انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کیخلاف سپریم کورٹ میں تیسری درخواست دائر

عوامی مفاد کے بجائے ایک شخص کیلئے قانون بنایا گیا، درخواست گزار


ویب ڈیسک October 05, 2017
بل کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جائے، درخواست گزار: فوٹو: فائل

انتخابی اصلاحات ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں تیسری درخواست دائر کردی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات ایکٹ کیخلاف سپریم کورٹ میں تیسری درخواست دائر کی گئی، درخواست داؤد غزنوی نامی شہری کی جانب سے دائرکی گئی۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ انتخابی اصلاحات بل آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے، نئے قانون کے تحت نااہل شخص منتخب نمائندوں کو ڈکٹیشن دے گا اورنااہل شخص منتخب نمائندوں کوفارغ کر سکے گا۔

اس خبرکو بھی پڑھیں: سیاسی جماعتیں کاغذات نامزدگی میں پرانے حلف نامے کی بحالی کیلیے ترمیم پرمتفق

درخواست گزار نے مزید موقف اختیار کیا کہ شق 203 میں کی گئی ترمیم سے عوام کا جمہوریت پر اعتماد اٹھ جائے گا، شق 203 میں ترمیم پارلیمانی کمیٹی کے سامنے رکھی ہی نہیں گئی، قانون عوامی مفاد کے بجائے ایک شخص کیلئے بنایا گیا اس لیے بل کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قراردیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے بھی سپریم کورٹ میں الیکشن بل ترمیمی ایکٹ 2017 کو چیلنج کیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں