گیارہ سال کی بچی کو قتل کرنے والی ٹیچراوراس کے دوست نے دوران تفتیش بتایا کہ وہ پہلے بھی دو بچیوں کو قتل کر چکے ہیں۔
بارہ کہو کی رہائشی شہزادی 13 فروری کو جب ٹیوشن پڑھنے گئی تو اس کی ٹیچر زارا مہک کے دوست نے معصوم بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا، جس کے بعد بچی کی لاش 3 دن بعد آئی نائن کے ایک گٹر سے جلی ہوئی حالت میں برآمد ہوئی۔
لواحقین کی جانب سے لاش شاہراہ دستور پر رکھ کر احتجاج کرنے پرچیف جسٹس نے بھی اس واقعے کا از خود نوٹس لیا۔ شہزادی کے والدین پہلے ہی اس کے اغوا کامقدمہ درج کرا چکے تھے اور لاش ملنے کے بعد ٹیچر زارا مہک اور اس کےدوست ابرار کے خلاف قتل کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔
دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا مگر زارا مہک نے بعد میں ضمانت کرا لی، پولیس نے تفتیش کے دوران ملزمان سے شواہد اکٹھے کئے تو انکشاف ہوا کہ زارا مہک نے اس واردات سے 8 دن قبل ایس پی حاکم خان کی بیٹی اوراپنی دوست سویرا خان کو بھی زیادتی کےبعد قتل کرایا تھا، دونوں وارداتوں میں بھی ملزمہ زارا مہک کادوست ابرار ہی ملوث تھا۔ حقائق کے سامنے آنے پرپولیس نے مہک کی ضمانت منسوخ کرتے ہوئے اسے دوبارہ گرفتار کر لیا۔
ملزمان کے خلاف پولیس اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دے رہی ہے جو 4 مارچ کو سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔ پولیس ذرائع کے مطابق زارا مہک اور ابرار نے بارہ کہو کی رہائشی ایک 14 سال کی لڑکی کو بھی نیند کی گولیاں دے کر زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی تاہم وہ خوش قسمتی سے بچ نکلی۔ پولیس اس لڑکی کی تلاش کے لئے بھی ہاتھ پاؤں مار رہی ہے تاہم پولیس نے اس کیس میں نیند کی گولیاں دینے والے آئی نائن کے میڈیکل اسٹور کے مالک عمر کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔