پاکستان نے سی پیک پر امریکی اعتراضات مسترد کر دیئے

سی پیک خطے کی ترقی، رابطے اور عوام کی فلاح کا منصوبہ ہے، ترجمان دفتر خارجہ


ویب ڈیسک October 07, 2017
عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت کا نوٹس لے، ترجمان دفتر خارجہ

چین کے بعد پاکستان نے بھی سی پیک پر امریکی اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے کی ترقی کا منصوبہ ہے۔

سی پیک سے متعلق امریکی وزیر دفاع جم میٹس کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ سی پیک خطے کی ترقی، رابطے اور عوام کی فلاح کا منصوبہ ہے۔



مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور بھارتی فوج کشمیر میں سنگین جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے لہذا عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی بربریت کا نوٹس لے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کی ضرورت ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادیں کشمیریوں کے لئے حق خود ارادیت کا مطالبہ کرتی ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :امریکا سی پیک کے خلاف کُھل کرسامنے آگیا



دوسری جانب چینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ 'ایک پٹی ایک شاہراہ منصوبے' کو اقوام متحدہ کی تائید بھی حاصل ہے جب کہ سی پیک کے باعث مسئلہ کشمیر پر اس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ امریکی وزیر دفاع جم میٹس کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم نے بارہا یہ بات کہی ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں اور اس کا علاقائی خودمختاری کے تنازعات سے بھی کوئی تعلق نہیں جب کہ سی پیک کے باعث مسئلہ کشمیر پر چین کا اصولی موقف بھی تبدیل نہیں ہوگا۔

چینی حکومت نے کہا کہ 70 سے زیادہ ممالک اور عالمی تنظیموں نے OBOR پر چین کے ساتھ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جب کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل نے اسے اپنی اہم قراردادوں میں بھی شامل کیا ہے۔ سی پیک منصوبے کے تحت چین اور پاکستان کو سڑکوں، ریلوے، پائپ لائنز اور فائبر آپٹیکل کیبلز کے 3 ہزار کلومیٹر طویل نیٹ ورک کے ذریعے باہم منسلک کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ چین کے صوبے سنکیانگ کو براہ راست گوادر کی بندرگاہ سے منسلک کرے گا جہاں سے چین کو بحیرہ عرب اور پھر دنیا بھر تک رسائی ملے گی۔ سی پیک سے چین مشرق وسطیٰ سے آنے والی اپنی تیل سپلائی کو پائپ لائنوں کے ذریعے سنکیانگ تک پہنچائے گا جس سے ایندھن کی ترسیل پر اس کے اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی۔





امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے کہا ہے کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ متنازع علاقے سے گزرتا ہے جو خود کسی نئے تنازع کو جنم دے سکتا ہے، امریکا اصولی طور پر 'ون بیلٹ ون روڈ' کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ آج کی ترقی یافتہ دنیا میں ایک سے زیادہ سڑکیں اور گزرگاہیں موجود ہیں لہذا کسی بھی ملک کو صرف 'ایک گزرگاہ اور ایک سڑک' کے ذریعے اپنی اجارہ داری قائم نہیں کرنی چاہیے، امریکا پاکستان میں اس منصوبے کی مخالفت اس لیے بھی کرتا ہے کیونکہ وہ متنازع علاقے سے گزرتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں