مختلف طبی پروگراموں کے ملازمین کو مستقل کرنے کا امکان
کنٹریکٹ بنیادوں پرکام کرنےوالےڈاکٹروں اوردیگرملازمین کومحکمہ صحت میں ضم کیاجائےگا،محکمہ صحت نے ورکنگ پیپر تیار کرلیا.
صوبائی حکومت نے محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والے مختلف منصوبوں کو محکمہ صحت میں ضم کرکے ان پروگراموں میں کنٹریکٹ بنیادوں پرکام کرنے والے ڈاکٹروں اور دیگر ملازمین کو مستقل کرنے کا امکان ظاہرکیا ہے۔
ان پروگراموں میں بے نظیربھٹویوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام ، پیپلز پرائمری ہیلتھ کئیر ( پی پی ایچ آئی) ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام ، ملیریا ، سندھ ایڈزکنٹرول ، ٹی بی کنٹرول پروگرام ، ماؤں اور نوزائیدہ کی صحت سے متعلق منصوبے شامل ہیں،معلوم ہوا ہے کہ طبی پروگراموں کو محکمہ صحت میں شامل کرنے اور ملازمین کو مستقل کرنے کیلیے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایک قرارداد پیش کی جائے گی،منظوری کے بعد ریگولیشن کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا،بعدازاں منظور شدہ قرارداد کو اسمبلی میں بل کی صورت میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ محکمہ صحت میں بے نظیربھٹو یوتھ ڈیو لپمنٹ پروگرام میں 366، ماں اور نوزائیدہ پروگرام میں100، ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام میں 120سے زائد جبکہ پیپلزپرائمری ہیلتھ انیشیٹو پروگرام میں 4سو سے زائد ملازمین سمیت دیگر پروگراموں کے ڈاکٹر، پیرا میڈیکل اوردیگرعملہ شامل ہے، ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے سندھ میں انتخابات سے قبل لیڈی ہیلتھ ورکروںکومستقل کرنے کے بعد بے نظیریوتھ ڈیولپمنٹ سمیت دیگر پروگراموںکے ملازمین کو بھی مستقل کرکے محکمے میں ملازمت دینے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ محکمہ صحت نے اس سلسلے میں ایک ورکنگ پیپربھی مرتب کرلیا ہے ، ان پروگراموں اورعارضی ملازمین کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔
واضح رہے کہ صوبے میں محکمہ صحت کے درجنوں تعلقہ اسپتال اورصحت کے مراکزجن کو پیپلزپرائمری ہیلتھ اینشیٹیو کیئر کے حوالے کیاگیا ، ان کے ملازمین کی مستقلی کے لیے حکومت کی اعلیٰ شخصیت بھی سرگرم ہوگئی ہے، صوبے میں یہ پروگرام ایک غیر سرکاری تنظیم کے حوالے کیا گیا ہے جسے حکومت سندھ تنخواہیں اوربراہ راست فنڈ فراہم کررہی ہے، محکمہ صحت میں 2009 میں بے نظیر بھٹویوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام متعارف کرایا گیا تھا جس کے تحت بے روزگار نوجوانوں کوپیرامیڈیکس کے مختلف تربیتی کورس کرائے گئے تھے۔
ان پروگراموں میں بے نظیربھٹویوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام ، پیپلز پرائمری ہیلتھ کئیر ( پی پی ایچ آئی) ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام ، ملیریا ، سندھ ایڈزکنٹرول ، ٹی بی کنٹرول پروگرام ، ماؤں اور نوزائیدہ کی صحت سے متعلق منصوبے شامل ہیں،معلوم ہوا ہے کہ طبی پروگراموں کو محکمہ صحت میں شامل کرنے اور ملازمین کو مستقل کرنے کیلیے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایک قرارداد پیش کی جائے گی،منظوری کے بعد ریگولیشن کمیٹی کے حوالے کیا جائے گا،بعدازاں منظور شدہ قرارداد کو اسمبلی میں بل کی صورت میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ محکمہ صحت میں بے نظیربھٹو یوتھ ڈیو لپمنٹ پروگرام میں 366، ماں اور نوزائیدہ پروگرام میں100، ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام میں 120سے زائد جبکہ پیپلزپرائمری ہیلتھ انیشیٹو پروگرام میں 4سو سے زائد ملازمین سمیت دیگر پروگراموں کے ڈاکٹر، پیرا میڈیکل اوردیگرعملہ شامل ہے، ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے سندھ میں انتخابات سے قبل لیڈی ہیلتھ ورکروںکومستقل کرنے کے بعد بے نظیریوتھ ڈیولپمنٹ سمیت دیگر پروگراموںکے ملازمین کو بھی مستقل کرکے محکمے میں ملازمت دینے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ محکمہ صحت نے اس سلسلے میں ایک ورکنگ پیپربھی مرتب کرلیا ہے ، ان پروگراموں اورعارضی ملازمین کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں۔
واضح رہے کہ صوبے میں محکمہ صحت کے درجنوں تعلقہ اسپتال اورصحت کے مراکزجن کو پیپلزپرائمری ہیلتھ اینشیٹیو کیئر کے حوالے کیاگیا ، ان کے ملازمین کی مستقلی کے لیے حکومت کی اعلیٰ شخصیت بھی سرگرم ہوگئی ہے، صوبے میں یہ پروگرام ایک غیر سرکاری تنظیم کے حوالے کیا گیا ہے جسے حکومت سندھ تنخواہیں اوربراہ راست فنڈ فراہم کررہی ہے، محکمہ صحت میں 2009 میں بے نظیر بھٹویوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام متعارف کرایا گیا تھا جس کے تحت بے روزگار نوجوانوں کوپیرامیڈیکس کے مختلف تربیتی کورس کرائے گئے تھے۔