پورے ملک میں بجلی کا تعطل… تحقیقات ہونی چاہیے
یہ ایک غیر معمولی صورتحال تھی، پاکستان کا شاید ہی کوئی شہر ایسا ہوگا جہاں بجلی بند نہ ہوئی ہو۔
اتوار اور پیر کی درمیانی شب اچانک پورے ملک میں بجلی بند ہو گئی۔ حالیہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ پاکستان میں ہر طرف تاریکی چھا گئی۔اخباری اطلاعات کے مطابق تربیلا پاور ہاؤس اور تربیلا گرڈ اسٹیشن میں پانچ سو کلو واٹ کی ٹرانسمیشن لائن میں فالٹ آیا جس کی وجہ سے منگلا پاور ہاؤس بھی ٹرپ کر گیا۔یوں پورا صوبہ خیبرپختونخوا' سندھ' پنجاب' بلوچستان' آزاد کشمیر اور وفاقی دارالحکومت میں رات 11:30 بجے بجلی بند ہوگئی۔کہا جارہا ہے کہ جب تربیلا پاور ہاؤس کی 5 سو کلو واٹ ٹرانسمیشن لائن کی بجلی سپلائی بند ہوئی تو منگلا پاور ہاؤس پر لوڈ منتقل کرنے کی کوشش کی گئی تو وہاں کی بجلی بھی بند ہو گئی اوراس طرح قومی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کرگئی۔ یہی نہیں بلکہ تمام تھرمل پاور یونٹ اور دوسرے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ بھی بند ہو گئے۔
یہ ایک غیر معمولی صورتحال تھی، پاکستان کا شاید ہی کوئی شہر ایسا ہوگا جہاں بجلی بند نہ ہوئی ہو۔ بعض اخبارات میں یہ خبر بھی شایع ہوئی ہے کہ اتوار کی رات مظفرگڑھ تھرمل پاور اسٹیشن سے دھماکوں کی آوازیں سنائی دی گئی ہیں جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔شہری سڑکوں پر نکل آئے۔یہ سلسلہ خاصی دیر تک جاری رہا۔ادھر یہ اطلاعات بھی ہیں کہ حبکو پاور اسٹیشن بھی فنی خرابی کے باعث بند ہو گیا۔جس کے بعد سندھ کے شہروں کراچی' حیدر آباد' سکھر' خیرپور' لاڑکانہ' بلوچستان میں کوئٹہ اور دیگر شہروںمیں بجلی بند ہوگئی۔ ادھر پنجاب میں لاہور، راولپنڈی' ملتان' فیصل آباد' گوجرانوالہ' سیالکوٹ' گجرات' سرگودھا، ڈی جی خان' میانوالی' بہاولپور اور خیبر پختونخوا کے شہروں پشاور' مردان' چار سدہ' ایبٹ آباد' مظفر آباد' میرپور سمیت پورا ملک اندھیروں میں ڈوب گیا۔
یوں ان علاقوں کے کاروباری مراکز بند ہو گئے اور عوام خاصے پریشان رہے۔ کراچی کے باسیوں کی رات بھی اہل وطن کے ساتھ تاریکی میں بسر ہوئی ۔ نیشنل گرڈ اسٹیشن سے بجلی کی فراہمی بند ہونے سے کے ای ایس سی کا پورا نظام فیل ہوگیا اور شہر تاریکی میں ڈوبا رہا ۔کے ای ایس سی کے ترجمان نے دن 11 بجے تک بجلی کی فراہمی بحال کرنے کا اعلان توکردیا تھا لیکن عملی طور پر کراچی کے بعض علاقوں میں بجلی مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکی تھی ۔شہر پر تاریکی کا راج قائم ہونے سے بیشتر علاقوں میں رات کو کھلنے والی دکانیں اوردیگرکاروباری مراکز ممکنہ دہشت گردی کے پیش نظر بند ہو گئے ۔شہر کو 20 کروڑ گیلن سے زائد پانی کی فراہمی ممکن نہ ہوسکی ہے ۔ جس کے باعث فلیٹوں میں مقیم لاکھوں افراد کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑا ہے، شہر میں معمولات زندگی مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکے ۔
کراچی میں قائم پولیس اسٹیشنز میں جنریٹرز کی عدم موجودگی کے باعث تمام تھانے تاریکی میں ڈوبے رہے جب کہ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔صبح دفاتر میں حاضری کم رہی ۔ شہریوں کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے۔ مزیدبرآںگڈو تھرمل پاور اسٹیشن اور اوچ پاور پلانٹ کی مین سپلائی لائن میں پیدا ہونے والی فنی خرابی کے باعث لوڈراگرڈ اسٹیشن شکارپور نے کام کرنا چھوڑ دیا، دیکھتے ہی دیکھتے سکھر شکارپور، گھوٹکی، خیرپور، لاڑکانہ،جیکب آباد، دادو،نوشہروفیروز،سیہون کے وسیع علاقے میں بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی، سپلائی اچانک منقطع ہونے سے سندھ کے سرحدی و وسطی علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بجلی کے بریک ڈاؤن کے ساتھ ہی پورے ملک میں دہشت گردی اور حکومت کا تختہ الٹنے کے ساتھ ساتھ مختلف افواہیں پھیلنا شروع ہو گئیں ، شہری خوفزدہ ہو کر ایک دوسرے سے موبائل فون میسجز سے معلومات حاصل کرتے رہے، گھروں میں موجود خواتین اپنے رشتے داروں کو فون کر کے حالات کے بارے میں آگاہی حاصل کرتی رہیں۔
کراچی میں یہ افواہ بھی پھیلی کے دہشت گرد اسلحے کی کھیپ شہر میں لے کر داخل ہو رہے ہیں ، ایک افواہ تھی کہ شہر میں ایک سیاسی جماعت کے خلاف آپریشن کے لیے پولیس اور رینجرز کراچی کے مختلف علاقوں کا گھیراؤ کر رہی اور اس کے لیے بجلی بند کی گئی ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ کچھ اعلیٰ حکومتی شخصیات کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔بجلی کی فراہمی کے معطل ہونے کے بعد بیشتر علاقوں میں شہری خوفزدہ ہوکرگھروں تک محدود ہو گئے جب کہ پیر کی صبح ہڑتال کی افواہ بھی پھیلائی گئی۔جب غیر متوقع اور ہنگامی صورتحال پیدا ہوجائے تو عوام میں پریشانی پیدا ہونا اور پھر افواہیں پھیلنا فطری بات ہے تاہم اس قدر وسیع پیمانے پر بجلی پیدا کرنے والے یونٹوں کا یوں بند ہو جانا' باعث حیرت ہے۔
کسی ایک پلانٹ میں فنی خرابی پیدا ہو جانا' یا کوئی حادثہ ہوجانا اچھنبے کی بات نہیں لیکن تربیلا' منگلا' حبکو اور دوسرے اداروں کا بیک وقت بند ہوجانا' حیرت کے ساتھ ساتھ تشویش کا باعث بھی ہے۔ اب ملک بھر میں کافی حدتک بجلی بحال ہو گئی ہے' لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بیک وقت تمام جگہوں پر فنی خرابی کیسے پیدا ہوئی؟ کسی ایک یا دو شہروں میں فنی خرابی کے باعث بجلی بند ہوتی تو شاید عوامی سطح پر تشویش کی لہر پیدا نہ ہوتی ' لیکن یوں پورے ملک میں بجلی کا بند ہونا خاصا پریشان کن مسئلہ ہے۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور وفاقی وزیر پانی و بجلی چوہدری احمد مختار نے اس صورت حال کا نوٹس لیا ہے۔
پاکستان میں ہر حادثے یا ناگہانی صورت حال کے بارے میں اعلیٰ سطح پر نوٹس لیے جاتے ہیں لیکن بعد میں کسی کو کچھ پتہ نہیں چلتا کہ ہوا کیا تھا۔ بجلی کے اس ملک گیر بریک ڈائون کے بارے میں تحقیقاتی کمیشن قائم ہونا چاہیے تاکہ اصل وجوہات کے بارے میں عوام کو پتہ چل سکے' ملک میں تخریب کاری کی افواہیں بھی پھیلتی رہی ہیں، اس حوالے سے بھی دیکھا جانا چاہیے' پاکستان جس قسم کے حالات سے دوچار ہے' اس کا تقاضا یہ ہے کہ ہر پہلو پر پوری سنجیدگی سے غور کیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسی صورت حال پیدا نہ ہو سکے۔
یہ ایک غیر معمولی صورتحال تھی، پاکستان کا شاید ہی کوئی شہر ایسا ہوگا جہاں بجلی بند نہ ہوئی ہو۔ بعض اخبارات میں یہ خبر بھی شایع ہوئی ہے کہ اتوار کی رات مظفرگڑھ تھرمل پاور اسٹیشن سے دھماکوں کی آوازیں سنائی دی گئی ہیں جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔شہری سڑکوں پر نکل آئے۔یہ سلسلہ خاصی دیر تک جاری رہا۔ادھر یہ اطلاعات بھی ہیں کہ حبکو پاور اسٹیشن بھی فنی خرابی کے باعث بند ہو گیا۔جس کے بعد سندھ کے شہروں کراچی' حیدر آباد' سکھر' خیرپور' لاڑکانہ' بلوچستان میں کوئٹہ اور دیگر شہروںمیں بجلی بند ہوگئی۔ ادھر پنجاب میں لاہور، راولپنڈی' ملتان' فیصل آباد' گوجرانوالہ' سیالکوٹ' گجرات' سرگودھا، ڈی جی خان' میانوالی' بہاولپور اور خیبر پختونخوا کے شہروں پشاور' مردان' چار سدہ' ایبٹ آباد' مظفر آباد' میرپور سمیت پورا ملک اندھیروں میں ڈوب گیا۔
یوں ان علاقوں کے کاروباری مراکز بند ہو گئے اور عوام خاصے پریشان رہے۔ کراچی کے باسیوں کی رات بھی اہل وطن کے ساتھ تاریکی میں بسر ہوئی ۔ نیشنل گرڈ اسٹیشن سے بجلی کی فراہمی بند ہونے سے کے ای ایس سی کا پورا نظام فیل ہوگیا اور شہر تاریکی میں ڈوبا رہا ۔کے ای ایس سی کے ترجمان نے دن 11 بجے تک بجلی کی فراہمی بحال کرنے کا اعلان توکردیا تھا لیکن عملی طور پر کراچی کے بعض علاقوں میں بجلی مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکی تھی ۔شہر پر تاریکی کا راج قائم ہونے سے بیشتر علاقوں میں رات کو کھلنے والی دکانیں اوردیگرکاروباری مراکز ممکنہ دہشت گردی کے پیش نظر بند ہو گئے ۔شہر کو 20 کروڑ گیلن سے زائد پانی کی فراہمی ممکن نہ ہوسکی ہے ۔ جس کے باعث فلیٹوں میں مقیم لاکھوں افراد کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑا ہے، شہر میں معمولات زندگی مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکے ۔
کراچی میں قائم پولیس اسٹیشنز میں جنریٹرز کی عدم موجودگی کے باعث تمام تھانے تاریکی میں ڈوبے رہے جب کہ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔صبح دفاتر میں حاضری کم رہی ۔ شہریوں کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے۔ مزیدبرآںگڈو تھرمل پاور اسٹیشن اور اوچ پاور پلانٹ کی مین سپلائی لائن میں پیدا ہونے والی فنی خرابی کے باعث لوڈراگرڈ اسٹیشن شکارپور نے کام کرنا چھوڑ دیا، دیکھتے ہی دیکھتے سکھر شکارپور، گھوٹکی، خیرپور، لاڑکانہ،جیکب آباد، دادو،نوشہروفیروز،سیہون کے وسیع علاقے میں بجلی کی سپلائی معطل ہوگئی، سپلائی اچانک منقطع ہونے سے سندھ کے سرحدی و وسطی علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔بجلی کے بریک ڈاؤن کے ساتھ ہی پورے ملک میں دہشت گردی اور حکومت کا تختہ الٹنے کے ساتھ ساتھ مختلف افواہیں پھیلنا شروع ہو گئیں ، شہری خوفزدہ ہو کر ایک دوسرے سے موبائل فون میسجز سے معلومات حاصل کرتے رہے، گھروں میں موجود خواتین اپنے رشتے داروں کو فون کر کے حالات کے بارے میں آگاہی حاصل کرتی رہیں۔
کراچی میں یہ افواہ بھی پھیلی کے دہشت گرد اسلحے کی کھیپ شہر میں لے کر داخل ہو رہے ہیں ، ایک افواہ تھی کہ شہر میں ایک سیاسی جماعت کے خلاف آپریشن کے لیے پولیس اور رینجرز کراچی کے مختلف علاقوں کا گھیراؤ کر رہی اور اس کے لیے بجلی بند کی گئی ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ کچھ اعلیٰ حکومتی شخصیات کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔بجلی کی فراہمی کے معطل ہونے کے بعد بیشتر علاقوں میں شہری خوفزدہ ہوکرگھروں تک محدود ہو گئے جب کہ پیر کی صبح ہڑتال کی افواہ بھی پھیلائی گئی۔جب غیر متوقع اور ہنگامی صورتحال پیدا ہوجائے تو عوام میں پریشانی پیدا ہونا اور پھر افواہیں پھیلنا فطری بات ہے تاہم اس قدر وسیع پیمانے پر بجلی پیدا کرنے والے یونٹوں کا یوں بند ہو جانا' باعث حیرت ہے۔
کسی ایک پلانٹ میں فنی خرابی پیدا ہو جانا' یا کوئی حادثہ ہوجانا اچھنبے کی بات نہیں لیکن تربیلا' منگلا' حبکو اور دوسرے اداروں کا بیک وقت بند ہوجانا' حیرت کے ساتھ ساتھ تشویش کا باعث بھی ہے۔ اب ملک بھر میں کافی حدتک بجلی بحال ہو گئی ہے' لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بیک وقت تمام جگہوں پر فنی خرابی کیسے پیدا ہوئی؟ کسی ایک یا دو شہروں میں فنی خرابی کے باعث بجلی بند ہوتی تو شاید عوامی سطح پر تشویش کی لہر پیدا نہ ہوتی ' لیکن یوں پورے ملک میں بجلی کا بند ہونا خاصا پریشان کن مسئلہ ہے۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور وفاقی وزیر پانی و بجلی چوہدری احمد مختار نے اس صورت حال کا نوٹس لیا ہے۔
پاکستان میں ہر حادثے یا ناگہانی صورت حال کے بارے میں اعلیٰ سطح پر نوٹس لیے جاتے ہیں لیکن بعد میں کسی کو کچھ پتہ نہیں چلتا کہ ہوا کیا تھا۔ بجلی کے اس ملک گیر بریک ڈائون کے بارے میں تحقیقاتی کمیشن قائم ہونا چاہیے تاکہ اصل وجوہات کے بارے میں عوام کو پتہ چل سکے' ملک میں تخریب کاری کی افواہیں بھی پھیلتی رہی ہیں، اس حوالے سے بھی دیکھا جانا چاہیے' پاکستان جس قسم کے حالات سے دوچار ہے' اس کا تقاضا یہ ہے کہ ہر پہلو پر پوری سنجیدگی سے غور کیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسی صورت حال پیدا نہ ہو سکے۔