عدالت نے کیپٹن صفدر کی درخواست ناقابل سماعت قراردیتے ہوئے خارج کردی
سپریم کورٹ کی کوئی جج منٹ ہے کہ سات دن سے پہلے چارج فریم نہیں ہو سکتے ، جسٹس اطہر من اللہ کا استفسار
ہائی کورٹ نے نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر کی جانب سے فرد جرم کی کارروائی روکنے کے لیے دائر کی جانے والی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی ، سماعت کے دوران کیپٹن صفدر کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ قانونی طور پر فرد جرم عائد کرنے لیے 7 دن کا وقت دیاجاتاہےاور احتساب عدالت نے 7 روز میں چارج فریم کرنا ہوتا ہے ، لیکن عدالت نے 4 دن میں چارج فریم کرنے کا حکم دیا، لہٰذا عدالت فرد جرم عائد کرنے سے روکنے کا حکم جاری کرے کیونکہ سات روز سے پہلے فرد جرم عائد کرنا آرٹیکل 265 سی کی خلاف ورزی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نیب نے کیپٹن صفدر کی گرفتار کیلئے سیکرٹری قومی اسمبلی کو آگاہ کردیا
جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کا ایسا کوئی فیصلہ ہے کہ سات دن سے پہلے چارج فریم نہیں ہوسکتے، جس پر کیپٹن صفدر کے وکیل نے کہا کہ میرے پاس سپریم کورٹ کا ایسا کوئی فیصلہ نہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اپنے ریمارکس دئیے کہ آپ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست نوزائیدہ ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیپٹن صفدر احتساب عدالت کو بتائے کہ میں نے فائل نہیں پڑھی وقت دیا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ کیپٹن صفدر کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے، احتساب عدالت اپنی کارروائی جاری رکھے اور عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی ، سماعت کے دوران کیپٹن صفدر کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ قانونی طور پر فرد جرم عائد کرنے لیے 7 دن کا وقت دیاجاتاہےاور احتساب عدالت نے 7 روز میں چارج فریم کرنا ہوتا ہے ، لیکن عدالت نے 4 دن میں چارج فریم کرنے کا حکم دیا، لہٰذا عدالت فرد جرم عائد کرنے سے روکنے کا حکم جاری کرے کیونکہ سات روز سے پہلے فرد جرم عائد کرنا آرٹیکل 265 سی کی خلاف ورزی ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نیب نے کیپٹن صفدر کی گرفتار کیلئے سیکرٹری قومی اسمبلی کو آگاہ کردیا
جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کا ایسا کوئی فیصلہ ہے کہ سات دن سے پہلے چارج فریم نہیں ہوسکتے، جس پر کیپٹن صفدر کے وکیل نے کہا کہ میرے پاس سپریم کورٹ کا ایسا کوئی فیصلہ نہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اپنے ریمارکس دئیے کہ آپ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست نوزائیدہ ہے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیپٹن صفدر احتساب عدالت کو بتائے کہ میں نے فائل نہیں پڑھی وقت دیا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ کیپٹن صفدر کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے، احتساب عدالت اپنی کارروائی جاری رکھے اور عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔