اسلام آباد ایئرپورٹ کی تعمیر میں اربوں روپے کے گھپلے کا انکشاف

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیب کو تین ماہ میں تحقیقات مکمل کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا

پی آئی اے کی نئی پریمیئر ایئرلائن کہاں غائب ہوگئی، شیری رحمان فوٹو: فائل

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیو اسلام آباد ائیر پورٹ میں مسافروں کے لئے بیگج ٹرمینل کی تعمیر میں بے ضابطگیوں کے معاملہ پر نیب کو تین ماہ میں تحقیقات مکمل کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔اجلاس میں نیو اسلام آباد ائیر پورٹ میں مسافروں کے لئے بیگج ٹرمینل کی تعمیر میں بے ضابطگیوں کا معاملہ زیر غور لایا گیا۔چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے استفسار کیا کہ پی سی ون میں لاگت3.9ارب روپے تھی لیکن اصل لاگت6.5ارب کیسے آئی؟۔آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سول ایوی ایشن نے انجینئرنگ کونسل سے لائسنس لئے بغیر ٹینڈر جاری کیا، ٹینڈر کے اجرا کے بعد لائسنس کی درخواست دینے سے تین سال کی تاخیر ہوئی، تاخیر کے باعث منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا۔ انجینئرنگ کونسل کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کوئی بھی ادارہ لائسنس حاصل کئے بغیر ٹینڈر جاری نہیں کر سکتا۔

رکن کمیٹی سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ ایک مخصوص کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے لیے قواعد کی دھجیاں اڑائی گئیں ۔نیو اسلام آباد ائیر پورٹ میں مسافروں کے لئے بیگج ٹرمینل کی تعمیر کے معاملہ پر چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ صاف نظر آ رہا ہے کہ منصوبے میں ڈیڑھ ارب روپے کا ہاتھ مارا گیا ہے، ٹینڈر کے لئے تین کمپنیاں آئیں، دو کمپنیوں کو بعد میں کسی اور ٹھیکے کا لالچ دے کر اس منصوبے سے ہٹایا گیا۔


پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے معاملہ کرپشن انکوائری کے لئے نیب کو بھجوا دیا۔چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہا کہ نئے چیئرمین نیب کے لئے پی اے سی کی جانب سے یہ پہلا کیس ہے، اربوں روپے کی کرپشن میں جو بھی ملوث ہے اسے پکڑا جائے۔ کمیٹی نے نیب کو تین ماہ میں تحقیقات مکمل کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

اجلاس کے دوران رکن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے کمپیوٹرائزڈ ٹکٹنگ میں بے ضابطگیوں کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے میں کنسٹنی ٹکٹنگ اور کیٹرنگ کنٹریکٹ میں گھپلے ہیں۔ پی اے سی نے پی آئی اے سے ایک سال کی کیٹرنگ ٹکٹنگ اور کنسلٹنسی کی خصوصی آڈٹ رپورٹ طلب کر لی۔ اجلاس میں پی آئی اے کے افسران کے غیرملکی دوروں کی تفصیلات بھی پیش کی گئی۔

سول ایوی ایشن حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے کے افسران نے ایک سال میں غیر ملکی دوروں پر ایک کروڑ 80 لاکھ خرچ کر ڈالا۔ سابق جرمن سی ای او 99 دن ملک سے باہر رہے، 60 لاکھ روپے کا خرچ آیا۔ ڈائریکٹر پرچیز 50دن باہر رہے غیرملکی دوروں پر24 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ ڈائریکٹر آئی ٹی 33دن ملک سے باہر رہے، 17لاکھ اخراجات آئے۔ افسران کے کل غیرملکی دوروں پر مجموعی اخراجات 3 کروڑ 60 لاکھ روپے اخراجات آئے۔

اس موقع پر رکن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پی آئی اے کی نئی پریمیئر ایئرلائن کہاں غائب ہوگئی؟پریمیئر ایئرلائن بنی اور خاموشی سے بند ہو گئی۔ نئی ایئرلائن پر کتنے اخراجات آئے، کتنے نقصانات کھائے۔ یہ کس کا بے بی تھا اور کس نے پلاننگ کی۔ اس کے جہاز کہاں گئے، کیا پریمئر ایئر لائن بے عزتی کی موت مر گئی۔کمیٹی پبلک اکاونٹس کمیٹی نے خصوصی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے پریمیئر الیئرلائن سے متعلق آڈٹ حکام کو تین ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
Load Next Story