صحافی خوشنود شیخ سے پہلے50ہزارپھر10لاکھ بھتہ مانگا گیانہ دینے پرکار تلے کچل کر ہلاک کیا گیا

تم اپنے آپ کوسمجھتے کیا ہو! ہم تمہیں، تمہاری بیوی اوربچے کوکاٹ کربوری میں ڈال دیں گے اورتم چیخ بھی نہیں سکوگے۔

تم اپنے آپ کوسمجھتے کیا ہو! ہم تمہیں، تمہاری بیوی اوربچے کوکاٹ کربوری میں ڈال دیں گے اورتم چیخ بھی نہیں سکوگے۔ فوٹو: فائل

لاہور:
سرکاری خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈپریس آف پاکستان(اے پی پی ) کے سینئر صحافی خوشنودعلی شیخ جنھیں گلستان جوہرکے علاقے میں گھرخریدنے کے بعد50 ہزارروپے بھتہ دینے ورنہ سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں کوبھتہ نہ دینے کی پاداش میں پیرکی شب چلتی کارتلے کچل کرہلاک کردیاگیا۔

وہ 20 سال سے شعبہ صحافت سے وابستہ اور ایک بچے کے باپ تھے۔انھوںنے چندماہ قبل ان دھمکیوں کے بارے میں بتادیا تھا۔گلستان جوہرمیں ڈکیتی اوردیگرجرائم کی وارداتیں عام ہیں۔ انھوں نے جب اس علاقے میں گھرخریدا توبتایاتھاکہ جب سیکڑوں ہزاروں لوگ اس علاقے میں رہ رہے ہیں تومیں بھی رہ لوں گا ۔ اس علاقے میں بہت سے گھرخالی پڑے ہیں اوران پرجرائم پیشہ گروہوں نے قبضے کررکھے ہیں۔گھروں کی قیمتیں گرچکی ہیں، پولیس جرائم پیشہ گروہوں سے واقف اورکسی حدتک ملی ہوئی ہے۔جب خوشنودعلی شیخ یہاں نئے گھرمیں منتقل ہوئے توانھیں ایک نامعلوم کال موصول ہوئی تھی جس میں50 ہزارروپے بھتہ مانگاگیاتھا۔اس کے بعدانھیں بھتے کی پرچی بھی ملی تھی۔


ایک دن جب وہ دفترسے واپس آئے توپھرکال آئی اب کال کرنے والے کالہجہ دھمکی آمیزتھا ،اس کاکہناتھاکہ تم اپنے آپ کوسمجھتے کیا ہو! ہم تمہیں، تمہاری بیوی اوربچے کوکاٹ کربوری میں ڈال دیں گے اورتم چیخ بھی نہیں سکوگے۔ انھوںنے اس کی اطلاع اپنے دفترکو بھی دی کیونکہ کال کرنیوالے نے دفتراڑانے کی بھی دھمکی دی تھی۔ خوشنود نے اپنے خاندان کے مشورے کے بعدگھرکوفروخت کرنے کا فیصلہ کیا اورخود6 ماہ قبل اسلام آبادمنتقل ہوگئے لیکن اسلام آبادمیں بھی انھیں دوباردھمکی آمیزکالیں ملیں کہ انھیں بھتے سے انکار پرمعاف نہیں کیاجائیگا۔

اس کے بعد بھتہ خوروں نے رقم بڑھا کردس لاکھ کردی تھی تاہم اس کے بعد حالات میں ٹھہرائوآ گیا اورخوشنود پھرکراچی چلے گئے کیونکہ ان کی صحافتی زندگی کاسارا کیریئراس شہرسے جڑا تھا۔ یہ ان کی آخری غلطی تھی ۔ پیر کی رات جب وہ گھرکے قریب سڑک پار کررہے تھے،ایک کارآئی اورانھیں کچل کرچلی گئی۔عینی شاہدین کے مطابق انھیں جس طرح کچلاگیاہے یہ دانستہ کارروائی ہے۔ صحافتی تنظیموں کراچی یونین آف جرنلسٹس اورپی ایف یوجے نے اس واقعے کی تفصیلی تحقیقات کا مطالبہ کیاہے۔ پاکستان صحافیوں کے حوالے سے دنیاکا خطرناک ترین ملک ہے ۔گزشتہ دس برسوں میں یہاں85 صحافی قتل ہوچکے ہیں۔
Load Next Story