نااہلی کیس سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کی زمین کی دستاویزات طلب کرلیں

بنی گالہ اراضی كے نقشے كی رقم عمران خان نے گوشواروں میں ظاہر كی تھی، وکیل عمران خان


ویب ڈیسک October 10, 2017
بنی گالہ اراضی كے نقشے كی رقم عمران خان نے گوشواروں میں ظاہر كی تھی، وکیل عمران خان -فوٹو: فائل

FAISALABAD: سپریم كورٹ نے نااہلی كیس میں جہانگیر ترین كے وكیل كو ٹھیكے پر لی گئی زمین كے مالكان كی ملكیت كے سركاری ثبوت پیش كرنے كی ہدایت كی ہے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چیئرمین تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور رکن قومی اسمبلی جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کی۔



دوران سماعت عمران خان كے وكیل نعیم بخاری نے موقف اپنایا كہ بنی گالہ اراضی كے نقشے كی رقم عمران خان نے گوشواروں میں ظاہر كی تھی اور نقشہ مسترد ہونے پرنقشہ نویس نے رقم واپس كردی تھی جب كہ جمائمہ كو5 لاكھ 62000 كی رقم عمران خان نے ادا كی اور عدالت میں جمع كرائی گئی دستاویزات سے جمائمہ كورقم وصولی ثابت ہوتی ہے جب كہ عمران خان نے 2008 میں الیكشن میں حصہ نہیں لیا اور2008 سے 2013 تك عمران خان عوامی عہدہ نہیں ركھتے تھے۔



چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ دستاویزات شروع میں جمع كروادیتے تو بہتر ہوتا، دوسرے فریق كو دستاویزات پراعتراض اٹھانے كا موقع میسر نہیں آتا جس پر نعیم بخاری نے كہا كہ دستاویزات پراعتراض كا اصول دونوں جانب مساوی اطلاق ہوگا۔ لندن فلیٹ درخواست گزار كا ایشو نہیں تھا درخواستگزار كا ایشو آف شور كمپنی كو ظاہر نہ كرنے كا ہے اور2007سے 2013 تك الیكشن كمیشن عمران خان سے كچھ نہیں پوچھ سكتا تھا اس دورانیہ میں ایف بی آر عمران خان سے ٹیكس معاملات پر سوال كر سكتا ہے۔

نعیم بخاری نے كہا كہ درخواست گزار كے الزامات پر اپنی طرف سے تمام دستاویزات دی ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار كیا كہ كیاعمران خان نے 2003سے2007 تك نیازی سروسز لمیٹیڈ كے اكاؤنٹ میں ركھے ایك لاكھ گوشواروں میں ظاہركیے؟ نعیم بخاری نے كہا كہ نیازی سروسز كے اكاونٹ میں ركھے ایك لاكھ پائونڈز عمران خان كے نہیں تھے اور نیازی سروسز كے اكاؤنٹ كا مكمل ریكارڈ نہیں ملا۔ جس پر چیف جسٹس نے كہا كہ جوریكارڈ آپ كے حق میں ہومل جاتا ہے دوسرانہیں ملتا۔

اس دوران اكرم شیخ نے كہا كہ عدالت متفرق درخواست میں نوٹس جاری كرے میں جواب دوں گا اور آئین كے آرٹیكل 184/3 كے مقدمے میں كبھی اس طرح دستاویزات جمع نہیں ہوسكتیں۔ اكرم شیخ كا كہنا تھا كہ انہوں نے اصغرخان كیس بھی لڑا ہے۔



اس موقع پرعدالت نے عمران خان كے جواب پرحنیف عباسی كو نوٹس جاری كردیا۔ جس كے بعد جہانگیرترین كے وكیل سكندر بشیر مہمند نے دلائل كا آغاز كرتے ہوئے كہا كہ جہانگہرترین كی لیز زمین كاریكارڈ حاصل كیاہے ،وقت كی كمی كی وجہ سے طریقہ كاركے تحت ریكارڈ جمع نہیں كرواسكا۔ انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے كہاكہ جہا نگیرترین نے 18ہزار500ایكڑ زمین 2010 میں لیزپرحاصل كی، وہ گنا كپاس اورآم كی كاشت كاری كرتے تھے جب كہ انہوں نے شوگرمل بھی قائم كی اور لیزپر لی گئی زمین پرگنا اگایا جو جہا نگیرترین كی شوگر مل نے خریدا۔ ان كا كہنا تھا كہ اٹھارہ ہزار ایكڑ زمین 150 كلومیٹر كی حدود میں واقع ہے اور اس زمین پر 86 فارم تھے، 2002 میں لیز پر لی گئی 2 ہزار ایكڑ زمین 2011 تك 20 ہزار ایكڑ تك پہنچ گئی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے سوال اٹھایا كہ اگر یہ اتنا زبردست كاروبار تھا تو جہانگیر ترین نے اپنی ذاتی200 ایكڑ زمین كیوں فروخت كی ؟ جس پر وكیل كا كہنا تھا كہ فروخت كی گئی زمین لودھراں میں تھی جبكہ لیز كی زمین رحیم یار خان اور راجن پور میں ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار كیاكہ اسكا ثبوت كیا ہے كہ جہانگیر ترین كے پاس 18 ہزار ایكڑ زمین لیز پر تھی۔وكیل كا كہنا تھا كہ زمین كے 160 مالكان كے ساتھ 178معاہدے كئے گئے اور لیز كے تمام معاہدوں كا ریكارڈ جمع كرادیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے كہا كہ تمام معاہدے غیر مصدقہ ہیں ،یہ بھی ثبوت نہیں كہ جن سے زمین لی گئی وہی مالك بھی ہیں ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے كہا كہ كیازمین لیزپرلینے كامحكمہ مال كاریكارڈ موجود ہے ؟جس پر وكیل كا كہنا تھا كہ لیززمین كی تمام ادائیگیاں كراس چیك كے ذریعے كی گئیں ۔

وكیل كا كہنا تھا كہ جہانگیرترین نے لیززمین كی 1.9ارب روپے ادائیگی كی توكیااس ادائیگی كی كوئی اہمیت نہیں جس پر چیف جسٹس نے كہاكہ س وقت لیز زمین كی ادائیگیوں كے ریكارڈ كی اہمیت نہیں لیكن ہم ریكارڈ كو مسترد نہیں كر رہے ہم پہلے محكمہ مال كا ریكارڈ دیكھنا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے كہاكہ قانون كے تحت زرعی آمدن والے كوٹیكس دیناہے۔ان كے دلائل جاری تھے كہ عدالت كا وقت ختم ہونے پر مزید سماعت آج صبح تك كے لئے ملتوی كردی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں