فلم اور سینما الگ نہیں بہتری کیلیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا ثنا
کامیابی کے لیے ہمیں پبلک کی ڈیمانڈ کو سمجھنا ہوگا، اداکارہ
اداکارہ وماڈل ثناء نے کہا ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے تمام لوگوں کو مل کر بہتری کے لیے کام کرنا ہوگا۔
ثناء نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے تمام لوگوں کو مل کر بہتری کے لیے کام کرنا ہوگا کیونکہ فلم اور سینما الگ الگ نہیں ہیں۔ پہلے سینما کو پاکستان فلم انڈسٹری نے بھرپور سپورٹ کیا اور یہاں پر رونقیں لگنے لگیں مگر اب سینما انڈسٹری کوبھی چاہیے کہ وہ پاکستانی فلم کو بھرپورسپورٹ کریں۔ لابی سسٹم کی اس وقت ضرورت نہیں بلکہ سب کوسپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ میرے نزدیک توفلم اور سینما دوبازو ہیں مگرآج ایک بازوکوفائدہ ہورہا ہے تودوسرا نقصان میں جا رہا ہے۔ بھارتی فلم کویہاں نمائش کرنا اگرضروری ہے تواس پرٹیکس لگایا جائے جس طرح دنیا کے بیشترممالک میں ہوتا ہے اور اس رقم سے پاکستان فلم انڈسٹری کی سپورٹ کی جائے۔
ثناء نے کہا کہ نوجوان نسل ہمارے کلچر اور اقدار کو بھول رہی ہے۔ فلم ایک اہم شعبہ ہے جس کے ذریعے معاشرے میں سدھار لایا جا سکتا ہے مگر بدقسمتی سے بھارتی فلموں کی یلغار نے سارا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔ اس سلسلہ میں پاکستانی میڈیا کوبھی ہماری سپورٹ کرنا ہوگی۔ جب تک میڈیا کی سپورٹ ہمیں حاصل نہیں ہوگی، تب تک آگے بڑھنا ممکن نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ثناء نے کہا کہ پاکستانی فلمیں بن تورہی ہیں لیکن ان کی خامیوں پرکوئی توجہ نہیں دے رہا۔ سب سے پہلے توفلم کی کامیابی کے لیے اس کے مزاج اورپبلک ڈیمانڈ کوسمجھنے کی ضرورت ہے۔ جب تک ایسا نہیں ہوگا، اس وقت تک اچھی فلم سینما گھروں میں نہیں لگ سکتی۔ میں سمجھتی ہوںکہ ہمارے پاس ٹیلنٹ توبہت زیادہ ہے لیکن یکجہتی کا فقدان ہے۔
ثناء نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے تمام لوگوں کو مل کر بہتری کے لیے کام کرنا ہوگا کیونکہ فلم اور سینما الگ الگ نہیں ہیں۔ پہلے سینما کو پاکستان فلم انڈسٹری نے بھرپور سپورٹ کیا اور یہاں پر رونقیں لگنے لگیں مگر اب سینما انڈسٹری کوبھی چاہیے کہ وہ پاکستانی فلم کو بھرپورسپورٹ کریں۔ لابی سسٹم کی اس وقت ضرورت نہیں بلکہ سب کوسپورٹ کرنے کی ضرورت ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ میرے نزدیک توفلم اور سینما دوبازو ہیں مگرآج ایک بازوکوفائدہ ہورہا ہے تودوسرا نقصان میں جا رہا ہے۔ بھارتی فلم کویہاں نمائش کرنا اگرضروری ہے تواس پرٹیکس لگایا جائے جس طرح دنیا کے بیشترممالک میں ہوتا ہے اور اس رقم سے پاکستان فلم انڈسٹری کی سپورٹ کی جائے۔
ثناء نے کہا کہ نوجوان نسل ہمارے کلچر اور اقدار کو بھول رہی ہے۔ فلم ایک اہم شعبہ ہے جس کے ذریعے معاشرے میں سدھار لایا جا سکتا ہے مگر بدقسمتی سے بھارتی فلموں کی یلغار نے سارا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔ اس سلسلہ میں پاکستانی میڈیا کوبھی ہماری سپورٹ کرنا ہوگی۔ جب تک میڈیا کی سپورٹ ہمیں حاصل نہیں ہوگی، تب تک آگے بڑھنا ممکن نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ثناء نے کہا کہ پاکستانی فلمیں بن تورہی ہیں لیکن ان کی خامیوں پرکوئی توجہ نہیں دے رہا۔ سب سے پہلے توفلم کی کامیابی کے لیے اس کے مزاج اورپبلک ڈیمانڈ کوسمجھنے کی ضرورت ہے۔ جب تک ایسا نہیں ہوگا، اس وقت تک اچھی فلم سینما گھروں میں نہیں لگ سکتی۔ میں سمجھتی ہوںکہ ہمارے پاس ٹیلنٹ توبہت زیادہ ہے لیکن یکجہتی کا فقدان ہے۔