شکستوں نے پلیئرز اور مینجمنٹ کے حوصلے پست کر دیے

قومی ٹیم اور منیجمنٹ نے تیسرے ٹیسٹ سے قبل ہی ہار تسلیم کر لی تھی،ذرائع


Sports Reporter/Abbas Raza February 26, 2013
پروٹیز نے فالوآن کے بعد پاکستان کی بساط لپیٹ کر دوسری اننگز کھیلنے کی نوبت ہی نہیں آنے دی۔ فوٹو : اے ایف پی/ فائل

قومی کرکٹ ٹیم اور مینجمنٹ نے تیسرا ٹیسٹ شروع ہونے سے قبل ہی کلین سوئپ کو نوشتہ دیوار سمجھ لیا تھا، سنچورین میں شکست قبول کرتے ہوئے جنید خان کو میدان میں اتارنے کے بجائے ون ڈے کے لیے بچا کر رکھنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ کی مشکل ترین کنڈیشنز میں ابتدائی دو ٹیسٹ میں شکستوں نے ہی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان، کھلاڑیوں اور مینجمنٹ کے حوصلے پست کردیے تھے،سیریز کا آغاز ہونے سے قبل ہی توفیق عمر انجری کا شکار ہوئے، حارث سہیل بھی مسائل سے پیچھا نہ چھڑا سکے، دوسرے ٹیسٹ سے قبل جنید خان کے ان فٹ ہونے کے بعد پیس بیٹری بے جان ہوگئی، کیپ ٹائون میں سعید اجمل نے 10وکٹوں کے ساتھ پروٹیز کی ناک میں دم کیا، دوسرے اینڈ سے پیسرزصرف 5 وکٹیں حاصل کرسکے.

ان میں سے بھی 3 محمد عرفان نے پہلی اننگز میں پائی تھیں، عمر گل رنگ نہ جما سکے، تنویر احمد کی بولنگ کسی کلب بولر جیسی رہی، تیسرے ٹیسٹ سے قبل جنید خان نے ٹریننگ شروع کردی تھی، منیجر نوید چیمہ بھی فاسٹ بولر کی تھائی انجری سے بحالی کی خوشخبری سناتے نظر آئے، بعد ازاں میٹنگ میں کلین سوئپ سے بچنے کے لیے فاسٹ بولر کی شمولیت سمیت ہرممکن حربہ اختیار کرنے کے بجائے بچے کچھے ہتھیاروں سے ہی کام چلانے کا فیصلہ کرلیا گیا،تھنک ٹینک کا خیال تھا کہ موجودہ صورتحال میں سیریز کے نتائج مختلف ہونے کی توقع نہیں، جنیدکو پلیئنگ الیون کا حصہ بناکر فٹنس کے حوالے سے خطرہ مول لینے کے بجائے آرام کرنے کا موقع دیناچاہیے۔



اس صورت وہ محدود اوورز کے مقابلوں کیلیے فٹ رہے گا، ذرائع کے مطابق عمر گل کا مسئلہ بھی سنجیدہ نوعیت کا نہیں تھا، انھیں بھی باہر بٹھا کر اسپورٹس پارک اسٹیڈیم میں لیڈیز ڈے پر آٹو گراف دینے کی ذمہ داری سونپی گئی،دوسری طرف پیسر کی جگہ لینے والے احسان عادل بھی ان فٹ ہوجانے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں تازہ اضافہ ثابت ہوئے، پروٹیز نے فالوآن کے بعد پاکستان کی بساط لپیٹ کر دوسری اننگز کھیلنے کی نوبت ہی نہیں آنے دی، نتیجے میں احسان عادل کو دوبارہ بولنگ کی ضرورت ہی نہیں پڑی، پیسر ٹوئنٹی 20 اور ون ڈے اسکواڈز میں شامل نہیں،وطن واپس آکر تسلی سے علاج معالجہ اور نئی سیریز میں موقع دیے جانے کا انتظار کر سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق جنوبی افریقی پچز اور کنڈیشنز میں بیٹنگ لائن کی ناکامی کے ساتھ فیلڈرز اور بولرز بھی مشکل میں ہیں، گھاس اور زمین میں نمی دوڑنے کے دوران پٹھوں کی مضبوطی کا امتحان لیتے ہوئے فٹنس مسائل پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، پاکستانی کرکٹرز ان حالات سے مطابقت نہیں کر پارہے جس کی وجہ سے آئندہ مقابلوں میں بھی انجریز کے خطرات کی زد میں رہیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں