ہندو خواتین کے اغوا کے واقعات تشویش ناک ہیں منوہر لعل

آئین اقلیتی برادری کو آزادی سے زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے، سنجے پروانی


Express Desk February 27, 2013
اندرون سندھ ہندو خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کرکے زبردستی مذہب تبدیل کرانے کیلیے شادیوں کا سلسلہ غیرآئینی و غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل ہے۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کے حق پرست رکن قومی اسمبلی منوہر لعل اور سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے رکن سنجے پروانی نے کہا ہے کہ سندھ میں مقیم ہندو خواتین خصوصاً لڑکیوں سمیت تمام اقلیتی برادری کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے اور انھیںمذہب تبدیل کرنے کیلیے اغوا کرکے زبردستی شادی کرنے کا غیر قانونی و غیرا خلاقی عمل فی الفور بندکرایا جائے۔

اپنے مشترکہ بیان میں انھوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین و قانون تمام مذاہب ، فرقوں اور مسالک سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو پوری آزادی سے زندگی گزارنے کا حق دیتا ہے تاہم اندرون سندھ ہندو خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کرکے زبردستی مذہب تبدیل کرانے کیلیے شادیوں کا سلسلہ غیرآئینی و غیر قانونی اور غیر اخلاقی عمل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جا ئے کم ہے۔

2

انھوں نے کہاکہ اقلیتی برادری پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے ، سندھ خصوصاًدیہی علاقوںمیںہندولڑکیوں کو اغوا کر کے مذہب تبدیل کرنے کا عمل جاری ہے ، وہ عدم تحفظ کا شکار ہوکر احتجاج پرمجبور ہیں ،منوہر لعل اور سنجے پروانی نے ہندو ویلفیئر پنچائیت پاکستان کے مظاہروں کی قائد تحریک الطاف حسین اورایم کیوایم کی جانب سے حمایت کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور مطالبہ کیا کہ اقلیتی برادری کیلیے سندھ کے تھانوں میںمانیٹرنگ کیلیے علیحدہ کمپلین سیل بنایا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔