فوجی ضروریات کے لیے امریکا پر انحصار کا وقت گزر گیا وزیراعظم

پاکستان پر لگائی جانے والی ہر قسم کی پابندی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متاثر کرے گی، وزیراعظم

پاکستان پر لگائی جانے والی ہر قسم کی پابندی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متاثر کرے گی، وزیراعظم پاکستان۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ وہ وقت گزر گیا ہے جب پاکستان اپنی فوجی ضروریات پوری کرنے کے لیے امریکا پر انحصار کرتا تھا۔

عرب نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا وہ وقت گزر گیا ہے جب پاکستان اپنی فوجی ضروریات پوری کرنے کے لیے امریکا پر انحصار کرتا تھا،دنیا کو پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو تسلیم کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر لگائی جانے والی ہر قسم کی پابندی نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متاثر کرے گی بلکہ اس سے خطے میں بھی عدم استحکام پیدا ہوگا۔



وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر ایک ذریعہ ختم ہوجائے تو ہمیں دوسرے ذرائع کی طرف جانا پڑتا ہے، اس میں نہ صرف زیادہ وسائل درکار ہوتے ہیں بلکہ قیمت بھی زیادہ ادا کرنی پڑتی ہے تاہم ہمیں اس جنگ کو لڑنا ہے اور یہی بات ہم سب لوگوں باور کرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی افواج کے پاس بڑے امریکی ہتھیار موجود ہیں لیکن ہم ان ہتھیاروں میں جدت لیکر آئے ہیں، اس کے علاوہ ہمارے پاس یورپی اور چینی ساختہ ہتھیار بھی ہیں جب کہ پہلی بار روسی ہیلی کاپٹرز بھی شامل کیے گئے ہیں۔




وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کا شمار دنیا کے بڑے ملکوں میں ہوتا ہے اور ہم ایک ایٹمی قوت ہیں، ملک میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری ہے جب کہ ہمارے پڑوسی ملک افغانستان میں بڑے مسائل ہیں، غیر ملکی افواج افغانستان میں موجود ہیں جب کہ مشرقی سرحد پر ہمارے پڑوسی کے ساتھ کئی جنگیں لڑی جاچکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ چاہے کچھ بھی ہو ملک میں انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے اور نئی حکومت آئے گی، امید ہے کہ انتخابات کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ہی حکومت اقتدار میں آئے گی۔



دوسری جانب قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کاکہنا تھا کہ آئی بی سے نہ کوئی فہرست مانگی گئی اورنہ ہی کوئی لسٹ دی گئی اس حوالے سے ایک ٹی وی چینل پر ارکان اسمبلی سے متعلق جھوٹے الزام کی فہرست چلائی گئی جب کہ پولیس، پیمرا اور آئی بی اس معاملے کی تحقیقات کررہی ہے کہ ایسا کیوں اور کس نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مبینہ دستاویزمیں 37 ارکان اسمبلی کے کالعدم تنظیموں سے رابطوں کا ذکرکیا گیا، یہ ارکان پارلیمنٹ کو بدنام کرنےکی کوشش ہے اس معاملے کی تحقیقات کےبعد کارروائی بہت ضروری ہے۔

Load Next Story