تحریک انصاف کے انتخابات ’’شفاف الیکشن‘‘ پر سوالیہ نشان

جعلی بیلٹ پیپر، کمزور الیکشن کمشنراور تشدد دیکھنے میں آیا، اخلاقیات کی دھجیاں اڑگئیں

جعلی بیلٹ پیپر، کمزور الیکشن کمشنراور تشدد دیکھنے میں آیا، اخلاقیات کی دھجیاں اڑگئیں۔ فوٹو: فائل

پاکستان تحریک انصاف کے الیکشن میں اخلاقیات کی دھجیاں اڑا دی گئیں، جعلی بیلٹ پیپر، کمزور اور خریدے گئے الیکشن کمشنر، اسلحے کا آزازدانہ استعمال اور صحافیوں پر تشدد نے ''شفاف الیکشن '' پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا۔

گوجرانوالہ ریجن کے مختلف علاقوں گوجرانوالہ سیالکوٹ، منڈی بہائوالدین، گجرات میں ہونیوالے تحریک انصاف کے انتخابات میں بد نظمی عروج پر رہی۔ پیپلز پارٹی، ن لیگ ، ق لیگ کے تجربہ شدہ اور نو دولتیے ،شہرت کے دلدادہ سیاستدانوں میں تحریک انصاف کے اصل اور نظریاتی ورکر حیران اور ہراساں نظر آئے۔پارٹی الیکشن تو اچھی روایت ہے اور بجا طور پر عمران خان اس سلسلے میں خراج تحسین کے مستحق ہیں لیکن اس موقع پر جس طرح دولت اور طاقت کا بے دریغ استعمال کیا گیا وہ نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ تحریک انصاف کے کلچر پر دھبہ بھی ہے۔




پڑھے لکھے ،نوجوان ''انقلابیوں '' میں برداشت اور صبر کی حد درجہ کمی دیکھی گئی۔ عوامی وسماجی شخصیات کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے نوجوانوں کو ابھی سیاسی تربیت کی ضرورت ہے، اس سار ے جھگڑے میں انداز ہو گیا کہ کچھ لوگ تحریک انصاف کے ذریعے اپنی شناخت چاہتے ہیں اور ان میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جنکو پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں پذیرائی نہیں مل سکتی تھی۔ تحریک انصاف میں اعلیٰ عہدہ حاصل کرنا سیاسی شناخت کے لیے ایک شارٹ کٹ طریقہ تھا لیکن طاقت کے حصول، جلد بازی اور عدم برداشت نے معاملہ خراب کر دیا۔
Load Next Story