پراسرار جرائم کی وارداتیں

عوام کو خوف و ہراس سے بچانے کا طریقہ یہ ہے کہ پراسرار واردات کرنے والے مجرمان کو فوراً گرفتار کیا جائے

ضروری ہے کہ کراچی کے چھرا گروپ کی حقیقت منظر عام پر لائی جائے۔ فوٹو: فائل

کراچی میں خواتین کو چھری مار کر زخمی کرنے کی پراسرار وارداتوں کا معمہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا' پولیس اور دیگر ادارے ملزمان تک نہیں پہنچ سکے، انھی اطلاعات کے دوران پنجاب کے صنعتی شہر گوجرانوالہ میں بھی کراچی سے ملتی جلتی واردات اخبارات میں رپورٹ ہوئی ہے' اخباری اطلاع کے مطابق جس خاتون کو تیز دھار آلے سے زخمی کیا گیا، وہ اپنے گھر کے دروازے پر کھڑی تھی۔

واردات کرنے والوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ دو تھے اور موٹر سائیکل پر سوار تھے۔ واردات کے بعد وہ فرار ہو گئے۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق خاتون کو بلیڈ مارا گیا، مضروبہ خاتون کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس نے پسند کی شادی کر رکھی تھی۔ حالات و واقعات کا جائزہ لیا جائے تو اس حملے میں دشمنی کا پہلو بھی ہو سکتا ہے، بہرحال کراچی میں چھرا گروپ کی پراسرار وارداتوں کا اثر پورے ملک پر پڑ رہا ہے۔


پاکستان میں سیاسی محاذ آرائی کے باعث بے چینی موجود ہے، ان حالات میں پراسرار نوعیت کے جرائم عوام میں خوف و ہراس کا سبب بنتے ہیں، افواہیں عام ہو جاتی ہیں، ایسے حالات میں عمومی جرائم کو پراسراریت کا رنگ دے دیا جاتا ہے۔ ضیاالحق کے دور میں لاہور میں ہتھوڑا گروپ مشہور ہوا تھا۔ اس میں مجرم ہتھوڑے کے ساتھ کسی کا سر کچل دیتا تھا، ان وارداتوں نے شہریوں کی رات کی نیندیں حرام کر دی تھیں۔

عوام کو خوف و ہراس سے بچانے کا طریقہ یہ ہے کہ پراسرار واردات کرنے والے مجرمان کو فوراً گرفتار کیا جائے تا کہ پتہ چل سکے کہ ایسی وارداتیں کسی ذہنی مریض کا ذاتی فعل ہے یا اس کے پس پردہ کوئی منصوبہ ساز ہے جو شہریوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا کر کے کوئی اور کھیل کھیلنا چاہتا ہے، ضروری ہے کہ کراچی کے چھرا گروپ کی حقیقت منظر عام پر لائی جائے تا کہ کراچی کے شہری سکھ کا سانس لیں اور ملک کے دیگر شہر افواہوں کی اذیت ناکی سے باہر نکلیں۔
Load Next Story