مقبوضہ کشمیر میں چوٹیاں کاٹے جانے کیخلاف حریت قیادت کا ہڑتال کا اعلان

کشمیری عوام نے سادہ لباس میں ملبوس فوجیوں پر خواتین کی چوٹیاں کاٹنے کا الزام عائد کیا ہے۔


ویب ڈیسک October 08, 2017
سری نگر میں کشمیری خواتین چوٹی کاٹے جانے کے واقعات پر بھارتی حکومت کیخلاف احتجاج کررہی ہیں۔ فوٹو: انٹرنیٹ

مقبوضہ کشمیر میں خواتین کی چوٹیاں کاٹے جانے کے واقعات کے خلاف حریت قیادت نے ہڑتال کا اعلان کردیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یسین ملک نے مشترکہ بیان میں مقبوضہ وادی میں چوٹی کاٹے جانے کے واقعات کو بھارت کی سازش قرار دیتے ہوئے کل پیر کو ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ حریت قیادت نے عوام سے اپیل کی کہ خواتین کے ساتھ پیش آنے والے شرمناک واقعات کے خلاف مکمل ہڑتال کرکے پرامن احتجاج ریکارڈ کرایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ، 3 نوجوان شہید

حریت قیادت نے بیان میں کہا کہ ان شرپسندوں کو پیغام دیا جائے کہ اس طرح کی شرمناک حرکتوں سے کشمیری مزاحمت کو نہیں دبایا جاسکتا بلکہ ہماری حق خودارادیت کی جدوجہد مزید تیز ہوجائے گی۔ رپورٹ کے مطابق وادی میں اب تک 50 سے زیادہ خواتین کی چوٹیاں کاٹی جاچکی ہیں اور جنوبی کشمیر کے اضلاع کلگام اور شوپیاں کے رہائشیوں نے کہا ہے کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس فوجی اہلکار کشمیری لڑکیوں اور خواتین کی چوٹیاں کاٹتے ہیں۔ ان واقعات سے شہروں اور قصبوں میں خوف کی لہر پھیل گئی ہے اور عوامی حلقے بھارتی حکومت پر سخت تنقید کررہے ہیں۔

علاوہ ازیں بھارت پولیس نے آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما غلام احمد گلزار کو گھر سے گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جب کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین یسین ملک سمیت 8 پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں کو عدالتی ریمانڈ پر سری نگر میں سنٹرل جیل منتقل کردیا گیا۔

دریں اثنا بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے نیا ہتھیار متعارف کراتے ہوئے 21 ہزار پلاسٹک کی گولیاں وادی میں موجود فورسز کے حوالے کردی ہیں۔ قابض انتظامیہ احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف اصل گولیوں اور پیلٹ گنز کے ساتھ ساتھ اب پلاسٹک کی گولیاں بھی استعمال کرے گی۔ نئی پلاسٹک کی گولیوں کو بھارتی دفاعی ادارے نے تیار کیا ہے جنہیں 'اے کے رائفلز' کے ذریعے کشمیریوں پر فائر کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں