانے کی گزارش کی گئی ہے۔

مشیل کو وہ کارڈ تھمایا گیا ہے جس پر بہترین فلم کے اکیڈمی ایوارڈ کی مستحق قرار پانے والی فلم کا نام درج ہے۔ '' Argo '' مشیل نے پکارا اور اس کے ساتھ ہی تالیوں کی گونج میں اس فلم کے ڈائریکٹر بین افلیک اور پروڈیوسر جارج کلونی اور گرانٹ ہیسلوف نے ایک دوسرے کو گلے لگ کر مبارک باد دی اور ایوارڈ وصول کرنے کے لیے اسٹیج کی طرف بڑھنے لگے۔ Argo کی فتح بھی کسی کے لیے اچنبھے کی بات نہیں ہے کیوں کہ گولڈن گلوب ایوارڈ جیتنے کے بعد یہ اس ایوارڈ کی بھی مضبوط ترین امیدوار سمجھی جارہی تھی۔

بہترین فلم کا ایوارڈ وصول کرنے کے بعد گرانٹ ہیسلوف، جارج کلونی اور بین افلیک نے باری باری اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ایک دوسرے کا شکریہ ادا کیا۔ بعدازاں تقریب کے میزبان سیتھ میکفرلانے نے اپنے مخصوص انداز میں سب کا شکریہ ادا کیا اور اس طرح یہ شان دار تقریب اختتام پذیر ہوئی۔ تقریب کے دوران دیگر کیٹگریز کے فاتحین کے ناموں کا اعلان ہوتا رہا اور مختلف گلوکار اور فن کار بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرتے رہے۔ 85 ویں آسکر ایوارڈز میں Life of Pi سب سے کام یاب فلم رہی جس نے مجموعی طور پر چار آسکر حاصل کیے جب کہ Argo کے حصے میں تین ایوارڈز آئے۔

85 ویں آسکر ایوارڈز کئی اعتبار سے یادگار ثابت ہوئے۔ Argo، اکیڈمی ایوارڈز کی تاریخ میں 23 سال کے طویل عرصے کے بعدبہترین فلم کا آسکر جیتنے والی وہ پہلی فلم تھی جس کے ہدایت کار کو آسکر کے نام زدگان میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ فرانسیسی زبان میں بنائی گئی آسٹریائی فلم Amour بارہ سال کے بعد وہ پہلی فلم تھی جو بہترین غیرملکی فلم کے ساتھ ساتھ بہترین فلم کی امیدواروں میں بھی شامل تھی۔ Amour بہترین غیرملکی فلم کے آسکر کی حق دارقرار پائی۔ 85 ویں آسکر ایوارڈز میں عمر کے لحاظ سے بھی کئی ریکارڈز بنے۔ بہترین اداکارہ کی کیٹیگری میں جگہ پاکر 85 سالہ Emmanuelle Riva آسکر کی دوڑ میں شامل ہونے والی معمر ترین اداکارہ بن گئیں۔ اس سے قبل یہ ریکارڈ جیسیکا ٹینڈی کے پاس تھا جو 1989ء میں 80 برس کی عمر میں آسکر کے لیے نام زد ہوئی تھی۔ نو سالہ Quvenzhané Wallis بھی بہترین اداکارہ کی کیٹیگری میں جگہ بناکر آسکر کی دوڑ میں شامل ہونے والی کم عمر ترین اداکارہ بن گئیں۔ اس سے قبل Keisha Castle-Hughes آسکر کے لیے نام زد ہونے والی کم عمر ترین اداکارہ تھیں۔ کیشا کو 13برس کی عمر میں، 2003ء میں اکیڈمی ایوارڈ کی نام زدگان میں جگہ ملی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں