اداکارہ وماڈل سارہ لورین نے کہا ہے کہ یہ بات کوئی بھی نہیں سوچتا کہ ڈرامہ پاکستان کی شوبز انڈسٹری کی سب سے اہم پہچان ہے۔
سارہ لورین نے ''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ آجکل پرائیویٹ چینلز پر پیش کیے جانے والے تمام ڈراموں کی ایک ہی طرح کی ہیں اورسب لوگ بس ریٹنگ کے چکر میں لگے ہیں۔ یہ بات کوئی بھی نہیں سوچتا کہ ڈرامہ پاکستان کی شوبز انڈسٹری کی سب سے اہم پہچان ہے۔ دوسری جانب اگرفلم کی بات کروں توشدید بحران والا دورتوپیچھے رہ گیا ہے اورجدید ٹیکنالوجی سے فلمیں بننے اوربنانے کا دورچل رہا ہے۔ اس دوران بہت سے نوجوان رائٹرز، پروڈیوسرزاورڈائریکٹرز ہی نہیں بلکہ کیمرہ مین اوردیگرتکنیکی شعبوں میں یوتھ کام کرتی نظرآتی ہے جوکہ بہت ہی خوش آئند بات ہے، لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ کیا یہ سب لوگ جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ایسی فلمیں پروڈیوس کرپارہے ہیں، جوواقعی میں شائقین کوسینماگھروں تک آنے پر مجبور کریں؟
اداکارہ نے کہا کہ یہی وہ نکتہ ہے جس کے بارے میں سب کوسوچنا چاہیے۔ ہم جتنی بھی اچھی فلم بنا لیں اگروہ فلم بینوں کے معیار کے مطابق نہیں ہے توپھرکچھ نہیں ہو سکتا۔ اس لیے ہمارے فلم میکرز کوعوام کی سوچ کے مطابق فلمیں بنانی چاہئیں۔ دیکھا جائے تو ہالی وڈا وربالی وڈ میں ایسی ہی فلمیں بنانے کا رجحان زیادہ ہے ، جس کوپبلک پسند کرتی ہے۔ ویسے تجرباتی طورپراورکچھ پراپیگنڈہ اسکرپٹ بھی سال میں کبھی کبھار ضرور بننے چاہئیں۔
سارہ لورین نے کہا کہ میں نے بالی وڈ میں کام کیا لیکن اس بات پرکبھی توجہ نہیں دی کہ میرے مدمقابل کوئی سپراسٹارہے یا کوئی نیا ہیرو۔ میرا فوکس توفلم کی کہانی اوراپنے کردارپررہا۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں پرکام کرتے ہوئے بہت منفرد فلمیں کیں اوربے حد اچھا رسپانس بھی ملا۔ اب میں پاکستان آچکی ہوں اوریہاں بھی کچھ نئے پروجیکٹس صرف اسی لیے سائن کیے ہیں کہ ان کی کہانی جانداراورچیلنجنگ کردار ہیں۔