عدالتوں سے محاذ آرائی نواز شریف کے لیے ٹھیک نہیں چوہدری نثار

نوازشریف اوران کے خاندان کے خلاف مقدمات کا فیصلہ عدالتوں میں ہوگا، سابق وزیر داخلہ

اپنی فوج اورانٹیلی ایجنسوں پربھرپوراعتماد ہے، چوہدری نثار فوٹو: آئی این پی

مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری نثار علی خان کہتے ہیں کہ عدالتوں سے محاذ آرائی نواز شریف ، مسلم لیگ (ن) اور اس ملک کے لیے ٹھیک نہیں۔

ٹیکسلا میں پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پہلے دن سے ان کا ایک ہی موقف ہے کہ کیسزعدالتوں میں چلناچاہئے کیونکہ فیصلہ تو صرف عدالت میں ہو سکتا ہے، نوازشریف اوران کے خاندان کے خلاف زیر سماعت مقدمات کا فیصلہ عدالتوں میں ہوگا۔ عدالتوں سے محاذ آرائی نواز شریف ، مسلم لیگ (ن) اور اس ملک کے لیے ٹھیک نہیں۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے اور دنیا کی پانچویں بڑی فوجی قوت ہے، پاکستان میں کسی دوسری فوج کا آپریشن کا سوچنا بھی تضحیک آمیز ہے، ہمیں اپنی فوج اورانٹیلی ایجنسوں پربھرپوراعتماد ہے،پاکستان کے اندرآپریشن کرنے کے لیے پاک فوج ہر دم تیارہے، ہمارے پاس افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے ثبوت موجود ہیں اور اگر دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ آپریشن کرنا ہی ہے تو پھردو طرفہ ہونا چاہئے۔




گھر کی صفائی سے متعلق سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اداروں پر تنقید کے حوالے سے تو حکومت ہی جواب دے سکتی ہے لیکن ہم نے اداروں پر تنقید نہ کرنے کا حلف اٹھایا ہوا ہے ۔ اپنے گھر کے حوالے سے میرا موقف واضح ہے کہ کسی نے اپنا گھر صاف کرنے سے نہیں روکا لیکن حکومت اور وزرا بیان بازی کے بجائے اپنا گھر صاف کرنے میں وقت لگائیں تو اس پر کوئی اعتراض نہیں۔

شیخ رشید سے متعلق سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ میری سیاست کا محور شیخ رشید کی مایوسی یا عدم مایوسی نہیں، مجھے شیخ صاحب کا قرض نہیں دینا کہ ان کی خواہش پر سیاست کروں۔

پارٹی اختلافات پر چوہدہری نثار علی خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) میں کوئی فارورڈ بلاک نہیں بن رہا، میں نے اپنی تمام عمر ایک پارٹی کا ساتھ نبھایا ہے، میں نے ہمیشہ اپنی عقل کے مطابق جو صحیح سمجھا وہ ہی بات کی ہے، میں حکمرانوں کو خوش کرنے کے لیے واہ واہ کرنے والا نہیں۔ میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہوں اور پارٹی میں میرا مشورہ سنا جاتا ہے اور مستقبل میں بھی مشورے دیتا رہوں گا، اگر میرا مشورہ نہیں مانا جاتا تو میں ناراض نہیں ہوتا۔ مجھے 2013 سے پہلے ایک واقعہ بتادیں کہ میں پارٹی سے ناراض ہوا کیونکہ اس سے پہلے میرے مسئلے سنے جاتے تھے لیکن 2013 کے بعد کچھ واقعات ہوئے ہیں۔ 2013 کے بعد اندازہ ہوا کہ میری صحیح بات کو بھی منفی انداز میں لیا جاتا ہے، ایک وقت ایسا آیا جب مجھے مشاورتی عمل سے الگ کردیا گیا۔
Load Next Story