بھارت میں دلِتوں کے لیے مونچھیں رکھنا بھی جرم بن گیا

مونچھیں بڑھانے پر دلت برادری کے افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا جانے لگا


ویب ڈیسک October 05, 2017
دلتوں کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں کا تعلق راجپوت کمیونٹی سے ہے، بھارتی میڈیا۔ فوٹو : سوشل میڈیا

ہندو قوم پرست تنظیم بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت میں بھارت میں دلِتوں کے لیے مونچھیں رکھنا بھی جرم بن گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں انتہاپسند ہندوؤں نے نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے ان نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے جنہوں نے مونچھیں رکھی ہوئی ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ گجرات کے ایک گاؤں لمبودارا میں پیش آیا جہاں 17 سالہ نوجوان دیگانت ماہیریا کو اسکول سے واپس آتے ہوئے موٹرسائیکل سوار دو نامعلوم افراد نے روکا اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ حملہ آوروں نے نوجوان سے کہا کہ چونکہ وہ دلِت ہے اس لیے اسے مونچھیں نہیں رکھنی چاہئیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ریاست اترپردیش میں دلتوں کی نسل کشی جاری

حملہ آوروں کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ ان کا تعلق راجپوت کمیونٹی سے ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ بڑی مونچھیں رکھنے کا حق صرف انہیں حاصل ہے۔ حملہ آور دلِت نوجوانوں پر تشدد کرتے ہوئے یہ بھی کہتے ہیں کہ محض مونچھیں بڑھانے سے وہ راجپوت نہیں بن سکتے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اس طرح کے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں اور دلت کمیونٹی میں اس حوالے سے خاصہ غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ دلت برادری نے اس امتیازی سلوک کے خلاف احتجاج کا انوکھا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے اور اس کے لیے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ واٹس ایپ، ٹوئٹر اور فیس بک وغیرہ کا سہارا لیا ہے۔

دلِت برادری کے افراد نے سوشل میڈیا پر اپنی پروفائل فوٹو احتجاجاً تبدیل کر دی ہے اور وہ تصویر لگا دی ہے جس میں مسٹر دلت لکھا ہے، اس کے اوپر تاج اور پھر مونچھیں بنی ہوئی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔