ملک کی تقسیم کی عالمی سازش کے ثبوت ہیںرحمن ملک
آپریشن کرالوں پھربریفنگ دونگا،ایوان بالا میں بیان، کشن گنگاڈیم پرحکومت مشکل میں
ملک کو عالمی سازش کے تحت تقسیم کرنے کے ثبوت ہیں، ان کیمرا بریفنگ دوں گا۔
2ماہ بعد منگل کو وزیرداخلہ رحمٰن ملک نے ایوان میں آکر اپوزیشن کو بتادیا کہ جب تک ان کے گلے کا آپریشن نہیں ہوتا وہ اس پر نہیں بول سکتے، اپوزیشن لیڈراسحٰق ڈار بھی اس دوٹوک بیان کے بعد خاموش ہوگئے۔ منگل کو ایوان کا زیادہ وقت کشن گنگاڈیم پر عالمی ثالثی عدالت کے حالیہ فیصلے پر صرف ہوا تاہم ایوان میں پانی وبجلی کے وزیرمملکت تسنیم قریشی کا جواب غیرتسلی بخش رہا۔
جب پوچھاگیا کہ اس اہم کیس کی پیروی کیلیے حکومت نے کون سی ٹیم تشکیل دی تھی تو وہ یہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کرنے لگے کہ یہ الگ سوال ہے، اس کاجواب بعد میں دینگے۔ نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو اس ٹیم میں شامل کرنے پر سینیٹر پرویزرشید نے کہاکہ شاید وہاں بھی پلی بارگین کی کوشش کی گئی ہو۔ اسحٰق ڈار نے کہاکہ ایوان کو بتایاجائے کہ کیس پر کتنے اخراجات آئے اور ہارنے سے قوم کو کن مسائل کاسامناکرناپڑے گا، گزشتہ 12برسوں میں بجلی پیداوار کے منصوبوں کو کیوں نظرانداز کیاگیا، ہماری سوئی کالاباغ پر اٹکی رہی، جو منصوبے ڈھائی سوارب میں بننا تھے اب ڈھائی ہزارارب تک پہنچ چکے ہیں، بجٹ میں 200ارب سے زیادہ کی گنجائش نہیں، کالاباغ کو عالمی قوتوں نے متنازعہ بنایا، اب دنیامیں پانی کی جنگیں ہونگی۔
قائدایوان جہانگیربدر نے کہاکہ ملک سے محبت کے دعویداروں سے کہتا ہوں ہماری محبت بھی کسی سے کم نہیں، عالمی ثالثی عدالت کا معاملہ تکنیکی ہے۔ پمزکو ذوالفقارعلی بھٹوشہید کے نام سے یونیورسٹی کا درجہ دینے کا بل قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ میں حکومت کے وزیر نذرگوندل پیش کر رہے تھے کہ حکومت کی حلیف جماعت کے سربراہ سینیٹرچوہدری شجاعت نے صرف ایک جملہ کہا کہ قائداعظم کے نام کو تبدیل نہیں ہونے دینگے جسکے بعد حکومتی بینچوں پر بھی خاموشی چھاگئی۔ ان کاساتھ ایم کیوایم کے سینیٹر نے دیا اور کہا کہ ملک میں قائداعظم سے بڑی کوئی شخصیت نہیں۔
2ماہ بعد منگل کو وزیرداخلہ رحمٰن ملک نے ایوان میں آکر اپوزیشن کو بتادیا کہ جب تک ان کے گلے کا آپریشن نہیں ہوتا وہ اس پر نہیں بول سکتے، اپوزیشن لیڈراسحٰق ڈار بھی اس دوٹوک بیان کے بعد خاموش ہوگئے۔ منگل کو ایوان کا زیادہ وقت کشن گنگاڈیم پر عالمی ثالثی عدالت کے حالیہ فیصلے پر صرف ہوا تاہم ایوان میں پانی وبجلی کے وزیرمملکت تسنیم قریشی کا جواب غیرتسلی بخش رہا۔
جب پوچھاگیا کہ اس اہم کیس کی پیروی کیلیے حکومت نے کون سی ٹیم تشکیل دی تھی تو وہ یہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کرنے لگے کہ یہ الگ سوال ہے، اس کاجواب بعد میں دینگے۔ نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو اس ٹیم میں شامل کرنے پر سینیٹر پرویزرشید نے کہاکہ شاید وہاں بھی پلی بارگین کی کوشش کی گئی ہو۔ اسحٰق ڈار نے کہاکہ ایوان کو بتایاجائے کہ کیس پر کتنے اخراجات آئے اور ہارنے سے قوم کو کن مسائل کاسامناکرناپڑے گا، گزشتہ 12برسوں میں بجلی پیداوار کے منصوبوں کو کیوں نظرانداز کیاگیا، ہماری سوئی کالاباغ پر اٹکی رہی، جو منصوبے ڈھائی سوارب میں بننا تھے اب ڈھائی ہزارارب تک پہنچ چکے ہیں، بجٹ میں 200ارب سے زیادہ کی گنجائش نہیں، کالاباغ کو عالمی قوتوں نے متنازعہ بنایا، اب دنیامیں پانی کی جنگیں ہونگی۔
قائدایوان جہانگیربدر نے کہاکہ ملک سے محبت کے دعویداروں سے کہتا ہوں ہماری محبت بھی کسی سے کم نہیں، عالمی ثالثی عدالت کا معاملہ تکنیکی ہے۔ پمزکو ذوالفقارعلی بھٹوشہید کے نام سے یونیورسٹی کا درجہ دینے کا بل قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ میں حکومت کے وزیر نذرگوندل پیش کر رہے تھے کہ حکومت کی حلیف جماعت کے سربراہ سینیٹرچوہدری شجاعت نے صرف ایک جملہ کہا کہ قائداعظم کے نام کو تبدیل نہیں ہونے دینگے جسکے بعد حکومتی بینچوں پر بھی خاموشی چھاگئی۔ ان کاساتھ ایم کیوایم کے سینیٹر نے دیا اور کہا کہ ملک میں قائداعظم سے بڑی کوئی شخصیت نہیں۔