شام تشدد بمباری اور جھڑپوں سے نڈھال

شام کی خانہ جنگی کے باعث مشرق وسطیٰ کی سیاست میں زبردست بھونچال کی کیفیت ہے۔

شام کی خانہ جنگی کے باعث مشرق وسطیٰ کی سیاست میں زبردست بھونچال کی کیفیت ہے۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

شام میں پیرکوجاری رہنے والی جھڑپوں،بمباری اور تشددکی دیگرکارروائیوں میں کم ازکم مزید70 افرادہلاک ہوگئے ،ان میں 16باغیوں ،30سرکاری فوجیوں سمیت 46افراد خان آسل کے قریب ملٹری اکیڈمی پرقبضے کے لیے ہونے والی لڑائی میں ہلاک ہوئے۔پیرکومارے جانے والے افرادمیں شام کے معروف مزاحیہ اداکار یاسین بقوش بھی شامل ہیں جنہیں مسلح افراد نے فائرنگ سے ہلاک کیا۔بشارالاسدحکومت نے باغیوں کے ساتھ مذاکرات پرآمادگی ظاہرکردی ہے۔

تاہم شامی اپوزیشن نے ملک میں خونریزی رکوانے میں ناکامی کا الزام لگاتے ہوئے روم میں ہونے والے فرینڈزآف سیریاکے رکن گیارہ ممالک کے آج ہونے والے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیاہے۔ شام کی خانہ جنگی کے باعث مشرق وسطیٰ کی سیاست میں زبردست بھونچال کی کیفیت ہے۔ اب تک 70 ہزار سے زائد شہری ہلاک،لاکھوں بے گھر اور دو لاکھ کے لگ بھگ سرحد پر بے یارومددگار کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے ہیں۔برطانوی جریدہ اکنامسٹ نے '' ایک ملک کی موت'' کے عنوان سے شامی بحران کا تجزیہ کرتے ہوئے اس اندیشہ کا اظہار کیا ہے کہ شام کی داخلی صورتحال کا عالمی سطح پر جلد نوٹس نہ لیا گیا تو شام کی ٹوٹ پھوٹ سے خطے کے دیگر ممالک کے لیے خطرات پیدا ہوں گے ۔


جریدے کے مطابق امریکی پالیسی '' شام کو جلنے دو ،بعد میں دیکھ لیں گے۔'' ناکامی سے دوچار ہے،جب کہ ضرورت نو فلائی زون کے فوری اعلان اور اس پابندی پر سختی سے عملدرآمد کی ہے تاکہ تشدد پر اتری ہوئی شامی فضائیہ کو گرائونڈ کردیا جائے ۔ ادھر بلجیئم کے وزیرخارجہ دائیدررینڈیرز جوان دنوں اردن کے دورے پرہیں نے شام کے بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے صدربشارالاسدکومذاکرات سے الگ رکھنے کا مطالبہ کیاہے۔امریکا اور برطانیہ نے شام کے کیمیائی ہتھیاروں پر قبضے کا منصوبہ بنالیاہے ۔

یہ حقیقت ہے کہ جس بے رحمانہ طریقے سے باغیوں کے خلاف بشارالاسد حکومت کارروائی کررہی ہے، اسے نہ روکا گیا تو ملک قائم نہیں رہ سکے گا۔ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ صورتحال کی سنگینی کے پیش نظربرطانوی اخبارٹیلی گراف کے مطابق رائل ایئر فورس رجمنٹ کے خصوصی یونٹ کو شام کے مہلک ہتھیاروں کو محفوظ بنانے یا تباہ کرنے کے لیے ہنگامی تیاری کا حکم دے دیا گیا ہے جب کہ دوسری جانب امریکی اسٹرٹیجک ورکنگ گروپ نے بھی مشرق وسطی اور خطے کے مہلک ہتھیاروں کو محفوظ بنانے کی تیاری شروع کردی ہے۔ اس لیے ضرورت شام کی سالمیت اور باغیوں سے بات چیت کی ہے جس میں تاخیر خود کشی کے مترادف ہوگی۔
Load Next Story