پاکستان میں شدید آبی قلت کا خطرہ بڑھ رہا ہے اسٹیٹ بینک

موسمیاتی تغیر، بڑھتی ہوئی آبادی اورشہروں میں منتقلی کے رجحان نے پانی کی طلب بڑھا دی، دستیابی کو متعدد خدشات کا سامنا

بحران سے بچنے کیلیے نیشنل واٹر پالیسی فوری طور پر جاری کی جائے، تاخیر سے معیشت کی پائیدار ترقی کو نقصان پہنچے گا، رپورٹ۔ فوٹو: فائل

ATLANTA:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ ملک کو مستقبل قریب میں پانی کی شدید قلت کاسامنا ہوگا۔

اسٹیٹ بینک نے معاشی جائزہ رپورٹ برائے مالی سال 2016-17 میں پائیدار بنیادوں پر پانی کی فراہمی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا احاطہ کرتے ہوئے آنے والے خطرے سے خبردار کرتے ہوئے موثر حکمت عملی اورکثیر جہتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔


اسٹیٹ بینک نے اپنی رپورٹ میں پانی کے بحران اور مستقبل قریب میں پیدا ہونے والی شدید قلت سے نمٹنے کیلیے موثر پالیس اصلاحات کی ضرورت پر زور دیاہے، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال میں نیشنل واٹر پالیسی کئی دہائیوں سے نافذہے جس کے تحت پانی کی بچت، ذخیرہ اور تقسیم کے اہداف وفاق اور دیگر سطح پر حاصل کیے جارہے ہیں تاہم پاکستان میں تاحال نیشنل واٹر پالیسی تیار نہ کی جاسکی جس کا مسودہ 2003میں تیارکیے جانے کے باوجود مشترکہ مفادات کی کونسل کی منظوری کا منتظر ہے۔

مرکزی بینک نے کہا ہے کہ پانی کے نظام سے متعلق موجودہ پالیسیاں درپیش چیلنجز کا مقابلہ نہیں کرسکتیں پاکستان نیشنل واٹر پالیسی کے اجراء میں مزید تاخیر کا متحمل نہیں ہوسکتا اور 2030تک پاکستان کا شمار دنیا میں پانی کی قلت سے دوچار 33سرفہرست ملکوں میں کیا جائے گا۔ پاکستان میں گزشتہ چاردہائیوں کے دوران پانی کی کوئی نئی ذخیرہ گاہ تعمیر نہیں ہوئی جس کی وجہ سے نہری نظام میں پانی کی کمی کا سامنا ہے اور پانی کی وافر مقدار سمندر برد ہو رہی ہے، پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی گنجائش 15.75ملین ایکٹ فٹ سالانہ ہے جو کم ہوکر 13.7 ملین ایکڑ فٹ کی سطح پر آگئی ہے۔
Load Next Story