لاپتہ افراد ایجنسیوں کے اختیارات پر15مارچ تک قانون سازی کی جائے سینیٹ کمیٹی

ماورائےآئین گرفتاری کی اجازت نہیں دےسکتے،افراسیاب،فرحت بابر،ملٹری اداروںمیں انسانی حقوق کی تربیت ہونی چاہیے،مشاہد حسین


Numainda Express February 26, 2013
قومی سلامتی کمیٹی کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش نہ کرنے پربرہمی،پولیس کوکالزٹریس کرنے کی سہولت دینے کی ہدایت فوٹو: فائل

لاہور: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے لاپتہ افراد سے متعلق قانون سازی کیلیے وزارت دفاع کو 15مارچ تک مہلت دیتے ہوئے واضح کیا کہ کسی بھی ادارے کو ماورائے قانون شہریوں کو پکڑنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کااجلاس سینیٹرافراسیاب خٹک کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں فرحت اﷲ بابر،مشاہد حسین سیداوردیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں ایجنسیوں کی جانب سے شہریوںکولاپتہ کرانے کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔وزارت دفاع کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ لاپتہ افراد سے متعلق قانون سازی تاحال نہیں ہوئی ہے۔

جس پرکمیٹی نے شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے لاپتہ افرادسے متعلق قانون سازی کیلیے وزارت دفاع کو 15 مارچ تک مہلت دی اور ہدایت کی قومی سلامتی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میںقانون سازی مکمل کی جائے اورغیرقانونی کسی شہری کو حراست میں نہ رکھا جائے کمیٹی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو ہدایت کی کہ جرائم پیشہ افراد تک پہنچنے کیلیے اسلام آباد پولیس سمیت پورے ملک کی پولیس کو فون کالز ٹریس کرنے کی سہولت دی جائے۔



 

آن لائن کے مطابق کمیٹی نے ایجنسیوںکے اختیارات کے تعین کیلیے فوری طورپرقانون سازی کی ہدایت کی۔اس موقع پرمشاہدحسین سیدنے کہاکہ ملٹری کے تربیتی اداروںمیںعالمی انسانی حقوق کے حوالے سے آگاہی لازمی ہونی چاہیے پاکستان میں جو بھی طاقتور ہے چاہے وہ جاگیردا ہوجنرل ہو یا کوئی افسر ہو وہ انسانی حقوق پر یقین نہیںرکھتا، وزارت انسانی حقوق کے حکام نے بتایاکہ انسانی حقوق سے متعلق عالمی معاہدے وزارت خارجہ ہی کرتی ہے ہمیں بعد میں بتایاجاتاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں