محرم الحرام کے فضائل

اسلامی سن کی ابتدا اور اختتام دونوں ہی قربانی سے ہوتے ہیں

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینے کو اللہ تعالی کا مہینہ قرار دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

PESHAWAR:
نئے قمری و ہجری سال کا آغاز ہوچکا ہے۔ انسان تاریخ کے ذریعے اپنے ماضی کو یادوں کے دریچے میں محفوظ رکھتا ہے۔

مستقبل کے معاملات، معاہدات، مذہبی و سماجی مہمّات اور غم و خوشی کی تقریبات کو متعین کر سکتا ہے اور انہیں بہ حسن و خوبی عملی جامہ پہنا سکتا ہے۔ قمری کو ہی ہجری سن کہتے ہیں۔ اس کی ابتدا محرم الحرام سے ہوتی ہے اور انتہا ذوالحجہ پر ہوتی ہے۔

محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے۔ لغت میں اس کے معنی '' معظم، محترم اور معزز ہونے '' کے آتے ہیں۔ جس طرح اس کے معنی میں اعزاز، احترام اور عظمت و فضیلت ہے، اسی طرح اس کی ''حرمت و عظمت'' بھی ابتدا سے چلی آرہی ہے۔ اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں، مفہوم : جس روز سے اللہ تعالی نے زمین و آسمان پیدا کیا، اس روز سے اللہ تعالی کی کتاب میں مہینوں کی تعداد بارہ ہے۔ ان میں سے چار حرمت والے ہیں یعنی محرم الحرام، رجب المرجب، ذوالقعدہ، ذوالحجہ۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مہینے کو اللہ تعالی کا مہینہ قرار دیا ہے۔ اس کے روزوں کو رمضان کے روزوں کے بعد سب سے افضل بتایا گیا ہے۔ اس مہینے میں کی گئی توبہ قبول کی جاتی ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، مفہوم : '' اگر تم رمضان کے بعد روزے رکھنا چاہتے ہو تو محرم کے روزے رکھو، بے شک یہ اللہ تعالی کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں اللہ تعالی نے بعض قوموں کی توبہ قبول کی اور آنے والی قوموں کی توبہ بھی قبول فرمائیں گے۔'' ( ترمذی، مسند احمد)

اس مہینے کو ایک فضیلت ''یو م عاشور'' یعنی دس محرم کی وجہ سے ملی ہے۔ اس دن اللہ تعالی نے بعض اولوالعزم انبیائے کرام صلوات اللہ علیھم اجمعین پر کرم کا معاملہ فرمایا اور ان کی توبہ قبول کی گئی تھی۔

٭ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مدد کی، اور ان کے لیے سمندر کو پھاڑ دیا اور فرعون اور اس کی فوج کو غرق کیا۔

٭ حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کو جودی پہاڑ پر پہنچا دیا۔

٭ حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ سے نجات دی۔

٭ حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ بھی اسی دن قبول ہوئی۔


٭ حضرت یوسف علیہ السلام کو کنویں سے نکالا۔

٭ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اسی دن پیدا کیا اور اسی دن آسمان پر اُٹھایا۔

٭ حضرت داؤد علیہ السلام کی توبہ اسی دن قبول ہوئی۔

٭ حضرت ابراھیم علیہ السلام اسی دن پیدا ہوئے۔

٭ حضرت یعقوب علیہ السلام کی نظر اسی دن لوٹائی گئی۔

بعض حضرات فرماتے ہیں دسویں محرم الحرام کو ہی حضرت ادریس علیہ السلام کو آسمان کی طرف اُٹھایا گیا، بعض نے کہا ہے کہ حضرت ایوب علیہ السلام کو اسی دن بیما ری سے نجات دی اور بعض نے ذکر کیا ہے کہ حضرت سلمان علیہ السلام کو حکومت اسی دن عطا کی گئی۔

اسی دن نواسۂ رسول اکرم ﷺ نے دین حق کی خاطر اپنی اور اپنے اہل بیتؓ کی قربانی پیش فرمائی اور دین اسلام کو سرخ رو فرمایا۔ جناب امام عالی مقامؓ اور ان کے اہل بیتؓ کی فقیدالمثال جدوجہد اور دین متین کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا دنیائے اسلام اور کائنات میں سنہری الفاظ میں رقم رہیں گے اور امت مسلمہ واقعۂ کربلا کی روشنی میں اپنا سفر جاری رکھے گی۔

اگر ہم اپنے معاشرے کی اصلاح، اپنے وطن عزیز کو امن کا گہوارہ اور قلبی سکون حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے قول و فعل کو اللہ کے حکم اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ڈھالنا ہوگا۔

اللہ ہمیں نواسۂ رسول اکرمؐ جناب امام عالی مقامؓ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
Load Next Story