کراچی میں مارشل لا نافذ بلوچستان کو ایف سی کے حوالے کیا جائے پرویز مشرف
حالات ٹھیک کرنے کیلیے مجھے آنا پڑیگا، لشکر جھنگوی کو اسلحہ لائسنس سندھ اور بلوچستان نے دیے، اس وقت نام کی جمہوریت ہے
سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات انتہائی افسوسناک ہیں، ملک ٹوٹنے کے دہانے پر کھڑا ہے اورحالات بہتر بنانے میں حکومت بالکل ناکام ہو چکی ہے ۔
پاکستان کے حالات ٹھیک کرنے کے لیے مجھے واپس ضرور آنا پڑے گا، میں اور چترال سے انتخابات لڑوں گا اور جیت کر دکھاؤں گا۔ لشکر جھنگوی کو اسلحہ لائسنس سندھ اور بلوچستان حکومت نے دیے۔ پیرکوایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ اگر انتخابات میں انھی لوگوں نے جیت کر آنا ہے تو پھر انتخابات مسائل کا حل نہیں ہیں، جب تک نظام ٹھیک نہیں کیا جاتا، الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ میں چترال سے الیکشن لڑوں گا کیونکہ وہاں کے لوگوں کے لیے میں نے بہت کام کیے ہیں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ کراچی میں مارشل لا لگنا چاہیے اور رینجرز کو با اختیار بنا کر اس کی کمانڈ ایک لیفٹیننٹ جنرل کو دینی چاہیے اورایف سی کو با اختیار بنا کر بلوچستان اس کے حوالے کر دینا چاہیے ۔
بی ایل اے میں پاکستان مخالف لوگ ہیں، ان کو قابو کیا جانا چاہیے۔ یہ لوگ بلوچستان کی ترقی نہیں چاہتے۔ وہاں بم دھماکے فرقہ واریت کی وجہ سے ہو رہے ہیں، بلوچی لوگ کبھی ایسا نہیں کرتے۔ پرویز شمرف نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ حالات میں اگر میں ہوتا تو ضرور کچھ نہ کچھ کرتا۔ طاہر القادری کے لانگ مارچ میں لاکھوں لوگ تبدیلی کیلیے آئے، طاہر القادری چاہتے ہیں کہ نظام ٹھیک ہو۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل جمہوریت ہے مارشل لاء یا ڈکٹیٹر شپ نہیں۔ اس وقت ملک میں نام کی جمہوریت ہے، عملی طور پرکچھ نہیں ہو رہا ، اس سے تو آمریت بہتر ہے۔ انھوں نے کہا کہ صاف و شفافانتخابات ضرور ہونے چاہئیں جو فوج کی نگرانی میں ہوں، چیف الیکشن کمشنر مناسب آدمی ہیں مگر الیکشن کمیشن کے باقی ممبران پر لوگوں کو شبہات ہیں، انھیں تبدیل ہونا چاہیے۔ ایک سوال پر انھوںنے کہا کہ میں واپسی کی تاریخ کا جلد اعلان کروں گا، نگراں حکومت کا اعلان ہو جائے پھر واپسی کا اعلان کروں گا اور واپس آ کر مقدمات کا سامنا بھی کروں گا کیونکہ میں ڈرتا نہیں ہوں ۔
پاکستان کے حالات ٹھیک کرنے کے لیے مجھے واپس ضرور آنا پڑے گا، میں اور چترال سے انتخابات لڑوں گا اور جیت کر دکھاؤں گا۔ لشکر جھنگوی کو اسلحہ لائسنس سندھ اور بلوچستان حکومت نے دیے۔ پیرکوایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ اگر انتخابات میں انھی لوگوں نے جیت کر آنا ہے تو پھر انتخابات مسائل کا حل نہیں ہیں، جب تک نظام ٹھیک نہیں کیا جاتا، الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ میں چترال سے الیکشن لڑوں گا کیونکہ وہاں کے لوگوں کے لیے میں نے بہت کام کیے ہیں۔ پرویز مشرف نے کہا کہ کراچی میں مارشل لا لگنا چاہیے اور رینجرز کو با اختیار بنا کر اس کی کمانڈ ایک لیفٹیننٹ جنرل کو دینی چاہیے اورایف سی کو با اختیار بنا کر بلوچستان اس کے حوالے کر دینا چاہیے ۔
بی ایل اے میں پاکستان مخالف لوگ ہیں، ان کو قابو کیا جانا چاہیے۔ یہ لوگ بلوچستان کی ترقی نہیں چاہتے۔ وہاں بم دھماکے فرقہ واریت کی وجہ سے ہو رہے ہیں، بلوچی لوگ کبھی ایسا نہیں کرتے۔ پرویز شمرف نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ حالات میں اگر میں ہوتا تو ضرور کچھ نہ کچھ کرتا۔ طاہر القادری کے لانگ مارچ میں لاکھوں لوگ تبدیلی کیلیے آئے، طاہر القادری چاہتے ہیں کہ نظام ٹھیک ہو۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کا حل جمہوریت ہے مارشل لاء یا ڈکٹیٹر شپ نہیں۔ اس وقت ملک میں نام کی جمہوریت ہے، عملی طور پرکچھ نہیں ہو رہا ، اس سے تو آمریت بہتر ہے۔ انھوں نے کہا کہ صاف و شفافانتخابات ضرور ہونے چاہئیں جو فوج کی نگرانی میں ہوں، چیف الیکشن کمشنر مناسب آدمی ہیں مگر الیکشن کمیشن کے باقی ممبران پر لوگوں کو شبہات ہیں، انھیں تبدیل ہونا چاہیے۔ ایک سوال پر انھوںنے کہا کہ میں واپسی کی تاریخ کا جلد اعلان کروں گا، نگراں حکومت کا اعلان ہو جائے پھر واپسی کا اعلان کروں گا اور واپس آ کر مقدمات کا سامنا بھی کروں گا کیونکہ میں ڈرتا نہیں ہوں ۔