فنکاروں میں بڑھتا مذہبی رجحان

فلمسٹار نور سمیت دیگرفنکاروں کوسوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا


Qaiser Iftikhar October 10, 2017
حالات جیسے بھی ہوں مگر فنکار اپنے کام سے انصاف کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں برتتے۔ فوٹو: فائل

فنون لطیفہ سے وابستہ فنکاروں کی زندگی بھی عجیب ہوتی ہے۔

لوگوں کے اداس چہروں پرمسکراہٹ لانے والے فنکاراپنی صلاحیتوں سے جہاں ایک عام انسان کوحالات سے لڑنے اور ان کاڈٹ کرمقابلہ کرنے کا سبق دیتے ہیںِ، وہیں خود اکثر شدید پریشانی سے دوچار رہتے ہیں۔ حالات جیسے بھی ہوں، مگروہ اپنے کام سے انصاف کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں برتتے۔ مگر دوسری جانب اگردیکھا جائے توایک فنکارجوفلم، ٹی وی اور تھیٹر سمیت فنون لطیفہ کی دیگراصناف کے ذریعے عام لوگوں کے سامنے پرفارم کرتے ہوئے انہیں تفریح کے بہترین مواقع فراہم کرتا ہے، خود جب کسی مسئلے کا شکارہوجائے تواس کی سپورٹ کرنے والے کم اورتنقیدکرنے والوں کی تعداد میں حیرت انگیز اضافہ ہوجاتا ہے۔ وجوہات جانے بنا انہیں عجیب وغریب القابات سے '' نوازا '' جاتا ہے۔ چھپ کرشادی کرلیں یا محبت، فنکارکوکھری کھری سننی پڑتی ہیں۔



بس یوں محسوس ہوتا ہے کہ ایک فنکارکواپنی ذاتی زندگی میں کسی بھی طرح کا فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ حالانکہ عام طور پر توہرشخص کویہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی زندگی میں جوچاہے کرسکتا ہے۔ اپنے قریبی دوستوں، رشتے داروں سے مشاورت توکی جاسکتی ہے لیکن حتمی فیصلہ خود ہی لیا جاتا ہے۔ مگرہمارے ہاں تو'' گنگا '' ہی الٹی بہنے لگتی ہے۔

اگرکوئی فنکار، شوبز کی چکا چوند چھوڑ نے کی ٹھان لے یا فلاحی کام کرنے لگے توبھی اس کا احتساب شروع ہوجاتا ہے۔ کوئی اسے سستی شہرت کا سرٹیفکیٹ دیتا ہے توکوئی کام نہ ہونے کا طعنہ۔ اورتواور اگرکوئی فنکاردین کی جانب راغب ہوجائے، تب بھی اس کوچین سے جینے نہیں دیا جاتا۔ خاص طورپرسوشل میڈیا نے تواس سلسلہ میں ایک ایسا '' طوفان بدتمیزی'' برپا کررکھا ہے، جس کی لپیٹ میں آنے سے اب کوئی بچ نہیں پاتا۔



اب ہم بات کرتے ہیں فلمسٹارنورکی ، جنہوں نے شوبز کی چمکتی دمکتی دنیا کوخیرباد کہہ کر اپنی آئندہ زندگی دین کی تعلیم حاصل کرنے اوراس کو دوسروں تک پہنچانے کے لیے وقف کرنے کا مشکل مگرانتہائی اہم فیصلہ کیا ہے۔ یہ خبرجونہی ''روزنامہ ایکسپریس'' میں شائع ہونے کے بعد سوشل میڈیا کا حصہ بنی توپھرکیا تھا، جس کے منہ میں جو آیا اس نے کہہ ڈالا۔ یہ بھی نہ سوچا کہ وہ ایک فنکارہ ہیں اورخاتون بھی ، ان کے دل پرکیا گزرے گی ؟

کیا جوہم سب سوچ رہے ہیں یا بول رہے ہیں وہ درست ہے ؟ مگرکسی نے ایک باربھی ایسا نہ سوچا ، البتہ نور کے چاہنے والوں اورساتھی فنکاروں نے ان کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا اوران کی بھرپورسپورٹ بھی کی۔ لیکن ایسا کرنے میں دیرہوچکی تھی اورنورکوبرا بھلا کہہ کران کی کردارکشی کرنے والے شاید اکیلے بیٹھ کرقہقہے لگاتے ہوئے تالیاں پیٹ چکے تھے۔



سوشل میڈیا پرایسے رسپانس کے بعد یہ امکان تھا کہ فلمسٹارنورکی جانب سے بھی تلخ جواب سامنے آتے لیکن انہوں نے بڑے صبر اورخندہ پیشانی کے ساتھ سب کی تنقید کا سامنا کیا اورسب کولاجواب کردیا، جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب کوئی بھی شخص راہ حق پرآگے بڑھتا ہے توشیطان کس طرح سے اس کیلئے رکاوٹیں کھڑی کرتے ہوئے اسے یہ سوچنے پرمجبورکرتا ہے کہ وہ جس راستے کا انتخاب کررہا ہے ، اس میں ذلت اور رسوائی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ مگرجولوگ اس امتحان میں پاس ہوجاتے ہیں ، پھرشیطان کچھ بھی کرلے، وہ اس شخص کوسیدھے راستے پرچلنے سے نہیں روک پاتا۔ اس سلسلہ میں نورنے ''ایکسپریس'' سے مختصرگفتگوکرتے ہوئے یہ بتایا کہ اب حالات جیسے بھی ہوں ، شوبز میں واپسی ممکن نہیں ہے۔



میں نے اپنی زندگی کوبہتربنانے کا فیصلہ کیا اور مجھے اس سلسلے میں کوئی رکاوٹ قبول نہ ہوگی۔ میں نے فلم، ٹی وی اوردیگرشعبوں کے پراجیکٹس چھوڑ دیئے ہیں، اب اگرکسی کوضرورت ہوئی توصرف ایسے پروگراموں کی میزبانی کروںگی، جودینی اور اصلاحی ہوں۔ جس کا مقصد صرف اورصرف یہ ہوگا کہ میرے چاہنے والے جومیری فنی زندگی سے متاثر تھے ، شاید ان میں سے کوئی ایک میری تبدیلی سے اپنی زندگی کوبہتربنا سکے اوردین کی جانب آسکے۔ جہاں تک بات سوشل میڈیا پرلوگوں کی تلخ باتوں کی ہے تو مجھے اس بارے میں کچھ نہیں کہنا۔ اب درست سمت کی جانب قدم بڑھایا ہے توراستے کے کانٹے تومیرے پاؤں زخمی کریں گے، لیکن یہ سفراب رکنے والا نہیں۔



واضح رہے کہ فنون لطیفہ کے دیگرشعبے سے وابستہ بہت سے فنکار، اداکارہ نورسے پہلے ہی شوبز کی چکا چوند کوخیرباد کہہ چکے ہیں اوراب دین اسلام کولوگوںتک پہنچانے کا کام بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ ان میں بہت سے نام شامل ہیں، جن میںمرحوم جنید جمشید، سارہ چوہدری، جواد وسیم،عرفان ہاشمی، ستائش خان، عروج ناصر، سائرہ خان، نعیم بٹ، جاوید کوڈو، منظرامین، افتخار ٹھاکر، ایازخان، علی افضل، فرحان علی آغا، نجم شیراز، نگہت بٹ اورعابد بٹ مرحوم قابل ذکرہیں، جبکہ اداکارہ نرگس، وینا ملک، علی حیدر اور شیرازاوپل سمیت دیگرنے شوبز کوخیرباد کہنے کا اعلان کیا لیکن پھراچانک سے شوبزسرگرمیوں میں معمول کے مطابق حصہ لینے لگے۔



جس پرانہیں شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ خاص طورپر اداکارہ نرگس اور وینا ملک کوبھرپورتنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ اداکارہ نرگس نے ایک پریس کانفرنس کے دوران باقاعدہ قرآن پاک ہاتھ میں تھام کرقسم کھائی کہ وہ آئندہ شوبز کی دنیا میں واپس نہیں آئیں گی اوراپنی بقیہ زندگی دین اسلام کے لیے وقف کریں گی ، لیکن کچھ عرصہ گزرنے کے بعدانہوں نے دوبارہ سے شوبزمیں انٹری دی اورپھرجوکچھ انہوں نے کیا وہ سب آج بھی سوشل میڈیا پرموجودہے۔ان کی اس حرکت سے فنکاربرادری کوشدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔



دوسری جانب سکینڈل کوئین ویناملک نے جب پاکستان کی بدنامی میں کوئی کسرنہ چھوڑی تو انہوں نے پہلے شادی کی اورپھرخود کوشوبز سے دورکرنے اورعلماء کرام سے ملاقاتوں کے بعد نئی زندگی شروع کرنے کا اعلان کیا۔ اس پربھی انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ کیونکہ لوگوںکی اکثریت یہی رائے رکھتی تھی کہ یہ سب ایک پبلسٹی سٹنٹ ہے۔ وینا ملک نے وطن واپسی کیلئے سب ڈھونگ رچایا ہے۔ کچھ عرصہ تک وہ شوبز سے دور رہیں ، مگراب دوبارہ سے شوبز سرگرمیوں کا حصہ بن چکی ہیں۔اسی طرح معروف پاپ سٹارعلی حیدراورشیرازاوپل نے بھی موسیقی کے شعبے کوخیرباد کہہ کرخود کومذہبی سرگرمیوں تک محدود رکھنے کا اعلان کیا، لیکن انہوں نے بھی دوبارہ سے شوبزمیں انٹری دی اوراب بطورپاپ سٹارکام کررہے ہیں۔

اس سلسلے میں شوبز کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ عام لوگوںکی طرح ایک فنکارکوبھی پورا حق حاصل ہے کہ وہ اپنی زندگی کے فیصلے کرسکے۔ جہاں تک بات شوبز چھوڑ کر دین کی جانب آنے کی ہے تویہ بہت اچھا قدم ہے، جس پرایک فنکارکوتنقید کا نشانہ بنانے کی بجائے اس کی بھرپورسپورٹ کرنی چاہئے۔ مگرہمارے ہاں ایسا نہیں ہوتا۔

خاص طورپر سوشل میڈیا پرجس طرح سے مثبت کام کومنفی رنگ دیا جاتا ہے، اس کی بدترین مثال کوئی دوسری نہیں ملتی۔ اگردیکھا جائے توشوبز کے بہت سے فنکار، جوبہت عروج پرتھے لیکن جب دین اسلام کی تعلیم اوراس کے فروغ کیلئے انہوں نے قدم بڑھایا توان کی منزلیں آسان ہوتی چلی گئیں اوریہ لوگ آج بھی دین کی تبلیغ کا کام احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ یہی نہیں لاہورسمیت دیگرشہروں کے تھیٹروں میں باقاعدہ وقفے کے دوران بیک سٹیج پرفنکاروںکو دین کا درس دیا جاتا ہے اورفنکاربرادری ، عام پاکستانیوںکی طرح مذہبی رسومات بڑی عقیدت واحترام سے انجام دیتی ہے۔

اس لئے فنکاروں کو بے جا تنقید کا نشانہ بنانا درست نہیں ہے اوراس سلسلے کوروکنے کیلئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لئے ہماری دعا ہے کہ اللہ ہمیں صحیح راستے پرچلنے اوراس پرقائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے! آمین

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں